May ۲۰, ۲۰۱۶ ۱۹:۳۳ Asia/Tehran
  • عراقی فورسز نے اہم کامیابیاں حاصل کیں

عراقی وزیر اعظم نے کہا ہےکہ دہشتگردی کے خلاف حتمی کامیابی نزدیک ہے۔

عراق کے صوبہ الانبار کے اسٹراٹیجیک علاقے الرطبہ کی آزادی کے بعد وزیر اعظم حیدر العبادی نے کہا ہے کہ آئندہ دنوں میں عراقی فورسز تکفیری دہشتگردوں کے خلاف مکمل کامیابی حاصل کرلیں گی۔ عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے صوبہ الانبار کے الرطبہ اسٹراٹیجیک علاقے کی داعش کے قبضے سے آزادی کے ایک دن بعد کہا ہے کہ یہ کامیابی داعش دہشتگرد گروہ کے خلاف آئندہ فیصلہ کن کامیابیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگی انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف حتمی کامیابی قریب ہے۔

عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے جمعرات کے دن کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ حکومت اور عوام کو در پیش مسائل کے باوجود بنیادی ترجیح ہے۔ واضح رہے الرطبہ کی آزادی کی کاروائیاں عراق کی عوامی فورسز کی شرکت سے بدھ کے دن شروع ہوئی تھیں اور اس شہر کو تکفیری دہشتگردوں کی بہت کم مزاحمت کے بعد آزاد کرالیا گیا۔ یاد رہے الرطبہ شہر صوبہ الانبار کے مغرب میں اردن کی سرحد کے پاس واقع ہے۔ عراق میں سیاسی اور اقتصادی مسائل کے باوجود عوام کی جانب سے فوج اور حکومت کی حمایت کی وجہ سے گذشتہ ایک برس میں دہشتگردوں کے قبضے سے کافی وسیع علاقوں کو آزاد کرالیا گیا ہے۔ ان دہشتگردوں کو علاقے اور مغرب کے بعض ملکوں کی حمایت حاصل ہے۔

عراق کے سیاسی اور فوجی حکام کے بقول فوج میں عوامی گروہوں کی شمولیت اور سیاسی پارٹیوں کی جانب سے حکومت کی حمایت کی وجہ سے تکفیری دہشتگرد گروہ داعش اپنے زیر قبضہ علاقوں اور مورچوں پر قبضہ باقی رکھنے کی توانائی کھو بیٹھا ہے اور گذشتہ برس میں تکریت اور الرمادی جیسے اسٹراٹیجیک علاقوں کی آزادی سے پتہ چلتا ہے کہ دہشتگرد گروہ داعش جنگ کی صلاحیتیں کھو بیٹھا ہے اور اس کے حوصلے بھی بہت پست ہوگئے ہیں۔ ان امور کے باوجود تکفیری دہشتگردوں سے مقابلے میں عراق کی کامیابی کے لئے عالمی برادری کی حمایت ضروری ہے، جس طرح سے عراقی حکام نے بارہا تاکید کی ہے کہ اگر عالمی برادری دہشتگردی کے خلاف عراق کی مدد کرے تو کم سے کم مدت میں تکفیری اور دہشت گرد گروہوں کا صفایا کیا جاسکتا ہے۔ البتہ امریکہ نے اس سلسلے میں اکتوبر دوہزار چودہ سے داعش کے خلاف نام نہاد عالمی اتحاد بنا رکھا ہے لیکن اس اتحاد نے کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کی ہے کیونکہ اس کا بنیادی ھدف عراق میں اپنی فوجی موجودگی بڑھانا رہا ہے۔ اس کے باوجود اور چونکہ عراق کی فوج اور عوامی فورسز نے گذشتہ چند مہینوں میں دہشتگردوں کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں ایسا لگتا ہے کہ امریکہ خود کو بھی ان کامیابیوں میں شریک کرنا چاہتا ہے اور یہ ایسے عالم میں ہے کہ امریکہ نے عراق میں سابق خونخوار ڈکٹیٹر صدام کی حکومت کے خاتمے کے بعد بدامنی ، کشیدگی اور عدم استحکام پیدا کرنے میں سب سے زیادہ کردار ادا کیا ہے جس کے نتیجے میں عراق میں گذشتہ دس برسوں سے تشدد، بدامنی اور سیاسی عدم استحکام میں اضافہ ہی ہوا ہے۔

ٹیگس