Nov ۰۵, ۲۰۱۵ ۱۷:۳۷ Asia/Tehran
  • عمر البشیر، آل سعود کا کل کا دشمن آج کا دوست
    عمر البشیر، آل سعود کا کل کا دشمن آج کا دوست

سعودی عرب کے پیٹرو ڈالروں نے آل سعود حکومت کے ماضی کے دشمن سوڈان کے صدر عمر البشیر کو اس جارح حکومت کا دوست اور یمن پر آل سعود کی جارحیت اور جرائم میں شریک بنا دیا ہے۔

سوڈان کے صدر عمر البشیر نے کہ جن کے طیارے کو کچھ عرصہ قبل غیرملکی سفر کے لیے سعودی عرب کی فضا سے گزرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، بدھ کے روز ریاض میں سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات کے بعد کہا کہ خرطوم ریاض کی علاقائی اور بین الاقوامی پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگ ہے اور یمن پر سعودی حملے کی حمایت کرتا ہے۔

عمر البشیر نے بدھ کے روز سوڈان میں سعودی عرب کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے کئی معاہدوں پر دستخط پر بےپناہ مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خرطوم سوڈان کی ترقی کے لیے ریاض کی مالی مدد و حمایت کا خیرمقدم کرتا ہے۔

ماہرین، سوڈان کے ساتھ سعودی عرب کے اربوں ڈالر کے معاہدوں کو یمن پر سعودی عرب کی سرکردگی میں عرب اتحاد کی جارحیت میں سوڈانی صدر عمر البشیر کی شرکت کا انعام اور ثمرہ قرار دیتے ہیں۔

جیسا کہ شین ہوا نیوز ایجنسی نے اعلان کیا ہے کہ اس عرب اتحاد میں سوڈان کی شمولیت کی وجہ سے ریاض کے ساتھ خرطوم کے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی و اقتصادی لین دین اور سرمایہ کاری کی شرح ایک دم سے بڑھ کر آٹھ ارب ڈالر سے زیادہ ہو گئی ہے۔

عمر البشیر کا سعودی عرب کا دورہ اور ریاض کی علاقائی پالیسیوں خاص طور پر یمن کے مفرور سابق صدر منصور ہادی کو دوبارہ برسراقتدار لانے کے بہانے یمن پر آل سعود کی خونریز جارحیت کی حمایت میں ان کا کم نظیر بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب سوڈان کے عوام اور جماعتیں اس ملک کے فوجیوں کو جنگ یمن میں شرکت کے لیے سعودی عرب بھیجنے کی مخالف ہیں اور انھوں نے شام کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کر کے اس بارے میں سخت احتجاج کیا ہے۔

یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب سوڈان کی حکومت نے جارح سعودی فوجیوں کی حمایت کے لیے یمن کے جنوبی شہر عدن میں مزید چھ ہزار سوڈانی فوجی بھیجنے کے لیے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔ یہ فوجی ان سینکڑوں فوجیوں کے علاوہ ہیں کہ جو حالیہ مہینوں کے دوران عمر البشیر کی حکومت نے جارح سعودیوں کی مدد کے لیے یمن بھیجے ہیں۔

سوڈان ایک ایسے وقت میں سعودی عرب کے نزدیک ہو رہا ہے کہ جب کچھ عرصہ قبل سوڈان کے صدر کو لے جانے والے طیارے کو اس بات کی اجازت نہیں تھی کہ وہ غیرملکی سفر کے لیے سعودی عرب کی فضا سے گزر سکے۔

اس کے باوجود گزشتہ ایک سال کے دوران خصوصا یمن پر سعودی عرب کے حملے کے وقت سے ایسا لگتا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے آل سعود کے مالی تحفظات کی بنا پر عمر البشیر اور سوڈان کی توہین اور بےعزتی کو بھلا دیا گیا ہے اور عمر البشیر سعودی عرب کی ناجائز خواہشات کے آگے سر جھکا کر اپنی مالی ضروریات پوری کرنا چاہتے ہیں تاکہ اپنے داخلی حالات اور اپنے غریب ملک کی حالت کو بہتر بنا سکیں کہ جو داخلی جنگوں اور اسی طرح جنوبی سوڈان کی وجہ سے مشکلات و مسائل سے دوچار ہے۔

اگرچہ ایسا نظر آتا ہے کہ عمر البشیر یمن پر سعودی عرب کے حملے کو ریاض کے ساتھ اپنی وفاداری کے لیے ایک مناسب موقع سمجھتے ہیں تاکہ اس طرح وہ اپنے ملک میں سعودی سرمائے اوردولت سے فائدہ اٹھا سکیں لیکن آل سعود کے مذموم مقاصد اور نیتوں سے ان کی غفلت اس بات کا باعث بنے گی کہ وہ بھی وہی راستہ طے کریں کہ جو اس سے قبل یمن کے سابق صدرعلی عبداللہ صالح سمیت آل سعود کے تمام دوستوں نے طے کیا ہے۔

آل سعود کی پالیسیوں کی وجہ سے علی عبداللہ صالح اس وقت سعودی حکومت کے سب سے بڑے دشمن میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

ٹیگس