Dec ۱۶, ۲۰۱۵ ۱۶:۳۱ Asia/Tehran
  • پی ایم ڈی کا خاتمہ
    پی ایم ڈی کا خاتمہ

ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے گذشتہ روز کی قرارداد میں پی ایم ڈی کے خاتمے کا اعلان کردیا۔

ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے منگل پندرہ دسمبر کو ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے مابین جامع مشترکہ ایکشن پلان کی اساس پر ایران کے ایٹمی پروگرام کے تعلق سے ممکنہ فوجی پہلوؤں پر مبنی دعوؤں یعنی پی ایم ڈی کی فائل بند کردی ہے۔

پانچ جمع ایک گروپ کے ملکوں نے گذشتہ ہفتے ویانا میں ایران کے ساتھ مذاکرات میں ایک قرارداد کا مسودہ تیار کیا تھا جسے منظوری کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کیا گیا تھا۔

اس قرارداد میں ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق ماضی و حال کے تمام مسائل کے حل کا اعلان اور پی ایم ڈی کے متنازعہ مسئلے کے مستقل بنیادوں پرحل ہوجانے کی بات کی گئی ہے۔

منگل کی نشست پر ساری دنیا کی توجہ مرکوز تھی۔ اس قرار داد کو بورڈ آف گورنرز نے متفقہ طور پر منظور کرلیا اور پی ایم ڈی کی فائل ہمیشہ کے لئے بند کردی گئی۔

بورڈ آف گورنرز نے ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی میں سب سے اعلی قانون ساز ادارہ ہے اور آئی اے ای اے اس کے فیصلوں پر عمل کرتی ہے۔

اس قرارداد کی منظوری سے اب ایک مہینے سے کم مدت میں ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد شروع ہوگا اور ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کا عمل شروع ہوجائے گا۔ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی نے اسے قبل اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام میں قانون سے کسی طرح کا انحراف نہیں پایا جاتا ہے تاہم ایجنسی نے اپنی تازہ رپورٹ میں مزید صراحت کے ساتھ ایک بار پھر اس امر پر تاکید کی ہے۔ امریکہ کے حکام نے بھی اس بات کا خیرمقدم کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ پی ایم ڈی کی فائل بند کی جاسکتی ہے۔

گذشتہ دس برسوں میں ایران کے ایٹمی پروگرام میں ممکنہ فوجی پہلوؤں کے الزامات یا پی ایم ڈی کا مسئلہ ایران کے خلاف بہت سے الزامات، پابندیوں اور دباؤ کا بہانہ رہا ہے۔

یہ اہم مسئلہ آئی آے ای اے کے ہاتھوں میں تھا اور اسی کے فیصلے اس پر اثر انداز ہوتے تھے، یہانتک کہ آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا آمانو کی آخری رپورٹ بقول ان کے نہ مثبت تھی نہ منفی۔

دراصل آئی اے ای اے نے ہمیشہ پی ایم ڈی کے بارے میں دوپہلو رپورٹیں پیش کی ہیں اور اس سلسلے میں بغیر کسی ثبوت و شواہد کے جو دعوے کئے تھے وہ محض سیاسی اھداف کے تحت کئے جاتے تھے جسکی بنا پر ایران کے ایٹمی مسئلے کو حل کرنے کا کام طول پکڑ رہا تھا اور پیچیدہ ہوچکا تھا۔یہ فائل آخر کار ایران اور آئی آے ای اے کے درمیاں نقشہ راہ سے موسوم معاہدے سے بند کردی گئی۔ یہاں جو بات قابل غور ہے یہ ہے کہ ایران نے جامع مشترکہ ایکشن پلان کے دائرہ کار میں اور ہمیشہ کے لئے پی ایم ڈی کی فائل کے بند کئے جانے کامطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد اسی وقت شروع ہوسکتا ہے جب پی ایم ڈی کا مسئلہ ختم کیا جائے گا۔

اس طرح بورڈ آف گورنرز میں ایک نئی قرارداد کی منظوری سے آئی اے ای اے کے ایجنڈے میں تبدیلی آگئی اسکے بعد اب آئی اے ای اے کے ایجنڈے پر بورڈ آف گورنرز کی قرارداد کے مطابق ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کرنا ہوگا اور اب اسے پی ایم ڈی سے کوئی سروکار نہیں رہے گا۔

اس کے علاوہ بورڈ آف گورنرز کی اس نئی قرارداد سے اس بورڈ میں منظور کی گئی ماضی کی تمام قراردادیں کالعدم قرار پائیں گی۔ ایٹمی معاہدے کے مطابق ایران کو دس ٹن افزودہ یورینیم کے بدلے میں ایک سو چالیس ٹن خام یورینیم دیا جائے گا اور افزودہ ایٹمی مواد کی منتقلی اور فروخت کا کام بھی انجام پائے گا۔

واضح رہے اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر کی جدید کاری کے معاہدہ پر بھی جامع مشترکہ ایکشن پلان کے تحت دستخط کئے جاچکے ہیں۔

اس طرح ہم مشاہدہ کررہے ہیں کہ آئی اے ای اے نے ایران کے ایٹمی پروگرام کے ممکنہ فوجی پہلوؤں سے متعلق دعووں کے بارے میں تحقیقات کو ختم کرکے ایران پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے میں اہم قدم اٹھایا ہے۔

پی ایم ڈی کی فائل کو بند کرنا ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان جولائی میں طے پانے والے ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے سلسلے میں ایک اہم قدم ہے جس کے نتیجے میں ایران پر عائد پابندیاں ختم ہوجائیں گی۔ ایک اور اہم نکتہ جو منگل کو منظور کئےجانے والی قرار داد میں دیکھا جاسکتا ہے یہ ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو پرامن قرار دیا گیا ہے۔

ٹیگس