Dec ۲۳, ۲۰۱۵ ۱۵:۱۱ Asia/Tehran
  • سعودی عرب یمنی عوام کے قتل عام کا براہ راست ذمہ دار
    سعودی عرب یمنی عوام کے قتل عام کا براہ راست ذمہ دار

سعودی اتحاد کو یمنی عوام کے قتل عام کا براہ راست ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے چیئرمین زید بن رعد الحسین نے منگل کے روز سلامتی کونسل میں کہا ہے کہ سعودی اتحاد کی جانب سے یمن کے مختلف علاقوں پر کئے جانے والے حملے، ان علاقوں میں عام شہریوں کے قتل عام کا باعث بنے ہیں۔

انھوں نے کہا ہے کہ نو ماہ قبل یمن کے مختلف علاقوں پر سعودی اتحاد کے شروع ہونے والے حملے، جن میں بڑی تعداد میں عام شہری مارے گئے ہیں، تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں اور ان حملوں پر وہ مکمل نظر رکھے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ میں نیوزیلینڈ کے نمائندے جرارڈ فان بوہمن نے بھی سلامتی کونسل میں کہا ہے کہ یمن کے مختلف علاقوں میں عام شہریوں کے خلاف بھاری ہتھیاروں منجملہ کلسٹر بموں کا استعمال، یمن کے عام شہریوں کے قتل عام کا باعث بنا ہے اور یہ بالکل ناقابل قبول ہے۔

اسی کے ساتھ انسانی حقوق کی نگراں تنظیم نے بھی منگل کے روز ثبوت و شواہد پیش کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سعودی اتحاد نے یمن کے مختلف علاقوں، خاص طور سے صنعا میں رہائشی علاقوں کو اپنے شدید حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔سلامتی کونسل میں سعودی اتحاد کو ایسی حالت میں یمنی عوام کے قتل عام کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے نمائندے سے یمنی عوام کے قتل عام اور کلسٹر بموں کے استعمال کی وضاحت طلب کرنے کے لئے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔

سعودی عرب نے یمن میں اپنے آلۂ کار کو اقتدار میں لانے کی غرض سے امریکہ کی ہری جھنڈی سے چھبّیس مارچ سے وسیع پیمانے پر فضائی حملے شروع کئے۔سعودی اتحاد کے جارح لڑاکا طیاروں نے یمن کے رہائشی علاقوں اور بنیادی تنصیبات کو اپنے وحشیانہ حملوں کا نشانہ بنایا۔

سعودی اتحاد نے یمن میں عورتوں اور بچوں کے قتل عام کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں تک کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنایا اور سعودی اتحاد کے اس غیر انسانی اقدام نے یمن کو انسانی المیے سے دوچار کردیا۔

یمن کے رہائشی علاقوں اور بنیادی تنصیبات پر وسیع پیمانے پر حملوں کے علاوہ جارحین کی جانب سے اس ملک کا محاصرہ بھی جاری ہے جس کی بناء پر یمنی عوام کے لئے انسان دوستانہ امداد فراہم کرنا ممکن نہیں ہوسکا ہے جس کے نتیجے میں یمن میں انسانی المیہ بدترین شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔

یمن ایسی حالت میں مغرب کے اشارے پر سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں کا نشانہ بنا ہے کہ انسانی حقوق کے دعویدار ملکوں نے ریاض کو ہتھیاروں کی مدد فراہم کرکے یمن میں انسانی حقوق کی، ہونے والی خلاف ورزیوں سے مکمل چشم پوشی کر رکھی ہے۔ یمن پر سعودی اتحاد کے حملوں میں کلسٹر بموں کے استعمال سے، جو مغربی ملکوں نے ہی سعودی عرب کو فراہم کئے ہیں، اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ مغرب کے لئے انسانی حقوق سے کہیں بڑھکر، اقتصادی مفادات کو اہمیت حاصل ہے۔

مغربی ممالک منجملہ امریکہ اور برطانیہ، سعودی عرب کو ہمیشہ اپنے ہتھیاروں کی منڈی سمجھتے رہے ہیں اور وہ، اس ملک کو سالانہ اربوں ڈالر کے ہتھیار فروخت کرکے دو طرفہ معاملات میں توازن برقرار رکھتے ہیں۔

سعودی عرب کے اندرونی و بیرونی اقدامات خاص طور سے یمن پر اس ملک کی جارحیت کے بارے میں مغرب کی مجموعی کارکردگی سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ انسانی حقوق کا مسئلہ، اس کے دعویدار ملکوں کے لئے دیگر ملکوں کے سلسلے میں موقف و پالیسی اختیار کرنے سے متعلق صرف ایک حربہ بن کر رہ گیا ہے۔

مغرب کے نقطۂ نظر سے سعودی عرب سے، بغیر کسی مشکل کے حاصل ہونے والے تیل کے اربوں ڈالروں کو اس ملک کے ہاتھوں انسانی حقوق کی ہونے والی خلاف ورزی کی بھینٹ نہیں چڑھایا جا سکتا خواہ یمن میں انسانی المیہ کیوں نہ رونما ہوجائے اور دنیا والوں کی نگاہوں کے سامنے یمن کی ہزاروں عورتوں اور بچوں کا کیون نہ خون بہا دیا جائے۔

ٹیگس