Sep ۲۳, ۲۰۱۵ ۱۷:۱۲ Asia/Tehran
  • اردن کو صیہونی وزیراعظم کی دھمکی پر ردعمل
    اردن کو صیہونی وزیراعظم کی دھمکی پر ردعمل

غاصب اسرائیل کے صحافتی حلقوں نے انکشاف کیا ہے کہ اس حکومت کے وزیراعظم نے اردن کے بادشاہ سمیت اس ملک کے حکام کو اسرائیل مخالف بیانات دینے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

تل ابیب میں اعلی رتبہ سیاسی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بنیامین نیتن یاہو نے چند روز قبل اردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم کو اسرائیل کے خلاف خصوصا مسجد الاقصی کے بارے میں بیانات دینے پر ایک سخت پیغام بھیجا ہے۔
اردن کے بادشاہ نے چند روز قبل اس بات پر زور دیا تھا کہ مسجد الاقصی ایک مقدس مقام ہے اور یہ صرف مسلمانوں سے تعلق رکھتا ہے اور ان کا ملک اس کی زمانی و مکانی اعتبار سے تقسیم کا مخالف ہے۔ ان کے اس بیان پر صیہونی حکومت کے حکام نے سخت غصے اور طیش کا اظہار کیا۔
اس سلسلے میں اسرائیل کے ٹی وی چینل دو کے تجزیہ کار نے یہ امکان ظاہر کیا ہے کہ نیتن یاہو کے اس سخت پیغام سے اردن اور صیہونی حکومت کے تعلقات کشیدہ ہو سکتے ہیں حتی اس سے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی بحران بھی پیدا ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب اردن کی پارلیمنٹ کے پینتالیس ارکان نے غاصب اسرائیلی حکومت کی جانب سے مسجدالاقصی کی بےحرمتی کے خلاف احتجاج کے طور پر اسرائیل کے سفیر کو امان سے نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اردن کے ارکان پارلیمنٹ کی اس سلسلے میں پیش کی گئی یادداشت میں اسی طرح اسرائیل میں متعین اردن کے سفیر کو بھی واپس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی ساتھ اردن کی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ انیس سو چورانوے میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والے ساز باز معاہدے کے بارے میں اپنے موقف پر نظرثانی کرے۔
واضح رہے کہ مسجد الاقصی پر صیہونی حکومت کی جارحیت کا جاری رہنا نہ صرف بین الاقوامی اصول و قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ عرب ممالک کے ساتھ کیے گئے غاصب صیہونی حکومت کے وعدوں کے بھی خلاف ہے۔ انیس سو چورانوے میں غاصب اسرائیل اور اردن کے درمیان ہونے والے سمجھوتے میں یہ طے پایا تھا کہ صیہونی مسجد الاقصی میں عبادت نہیں کریں گے اور اردن کی حکومت اس مسجد کی باضابطہ متولی ہو گی۔
اس بنا پر مسجد الاقصی پر صیہونی حکومت کی مسلسل جارحیت اور اس پر عالمی سطح پر اعتراض کے بعد اردن کی حکومت نے بھی اس مسئلے پر ملک میں بڑھتی ہوئی عوامی مخالفت کو مدنظر رکھتے ہوئے صیہونی حکومت کے ان جارحانہ اقدامات کی مذمت کی۔
صیہونی حکومت کے خلاف اردن کے حکام کے بیانات اور موقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی حکومت کے ان توہین آمیز اقدامات پر حتی وہ حکومتیں بھی احتجاج کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں کہ جن کے غاصب اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہیں اور انھوں نے اس کے ساتھ سازباز معاہدے پر دستخط بھی کیے ہیں۔
یہ ایسے حالات میں ہے کہ جب اردن کے حکام کا زبانی احتجاج بھی صیہونی حکام کے مزاج پر گراں گزرا اور انھوں نے اردن کے حکام کو دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ اردن اور مصر جیسی بعض عرب حکومتوں اور محدود خودمختار فلسطینی انتظامیہ کے سازباز معاہدوں کوکبھی بھی عوامی مقبولیت حاصل نہیں رہی ہے اور ان ملکوں کے عوام ان کو قبول نہیں کرتے ہیں۔
انیس چورانوے میں اردن اور صیہونی حکومت کے درمیان وادی عربہ نامی سازباز معاہدہ ہوتے ہی اردن کے عوام نے اس پر احتجاج کیا اور اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا لیکن اردن کے حکام نے عوامی مطالبات پر توجہ دیے بغیر غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے راستے پر قدم بڑھانا شروع کر دیے۔
سازباز عمل کے منفی نتائج کو پیش نظر رکھتے ہوئے اردن کے عوام اسرائیل کے ساتھ ساز باز معاہدے کوختم کرنے اور اس کے ساتھ تعلقات کو منقطع کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اس کے ساتھ ہی ان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ اردن سے اسرائیل کے سفیر کو نکالا جائے اور اسرائیل سے اردن کے سفیر کو واپس بلایا جائے۔

ٹیگس