May ۲۵, ۲۰۱۶ ۱۷:۵۵ Asia/Tehran
  • یمن پر آل سعود کی جارحیت جاری

یمن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق یمن کے وفد نے سیاسی لحاظ سے اور جنگ بندی کے سلسلے میں سعودی عرب کی خلاف ورزیوں پر احتجاج کرتے ہوئے جنگ بندی کمیٹی میں اپنی رکنیت معطل کردی ہے۔

یمنی وفد نے سعودی عرب کی جانب سے آئے دن جنگ بندی کی خلاف ورزی کی بنا پر جنگ بندی کمیٹی میں اپنی رکنیت معطل کردی ہے۔ یمنی وفد نے یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسماعیل ولد شیخ احمد کو ایک خط بھیج کر کہا ہے کہ یمن پر سعودی عرب اور اسکے پٹھوؤں کے حملوں میں شدت آنے کی بنا پر اس نے جنگ بندی کمیٹی میں اپنی شرکت معطل کردی ہے۔

اس خط میں آیا ہے کہ جنگ بندی کمیٹی کو کام شروع کئے ہوئے تقریبا پچاس دن ہوگئے ہیں لیکن سعودی عرب کی فضائی پشت پناہی سے اس کے پٹھووں کے حملوں کے جاری ر ہنے سے یمن کی جنگ بندی میں کسی طرح کی پیشرفت حاصل نہیں ہوئی ہے۔

واضح رہے سعودی عرب نے امریکہ اور علاقے کے کچھ ملکوں کی ہمراہی سے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر فضائی حملے شروع کردئے تھے تا کہ مفرور و مستعفی صدر عبدربہ منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں لاسکے۔

یمن پر سعودی عرب کے حملوں میں تقریبا دس ہزار یمنی باشندے شہید اور دسیوں ہزار افراد بے گھر نیز یمن کی اسی فیصد بنیادی اور خدماتی اور طبی تنصیبات تباہ ہوگئی ہیں۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ تحریک انصاراللہ کے ترجمان نے سعودی عرب کی اجارہ داری کے جواب میں مذاکرات میں شریک فریقوں کی شرکت سے مفاہمت پر مبنی حکومت کی تشکیل پر تاکید کی ہے۔

محمد عبدالسلام نے کہا ہے کہ کویت کے مذاکرات میں ایسی حکومت بنائی جائے جس پر سب کو اتفاق ہو اور تمام معروف سیاسی گروہوں یعنی تحریک انصاراللہ اور ان کے اتحادیوں کو اس حکومت میں شامل کیا جائے۔ عبدالسلام نے کہا کہ یمن کی مشکل سیاسی ہے اور اسے فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بعض حلقے چاہتے ہیں کہ جنگ کے راستے دباؤ ڈال کر ایک بار پھر ملک میں ظالم حکومت لے آئیں۔

تحریک انصاراللہ کے ترجمان نے کہا کہ کویت میں جو امن مذاکرات ہورہے ہیں ان کا ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے اور بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مد مقابل بدستور یہ کوشش کررہا ہے کہ اپنے نظریات مسلط کرے۔

تحریک انصاراللہ کے ترجمان نے کہا کہ مذاکرات کے موقع پر انہیں ناکام بنانے کی سفارتی یا میدان جنگ میں کی جانے والی کوششیں سب پر واضح ہیں اور ہمارا مد مقابل فوجی کاروائیاں بند کرنے اور جنگ بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ جارح افواج بدستور یہ امید لگائے بیٹھی ہیں کہ انہیں میدان جنگ ، اپنی جارحیت اور جارحانہ اقدامات میں کامیابی ملے گی۔

ادھر کویت مذاکرات میں یمن کے قومی وفد میں شریک رہنما حمید رزق نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی آئے دن کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے مذاکرات کی کامیابی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن کا قومی وفد مذاکرات کو سرانجام تک پہنچاناچاہتا ہے اور یمنی وفد کویت میں رہے گا لیکن اب تک ان مذاکرات سے کوئی بنیادی نتیجہ نہیں نکلا ہے اور کویت مذاکرات کا واحد فائدہ یہ ہے کہ یہ مذاکرات کا تسلسل ہیں۔ یمن کے وفد کے اس رکن نے کہا کہ یمن کے مختلف علاقوں میں جارحانہ اقدامات کویت کے مذاکرات میں پیشرفت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے یمن پر جاری سعودی عرب کے حملوں اور سعودی عرب کی جانب سے بار بار جنگ بندی کی خلاف ورزی پر رد عمل دکھاتے ہوئے ماہ مبارک رمضان میں ان حملوں کے بند کئےجانے پر تاکید کی ہے۔ انہوں نے سعودی عرب سے کہا ہے کہ یمن میں جنگ بندی کی حمایت کرے اور ماہ مبارک رمضان میں حملے بند کردے۔

ٹیگس