Jun ۰۷, ۲۰۱۶ ۲۰:۲۸ Asia/Tehran

ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے بورڈ آف گورنر کا اجلاس چھ جون کو ویانا میں شروع ہوا-

اس اجلاس میں زیر بحث آنے والا ایک موضوع ، اسلامی جمہوریہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کا جائزہ لینا ہے-

یہ معاہدہ ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد نمبر دوہزار دو سو اکتیس کے تحت منظور ہوا اور اس میں تہران کی جانب سے ایک معینہ مدت تک رضاکارانہ طور پر کچھ پابندیاں قبول کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کو تسلیم کیا گیا -

ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ یوکیا آمانو نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنر کے اجلاس میں افتتاحی تقریر کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ ایران نے سلامتی کونسل کی قرارداد دوہزار دو سو اکتیس اور متعلقہ قراردادوں کے مطابق معاہدے کی پابندی کی ہے - یوکیا آمانو نے مزید کہا کہ ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اور اس پر عمل درآمد جاری رہنے کے لئے تمام فریقوں کی جانب سے معاہدے کی پابندی ضروری ہے-

ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق مشترکہ جامع ایکشن پلان سے ایران کا ایٹمی پروگرام ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے سے خارج اور اس سے متعلقہ پابندیاں بھی منسوخ ہوگئی ہیں اور اس سلسلے میں صرف ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی، بین الاقوامی اصول و ضوابط اور اپنی ذمہ داریوں کے دائرے میں فعالیت کر رہی ہے-

اسلامی جمہوریہ ایران نے گروپ پانچ جمع ایک کے ساتھ اپنے تمام معاہدوں پرعمل کیا ہے لیکن امریکہ نے اس معاہدے کے ایک اصلی فریق کے عنوان سے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا ہے حتی امریکہ کے صدارتی امیدوار بار بار اس معاہدے کو پامال کرنے کی بات کرتے ہیں - امریکی حکومت ، عملی میدان میں معاہدوں کی خلاف ورزی کرنے کے باوجود گروپ پانچ جمع ایک کے ساتھ ایران کے ایٹمی سمجھوتے سے سیاسی اور تشہیراتی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے-

امریکی حکومت ، مشترکہ جامع ایکشن پلان کو ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے سلسلے میں ایک کامیابی سے تعبیر کرتی ہے اور اس کا اسی عنوان سے پروپیگنڈہ کرتی ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا ایٹمی پروگرام شروع سے ہی پر امن رہا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران ، گروپ پانچ جمع ایک کے ساتھ مذاکرات کو قبول اور معاہدے پر دستخط کر کے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے فوجی ہونے کے امریکی پروپیگنڈے کا جھوٹ ثابت کرنا چاہتا ہے اگر چہ گروپ پانچ جمع ایک کے ساتھ ایران کے ایٹمی سمجھوتے میں ایران پر کچھ شرائط عائد کی گئی ہیں لیکن ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کا پورا انفرا اسٹرکچر بدستور باقی ہے اور ایک چند سالہ دور کے بعد ایران کا پرامن ایٹمی پروگرام بیس ہزار میگا واٹ ایٹمی بجلی تیار کرنے کے اپنے ہدف کو جاری رکھے گا-

اگر دنیا کو ایٹمی خطرہ در پیش ہے تو وہ امریکہ اور ایٹمی ہتھیاروں کے حامل دوسرے ممالک کی جانب سے ہے- امریکہ اس وقت ایٹمی ہتھیاروں کی پانچویں سیریز تیار کرنے کے لئے کام کر رہا ہے تاکہ ان ہتھیاروں کی تباہ کن انرجی کو کنٹرول کرکے انھیں محدود جنگوں اور کم فاصلے نیز محدود دائرے میں تباہی و بربادی پھیلانے کے لئے استعمال کرے - امریکہ کے پاس سات ہزار چھ سو پچاس ایٹمی وار ہیڈز ہیں جو اس نے میزائلوں پر نصب کر رکھے ہیں اور اب تک ایک ہزار چون بار ایٹمی تجربات کر چکا ہے-

دنیا کو صرف شمالی کوریا یا پاکستان کی جانب سے ایٹمی خطرہ درپیش نہیں ہے کہ امریکہ اور امریکی تھنک ٹینک ان ملکوں کو کنٹرول کرنے کی بات کر رہے ہیں- امریکہ کے کارنگی اسٹڈیز سینٹر میں " عالمی ایٹمی چیلنج" کے زیر عنوان اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کے سابق نائب وزیر خارجہ ویلئم برنز نے امریکہ کو درپیش ایٹمی چیلنجوں کی وضاحت کی - اس اجلاس میں ایٹمی سمجھوتے میں امریکی حکومت کو حاصل ہونے والے نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے، ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے میں امریکی حکومت کو درپیش چیلنجوں کی بات کی گئی- لیکن صیہونی حکومت کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا جو مشرق وسطی میں ایٹمی ہتھیاروں کی حامل واحد حکومت ہے-

امریکی حکومت جس طرح انسانی حقوق یا دہشت گردی جیسے عناوین کو ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرتی ہے اسی طرح ایٹمی ہتھیاروں کی روک تھام کے موضوع کو بھی ایک ہتھکنڈے کی نگاہ سے دیکھتی ہے- امریکی حکومت چاہتی ہے کہ صرف وہ خود اور اس کے اتحادی من جملہ صیہونی حکومت ایٹمی ہتھیار کی حامل رہیں اور وہ اپنی فوجی برتری چاہتے ہیں-

ٹیگس