Apr ۱۲, ۲۰۱۶ ۱۸:۵۱ Asia/Tehran
  • فلسطینی بچے صیہونی بربریت کا شکار

صیہونی جیلوں میں سیکڑوں فلسطینی بچے قید و بند کی صعوبتیں اٹھار ہے ہیں۔

صیہونی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق چار سو سینتیس فلسطینی بچے صیہونی جیلوں میں قید ہیں۔ صیہونی حکومت میں جیل خانہ جات کے ادارے نے سرکاری اعداد و شمار میں کہا ہے کہ رواں برس فروری کے آخر تک اسرائیل کی جیلوں میں چار سو سینتیس فلسطینی بچے قید تھے جن مں تین سو انتیس بچوں کی عمریں سولہ سے اٹھارہ برس کی ہیں اور پانچ بچے چودہ برس سے کم عمر کے ہیں اور دس بچوں کو مقدمے اور چارج شیٹ کے بغیر قید میں رکھا گیا ہے۔

صیہونی حکومت بدستور قیدی بچوں کے حقوق پامال کررہی ہے۔ صیہونی حکومت کے انسانیت سوز اقدامات میں بچوں کورات میں گرفتار کرنا، انہیں جسمانی اور ذہنی ایذائیں پہنچانا، والدین کے بغیر ان سے تفتیش کرنا، انہیں تکلیفیں پہنچا کر ان سے اعتراف لینا، گرفتاری کے دوران انہیں قانونی سہولتوں سےمحروم رکھنا اور فوجی عدالتوں میں ان پر مقدمہ چلانا شامل ہیں۔

فلسطینی اسیروں کی انجمن نے پہلے بھی اعلان کیا تھا کہ دوہزار پندرہ میں صیہونی حکومت نے تقریبا چھے ہزار آٹھ سو تیس فلسطینیوں کو گرفتار کیا تھا۔ اس وقت صیہونی جیلوں میں سات ہزار سے زائد فلسطینی قیدی ہیں جو صیہونی حکومت کی نہایت خوفناک کال کوٹھریوں میں قید وبند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ فلسطینیوں بالخصوص فلسطینی بچوں کی وسیع پیمانے پر گرفتاریوں پرعالمی سطح پر رد عمل ظاہر کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ہیومن رائٹس واچ نے ایک رپورٹ جاری کرکے صیہونی فوجیوں کو فلسطینی بچوں کے ساتھ جیلوں میں براسلوک کرنے کا ذمہ دار قراردیا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجی نہایت وحشیانہ طریقے سے فلسطینی بچوں کے ساتھ پیش آتے ہیں اور ان سے تفتیش کرتے ہیں اور ان کے غیر انسانی اقدامات سے فلسطینی بچوں کو ذہنی اور نفسیاتی نقصانات پہنچتے ہیں۔ اس انسانی حقوق  کی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ جب سے تحریک انتفاضہ قدس شروع ہوئی ہے اس وقت سے اب تک گرفتار شدہ فلسطینی بچوں کی شرح میں دیڑھ سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔

فلسطینیوں بالخصوص ان کے بچوں کے خلاف صیہونی حکومت کے تشدد آمیز اقدامات کی نئی لہر کے بعد عالمی رائے عامہ نے شدید احتجاج کیا ہے۔ نئی انتفاضہ تحریک نے جو چند ماہ قبل شروع ہوئی تھی صیہونی حکومت کے تشدد آمیز اقدامات پر مبنی یہ اسٹراٹیجی ناکام بنادی ہےکہ فلسطینی عوام کا قیام ختم ہوگیا ہے۔ ان حالات میں صیہونی حکومت فلسطینی نوجوانوں کے روزافزون قیام کے سامنے بے دست و پا نظر آرہی ہے اور اس نے تشدد آمیز اقدامات بڑھا کر فلسطینیوں کے درمیان رعب و وحشت کی فضا قائم کرنے کی کوشش شروع کردی ہے۔ گذشتہ مہینوں میں صیہونی حکومت کی آئے دن کی تشدد آمیز کارروائیوں میں دو سو سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں اور قدس کی غاصب حکومت نے ہزاروں فلسطینیوں کو گرفتار بھی کیا ہے ۔ یاد رہے فلسطینی شہیدوں اور زخمیوں میں بچوں کی بڑی تعداد دیکھی جاسکتی ہے۔

اس سلسلے میں بچوں کے حقوق کی مدافع عالمی تحریک نے نئی انتفاضہ تحریک میں پینتالیس فلسطینی بچوں کی شہادت کی خبر دی ہے اور کہا ہےکہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ فلسطینی بچوں پر گولیاں چلانا صیہونی فوج کا معمول بن گیا ہے۔ فلسطینی بچوں کےخلاف صیہونی حکومت کا تشدد آمیز رویہ عالمی قوانین بالخصوص بچوں کے حقوق کے کنونشن کی سولھویں دفعہ کی خلاف ورزی ہے۔ صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینی بچوں کے حقوق کی پامالی بدستور جاری ہے اور یہ غاصب حکومت تمام تر گستاخی اور عالمی اداروں کی طرف سے بازپرس کے کسی خوف کے بغیر فلسطینی بچوں کو اپنے انسانیت سوز مظالم کا نشانہ بنارہی ہے۔

صیہونی حکومت کے مقابل اقوام متحدہ کی کمزور پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے صیہونی حکومت کو بچوں کے حقوق پامال کرنے والی حکومتوں کی فہرست میں شامل کرنے کے عالمی رائے عامہ کے پرزور مطالبے کے باوجود بھی اس غاصب حکومت کے جرائم کو نظر انداز کرتے ہوئے صیہونی حکومت کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا جس سے اس کے جرائم کے جاری رہنے کی زمین فراہم ہوئی ہے۔

ٹیگس