May ۲۶, ۲۰۱۶ ۱۷:۵۳ Asia/Tehran
  • سعودی عرب میں انسانی حقوق کی جاری خلاف ورزی پر بڑھتی ہوئی تنقید

سعودی عرب کی آل سعود حکومت، بین الاقوامی انتباہات کی کوئی پرواہ کئے بغیر اپنے ملک میں سرگرم سیاسی شخصیات کی سرکوبی اور عام شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔

اپنے ملک میں سیاستدانوں کے سلسلے میں سزائے موت کے حکم پر عمل درآمد سے متعلق آل سعود حکومت کا اصرار، ایسی حالت میں جاری ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے سزائے موت کے حکم پر عمل درآمد کئے جانے پر بارہا تنقید کرتے ہوئے اس اقدام کو غیر منصفانہ اور بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیا ہے اور مخالفین کی آواز دبانے اور انھیں مرعوب کرنے کے لئے پھانسی کے اقدام کو آل سعود حکومت کی ہولناک اور غیر انسانی پالیسی سے تعبیر کیا ہے۔

اس بارے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انسانی حقوق سے متعلق آل سعود کے ماضی اور سعودی عرب میں سزائے موت کے بڑھتے ہوئے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال پر کڑی تنقید کی ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ اس کے ملک میں ایک اور شہری کو سزائے موت دیدی گئی اس طرح رواں سال میں اب تک چورانوے افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ عیسوی سال کے دوران سعودی عرب میں سب سے زیادہ سزائے موت دی گئی ہے اور اس ملک میں ایک سو اٹھّاون افراد کی گردنیں اڑائی گئی ہیں۔ دریں اثنا انسانی حقوق کی مدافع تنظیموں نے سعودی عرب کے قانونی اداروں میں انصاف کئے جانے کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کی تحقیقات کے مطابق سعودی عرب میں زیادہ تر ایسے افراد کو سزائے موت کا حکم سنایا گیا ہے جنھوں نے کسی جرم کا ارتکاب ہی نہیں کیا اور انھیں صرف سیاسی سرگرمیوں کے جرم میں سزائے موت کا حکم سنایا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی تشدد مخالف کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ سیاسی حکومت مخالفین کے سلسلے میں آل سعود حکومت کا رویہ، انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس کمیٹی نے سعودی عرب میں سیاسی مخالفین سے متعلق آل سعود حکومت کے رویے کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

تشدد مخالف عالمی معاہدے کی اس نگران کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں، جو دو ہزار دو کے بعد سعودی عرب میں پہلی بار جائزہ لئے جانے کے بارے میں ہے، اس ملک میں جیل میں بند وبلاگ نویسوں، قانون دانوں اور سرگرم دیگر افراد و شخصیات کے ساتھ آل سعود حکومت کے رویے پر شدید تنقید کی ہے۔ اقوام متحدہ کی اس کمیٹی کے ایک رکن فلیس گائر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ماہرین کو سعودی عرب میں سیاسی مخالفین کی ایذا رسانی کے بارے میں کافی رپورٹیں موصول ہوئی ہیں جنھیں ریکارڈ میں درج کر لیا گیا۔

سعودی عرب نے کچھ عرصے قبل معروف مجاہد عالم دین شیخ باقر النمر کو، کہ جنھیں دو ہزار بارہ میں عوامی احتجاجات کے دوران حراست میں لے لیا گیا تھا، وسیع عالمی مخالفتوں کے باوجود سزائے موت دیدی، جس پر مختلف بین الاقوامی آزاد تنظیموں نے وسیع پیمانے پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار بھی کیا۔

آل سعود حکومت، اپنے ملک کے عام شہریوں کے خلاف پرتشدد اور جارحانہ اقدامات عمل میں لانے میں کسی بھی حد کی قائل نہیں ہے اور اس حکومت نے سعودی عرب کو عالمی سطح پر عام شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی کے ایک بڑے مرکز میں تبدیل کر دیا ہے۔

سعودی عرب میں سیاسی مخالفین نے اعلان کیا ہے کہ آل سعود کے اقدامات کے نتیجے میں ان کے ملک میں قائم کردہ خفیہ جیلوں میں تیس ہزار سے زائد سرگرم سیاسی کارکنوں اور شخصیات کو بند کیا جا چکا ہے اور عملی طور پر سعودی عرب، عام شہریوں کے جیل خانے میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔

جبکہ قانونی ادارے، سعودی عرب کی آل سعود حکومت کے غیر انسانی اقدامات پر بین الاقوامی اداروں کے فوری و سنجیدہ ردعمل کے خواہاں ہیں۔ حالیہ برسوں کے دوران سعودی عرب کی، کہ جسے بعض مغربی ملکوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں شمولیت نے پوری دنیا کو سخت حیرت زدہ کر دیا۔

بہرحال آل سعود حکومت کے ہاتھوں سعودی عرب میں عام شہریوں کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور ملک کا نظم و نسق جمہوری طریقے سے چلائے جانے پر اس حکومت کی شدید مخالفت، اس بات کا باعث بنی ہے کہ سیاسی و سماجی طور پر سعودی عرب ایک قدامت پسند ملک سمجھا جاتا ہے کہ رائے عامہ کے نزدیک جس کا نظم و نسق قرون وسطی کے قاعدے و قانون کے مطابق چلایا جاتا ہے۔

ٹیگس