May ۳۱, ۲۰۱۶ ۱۶:۴۰ Asia/Tehran
  •  جاپان کی فوج الرٹ کردی گئی ہے

جاپان کی فوج کو شمالی کوریا کے میزائل تجربےکے بعد الرٹ کردیا گیا ہے۔ شمالی کوریا نے اکتیس مئی کو ایک بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا۔

جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے مطابق یہ میزائل ساحلی شہروونسان سے داغا گیا۔ جنوبی کوریا کے دفاعی ماہرین کے مطابق جس میزائل کا تجربہ کیا گیا تھا وہ موسودان نوعیت کا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس میزائل کی رینج ڈھائی ہزار کلومیٹر سے چار ہزار کلومیٹر تک ہے اور یہ گوام میں امریکہ کے فوجی اڈوں کونشانہ بنانے کے لئے کافی ہے۔ شمالی کوریا کے ناکام بیلسٹک میزائل تجربے کے بعد جاپان نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اور اپنی فوجی طاقت کے مظاہرے کے لئے اپنے ڈسٹرائر بحری جہازوں اور اینٹی بیلسٹیک میزائل سسٹموں کو حکم جاری کیا کہ جاپان کی طرف آنے والے ہرطرح کے میزائل اور راکٹ کو مارگرانے کے لئے مکمل طرح سے الرٹ ہوجائیں۔

اس بات میں کسی طرح کا شک نہیں ہے کہ شمالی کوریا نے اپنی ڈیٹرینٹ ایٹمی اور میزائیلی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں کیونکہ پیونگ یانگ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اس کے دشمن ایٹمی مسئلے میں کبھی بھی سچے نہیں تھے اور انہوں نے شمالی کوریا کی خود مختار اور آزاد حکومت کو گرانے کی بھی کوشش کی۔

پیونگ یانگ کا یہ موقف ہر چیز سے پہلے جزیرہ نمائے کوریا اور ایشیا کی سطح پر امریکہ کے اتحادیوں کے رابطوں اور باہمی اتحاد کے مستحکم ہونے پر منتج ہوگا لیکن اس سے علاقے کی رائے عامہ کویہ پیغام بھی ملے گا کہ کسی بھی خود مختار ملک کا دفاع ضروری ہوتا ہے۔

یہاں کلیدی نکتہ یہ ہےکہ چین اور روس جو شمالی کوریا کے حامی سمجھے جاتے ہیں سیاسی مسائل اور علاقے کے سکیورٹی امور کے تقاضوں کے مطابق امریکہ کے مقابل آکھڑے ہونگے۔ اس سے اہم نکتہ یہ ہے کہ جاپان کی فوج کے الرٹ ہونے سے جو اعلی توانائیوں کی حامل ہے چین کے سامنے نئے چیلنج آسکتے ہیں جو شمالی کوریا کا دیرینہ حامی ہے۔

چین اور روس کی نگاہ میں امریکہ کی جانب سے جاپان کی حمایت سے جزیرہ نمائے کوریا میں سکیورٹی فضا بحرانی ہوسکتی ہے البتہ یہ فضا امریکہ کے لئے مطلوب ہوگی۔ جاپان نے ایسے عالم میں شمالی کوریا کے اقدام کے رد عمل میں اپنی فوج الرٹ کردی ہے کہ چین کے بقول امریکہ ایشیا میں ایک اور سرد جنگ شروع کرنے والا ہے۔

امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے اپنے تازہ بیان میں جنوبی چینی سمندر میں چین کی پالیسیوں کو خاص محرکات کا حامل قراردیا اور کہا کہ چین اس سمندر میں اپنے فوجی اقتدار کو مستحکم بنانے کی کوشش کررہا ہے۔

ایشٹن کارٹر کا خیال ہے کہ چین نے جنوبی چینی سمندر کو اپنے قبضے میں کرلیا ہے لیکن چین نے کہا ہے کہ اس نے کبھی بھی اس علاقے کو اپنے کنٹرول میں لینے کی کوشش نہیں کی ہے۔

واضح رہے شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹیک میزائل کے تجربے کے بعد اس ملک کے بعض حکام نے کہا ہے کہ پیونگ یانگ نئی سرد جنگ میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال کے نتیجے میں چین روس اور شمالی کوریا امریکہ جاپان اور جنوبی کوریا کے سامنے مزید متحد ہوجائیں گے۔

ٹیگس