Dec ۲۰, ۲۰۱۵ ۱۵:۲۵ Asia/Tehran
  • دہشت گردی کے خاتمے سے شام میں امن کا قیام عمل میں آسکتا ہے
    دہشت گردی کے خاتمے سے شام میں امن کا قیام عمل میں آسکتا ہے

ترکی کی وزارت خارجہ نے دعوی کیا ہے کہ شام میں امن و استحکام، صرف اسی صورت میں قائم ہوسکتا ہے کہ اس ملک کے صدر بشار اسد سیاست کے میدان سے علیحدہ ہوجائیں اور شام میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرائے جائیں۔

ترکی وزارت خارجہ نے بحران شام کے حل کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس چوّن کی منظوری کے بعد ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ انقرہ، طے شدہ روڈ میپ کے مطابق بحران شام کے سیاسی حل کے عمل میں اپنی شمولیت جاری رکھے گا۔

بحران شام کے سیاسی حل کا لائحہ عمل تیار کئے جانے کے مقصد سے جمعے کی شام سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس چوّن کی، متفقہ طور پر منظوری دی گئی ہے۔

مذاکرات کا آغاز، فائربندی کا نفاذ، متحدہ قومی حکومت کی تشکیل اور انتخابات کا انعقاد، بحران شام کے حل کے بارے میں سلامتی کونسل کی منظور کردہ قرارداد کے اہم ترین نکات ہیں۔

اس قرارداد میں شام کی آزادی، قومی اقتدار اعلی، اتحاد اور ارضی سالمیت کے تحفظ پر تاکید کی گئی ہے۔

ایسی حالت میں کہ یہ قرارداد، بحران شام کے حل کے لئے سخت تاہم نیا آغاز سمجھی جاتی ہے، اور اس کا شامی حلقوں نیز علاقائی و غیر علاقائی فریقوں نے بھی خیر مقدم کیا ہے، ترکی، اس ملک کے سلسلے میں اپنا تخریبی کردار جاری رکھے ہوئے ہے۔

ترکی کی وزارت خارجہ نے شام میں امن و استحکام کو ایسی حالت میں سیاست سے بشار اسد کی علیحدگی سے مشروط قرار دیا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس چوّن میں بشار اسد کے مستقبل کے بارے میں کوئی بات ہی نہیں کہی گئی ہے۔

شام میں آزادانہ انتخابات کا انعقاد ایک ایسا طریقہ ہے کہ جس سے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے تناظر میں اور نیویارک اجلاس میں شریک ملکوں نے بحران شام کے حل کی صحیح منطق کے طور پر اتفاق کیا ہے۔

آزادانہ انتخابات کے دائرے میں صرف شامی عوام کو ہی بشار اسد کے اقتدار میں رہنے کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہوگا۔

شام میں امن کا قیام، صرف آزادانہ انتخابات اور بشار اسد کے مستقبل کے تعّین پر منحصر نہیں ہے بلکہ اس ملک سے جب تک دہشت گردی کا خاتمہ نہیں کیا جائے گا، شام اور اس کے ساتھ ساتھ پورے علاقے میں امن و استحکام کا قیام عمل میں نہیں آسکتا۔

شام میں وسیع پیمانے پر دہشت گردوں کی موجودگی اور علاقائی و غیر علاقائی سطح پر ان کی بھرپور حمایت، اس ملک میں بدامنی کی وجہ بنی ہے اور شام میں بڑھتی ہوئی بدامنی و دہشت گردی کی بنیاد کو ترکی، سعودی عرب اور اسرائیل میں تلاش کیا جاسکتا ہے۔

ترکی کی سرحدوں سے دہشت گردوں کی آمد و رفت اور زخمی ہونے والے دہشت گردوں کی ترکی منتقلی، نیز اسرائیل کے ہسپتالوں میں ان زخمیوں کا علاج معالجہ، ایسے اقدامات ہیں جو داعش کی دہشت گردی بڑھنے اور شام میں بدامنی پھیلنے کا باعث بنے ہیں۔

داعش دہشت گرد گروہ کے ہاتھوں شام کے تیل کی چوری اور اس کی اسمگلنگ نیز اس کی ترکی منتقلی بھی، ایسے عوامل ہیں جو دہشت گردی بڑھنے اور داعش کا وجود باقی رہنے کا موجب بنے ہیں اور اس سلسلے میں ترکی اور اسرائیل، براہ راست کردار ادا کر رہے ہیں۔

شام میں دسیوں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی، اس ملک میں جاری بدامنی و خونریزی کی اصل وجہ ہیں۔

اس رو سے شام میں امن و استحکام، صرف دہشت گردوں کی حمایت اور ان کے لئے فنڈ کی فراہمی بند کئے جانے سے ہی قائم ہوسکتا ہے جس کا بشار اسد کے سیاست کے میدان سے ہٹائے جانے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

شام کے صدر بشار اسد اور اس ملک کی فوج، اس وقت، داعش گروہ کی وحشیانہ دہشت گردی کے مقابلے میں فرنٹ لائن پر سرگرم عمل ہیں، جس نے فرانس میں پیرس اور امریکہ میں سین برنار ڈینو میں دہشت گردانہ حملے کئے ہیں۔

ٹیگس