Sep ۱۷, ۲۰۱۵ ۱۳:۱۲ Asia/Tehran
  • اسلام آباد اور کابل تجارت میں کمی
    اسلام آباد اور کابل تجارت میں کمی

اسلام آباد اور کابل کے درمیان جاری کشیدگي کی بنا پرافغانستان کے کامرس چیمبرس نے کہا ہے کہ پاکستان سے آنے والے ساز و سامان میں گذشتہ مہینے کمی آئي ہے۔

افغانستان کامرس چیمبرس کے نائب چیرمین خان جان الکوزی نے کہا ہے کہ عوام کی قوت خرید میں کمی اور پاکستانی مصنوعات کی مانگ میں کمی کے سبب گذشتہ مہینے افغانستان کے لئے پاکستان کی برآمدات میں چالیس فیصد کمی آئي ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ کمی اشیاء خور و نوش ، ادویہ جات اور کنسٹرکشن ساز وسامان کی درامدات میں آئي ہے۔دو ماہ قبل افغانستان کے بعض تاجروں نے جو پاکستان سے دوائيں درآمد کرتے تھے افغانستان میں ہونے والے حالیہ بدامنی کے واقعات پر احتجاج کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ اب پاکستان سے دوائيں نہیں خریدیں گے۔

افغانستان کامرس چیمبرس کے مطابق افغانستان اور  پاکستان کے درمیان سالانہ تجارتی لین دین کی شرح پانچ ارب ڈالر تک پہنچتی ہے لیکن افغان عوام کی جانب سے پاکستانی مصنوعات کے بائيکاٹ کے بعد یہ شرح بہت کم ہوگئي ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق افغان عوام کی جانب سے پاکستان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کہ جس پر افغانستان میں بدامنی میں ملوث ہونے کا الزام ہے یہ ظاہر کرتا ہے کہ اب افغان عوام بھی پاکستان کے مقابل صف آرا ہوگئے ہیں

۔واضح رہے پاکستان یہ دعوی کرتا ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے عمل میں مدد دے رہا ہے اور اس سلسلےمیں اسے افغان عوام کی حمایت حاصل ہے لیکن طالبان کے سابق سرغنے ملا عمر کی موت کے بعد پاکستان کی جانب سے مذاکرات معطل کرنا اور افغانستان کے مختلف علاقوں بالخصوص کابل میں خونریز حملوں میں شدت آنے کے بعد افغانستان کی رائے عامہ اور مختلف اداروں نے پاکستان کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور اقتصادی یونینوں اور پاکستان سے دوائيں درامد کرنے والے حلقوں نے پاکستانی مصنوعات اور دوائيں خریدنے میں کمی کردی یا بالکل ہی بائيکاٹ کردیا۔افغاں تاجر برادری کا ایران سمیت دیگر منڈیوں کی طرف رخ کرنا یہ ظاہر کرتا ہےکہ محض پاکستان ہی ان کے لئے مصنوعات خریدنے کی منڈی نہیں ہے۔

یہ ایسے عالم میں ہے افغانستان، پاکستان کی ان مصنوعات کے لئے ایک مناسب منڈی سمجھا جاتا ہے جنہیں کسی اور منڈی میں خریدار نہيں مل سکتے۔ افغان حکام کے مطابق افغانستان اور ایران کے درمیان تجارت کی شرح میں منجملہ ایران سے تیل اور اسکی مصنوعات نیز کنسٹرکشن مٹیریل کی درامدات میں اضافہ ہوا ہے۔

بعض ذرايع کے مطابق ایران اور افغانستان میں سالانہ تجارت کی شرح ڈھائي ارب ڈالر ہے۔ افغانستان کی وزارت تجارت و صنعت کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان کی سالانہ برآمدات کی مالیت پانچ سو ملین ڈالر ہے جبکہ درآمدات کی مالیت آٹھ ارب دو سو ملین ڈالر ہے اور افغانستان کے لئے درامدات کا بڑا حصہ ایران اور پاکستان سے جاتا ہے۔

سیاسی ماہرین کے خیال میں جب بھی افغان عوام بقول ان کے اپنے ملک میں پاکستان کی مداخلتوں کو کم کرنے کے لئے میدان عمل میں اتر آتے ہیں تو پاکستان کی حکومت اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لانے مجبور ہوجاتی ہے۔ایسی ہی پالیسی پاکستان کے سیکورٹی اداروں نے کراچی میں اپنائي تھی  اور صوبہ سندھ کے عوام نے متحدہ قومی مومنٹ کی ہڑتال کی کال کو نظر انداز کرتے ہوئے بڑی حد تک شہر کو پرامن رکھا۔ اس کے باوجود سیاسی مبصرین کا کہنا ہےکہ اسلام آباد و کابل کی کشیدگي میں عوام کا داخل ہونا دونوں ملکوں میں قومی سطح پر نفرت پھیلنے کا سبب بن سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں بحران کا کنٹرول دونوں ملکوں کی حکومتوں کے ہاتھوں سے نکل سکتا ہے حالانکہ دونوں ملکوں کے عوام حقیقت پسندی اور حالات کو سمجھ کر سیاسی بحران حل کرسکتے ہیں اور اس طرح دونوں ملکوں کے تعلقات میں توسیع لانے میں مدد دے سکتے ہیں۔  

ٹیگس