Sep ۲۸, ۲۰۱۵ ۱۴:۲۳ Asia/Tehran
  • فطرت اورانسانوں کے خلاف تشدد، مغربی ایشیا کےعلاقے کے دوعظیم المیے
    فطرت اورانسانوں کے خلاف تشدد، مغربی ایشیا کےعلاقے کے دوعظیم المیے

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرسانحہ منی کی وجہ سے اپنا دورہ نیویارک مختصرکرکے تہران واپس لوٹ رہے ہیں۔

صدرمملکت ڈاکٹرحسن روحانی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سترویں اجلاس میں شرکت کے لیے جمعرات کو نیویارک گئے تھے لیکن ان کے طیارے کے نیویارک میں لینڈ کرنے سے پہلے ہی منی کا سانحہ پیش آگیا کہ جس میں سینکڑوں ایرانی حجاج کرام شہید، زخمی اورلاپتہ ہوئے ہیں۔

صدرمملکت کے ایجنڈے میں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب اور اس اجلاس کے موقع پر پائیدارترقی کے اجلاس سمیت مختلف اجلاسوں میں شرکت اوردوطرفہ ملاقاتوں کے کئی پروگرام شامل تھے لیکن وہ آج پیرکے روزجنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرنے کے بعد اپنے دیگر پروگراموں اورملاقاتوں کومنسوخ کرکے نیویارک سے تہران روانہ ہوجائیں گے تا کہ منگل کے روز وہ منی حادثے میں شہید والوں کی میتیں پہنچنے کے موقع پرتہران میں موجود ہوں۔

 ڈاکٹرحسن روحانی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے دفترمیں پائیدارترقی کے اجلاس میں بھی تقریر کی تھی۔
 اس اجلاس میں آئندہ پندرہ سال کے دوران دنیا کے لوگوں کی زندگی بہتربنانے کے لیے دنیا کی پائیدارترقی کے مقاصد کی منظوری دی گئی۔ جمعہ کے روز اس سلسلے میں منظورہونے والی اس دستاویزمیں غربت اور بھوک کا مقابلہ کرنے، صحت اور تعیلم کے امورکو ترقی دینے، جنسی مساوات اور معاشرے میں عورتوں کے کردارکو بڑھانے، اقتصادی ترقی اورزمین کے گرم ہونے کا مقابلہ کرنے سمیت مجموعی طور پر سترہ مقاصد پیش نظر رکھے گئے ہیں۔
ان مقاصد کومدنظررکھتے ہوئے دنیا کے ممالک کے سربراہوں کوامید ہے کہ یہ دستاویزدنیا میں غربت کوختم کرنے میں مددگارثابت ہو گی۔

 صدرمملکت ڈاکٹرحسن روحانی نے بھی پائیدارترقی کے اجلاس میں اپنی تقریرمیں غربت کے خاتمے اورماحولیات کے مسئلے کواپنے پیش نظررکھا اوراسے اجاگرکیا۔

غربت خاص طورپرجنگ اورجھڑپوں سے بہت زیادہ نقصان اٹھانے والے مغربی ایشیا کے علاقے میں غربت کی وجوہات پر توجہ، صدرمملکت ڈاکٹر حسن روحانی کی تقریرکے بنیادی نکات میں شامل تھی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے فطرت اور انسانوں کے خلاف تشدد کو مغربی ایشیا کے علاقے کے دو عظیم المیے قراردیا اوردہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع ہونے اورعلاقے پر ان کے تشدد کے ناقابل تلافی اثرات اورنقصانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پرزوردیا کہ دہشت گرد گروہ پائیدارترقی کے مقاصد کو پاؤں تلے روند رہے ہیں۔

 مغربی ایشیا کے علاقے کو گرمی میں اضافے کی وجہ سے برسوں سے خشک سالی کے بحران کا بھی سامنا ہے لیکن اس علاقے میں جنگ اور تشدد حالات کی بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے میں رکاوٹ بنے ہیں بلکہ ان سے ماحولیات کے مسائل اورمشکلات کو مزید ہوا ملی ہے۔

 اس کے علاوہ دہشت گردوں نے علاقے میں دہشت گردی کا بازارگرم کررکھا ہے اوروہ عام شہریوں کا قتل عام اور بنیادی تنصیبات کو تباہ کر رہے ہیں۔

جس کی بنا پربےگھر لوگوں کی تعداد اورغربت میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہورہا ہےاوریہ سلسلہ بدستورجاری ہے۔

 ان مشکلات اورمسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے اجتماعی تعاون پرتوجہ دینا انتہائی ضروری ہے۔

ترقی کی مشکلات بھی تشدد اورغربت کی مانند کسی ایک یا چند ممالک کی سرحدوں کے اندرمحدود نہیں رہیں گی بلکہ عالمی سطح پر بھیل جائیں گی۔

 جیسا کہ مشرق وسطی کے علاقے میں بدامنی اورمسلسل جھڑپوں کو کئی سال کا عرصہ گزرنے کے بعد اس وقت یورپی ملکوں میں پناہ گزینوں کی آمد ان کے لیے ایک سماجی اور سیاسی مسئلے میں تبدیل ہوگئی ہے کہ جس کے وسیع پہلوابھی نمایاں ہو کرسامنے نہیں آئے ہیں۔

جیسا کہ صدرمملکت ڈاکٹرحسن روحانی نے تاکید کی ہے کہ قومی، علاقائی اور بین الاقوامی تین سطحوں پر وسیع تعاون کے بغیر پائیدار ترقی کے مقاصد کا حصول انتہائی دشوار اور مشکل ہے۔

ٹیگس