Jul ۲۱, ۲۰۱۶ ۱۵:۵۳ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے عالمی طاقتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایران کے ساتھ تاریخی ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں ایسی صورت حال بنائیں کہ ایرانی عوام نمایاں طور پراس معاہدے کا فائدہ محسوس کریں۔

ان کا یہ بیان ایران کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے کہ جس میں تاکید کے ساتھ یہ کہا گیا تھا کہ پابندیوں میں نرمی کئے جانے سے ایران کو مکمل فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے بارے میں ایران کی شکایت پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نام اپنی پہلی رپورٹ میں اس عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ویزا جاری کئے جانے میں پائے جانے والی مشکلات، امریکہ میں ایران کے سینٹرل بینک کے اثاثوں کو ضبط کئے جانے اور اسی طرح ایران کے خلاف مکمل طور پر پابندیوں کو ختم نہ کئے جانے جیسے مسائل کی طرف اشارہ کیا ہے۔ البتہ بان کی مون کے اس اقدام پر امریکہ نے تنقید کی ہے۔

اقوام متحدہ میں مستقل امریکی مندوب سمنتھا پاور نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا ہے کہ واشنگٹن اس رپورٹ کے بعض حصوں کے خلاف ہے۔ انھوں نے کہا کہ سلامتی کونسل نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو اس بات کا اختیار نہیں دیا ہے کہ وہ بعض مسائل منجملہ ایٹمی معاہدے کے دائرے میں نرم کی جانے والی پابندیوں کے عمل کے بارے میں ایران کی شکایت پر کوئی رپورٹ پیش کریں۔

بدھ کے روز جاری کئے جانے والے بیان میں بان کی مون نے امریکہ سے ایک بار پھر اپیل کی ہے کہ وہ پابندیوں میں نرمی اور تجارتی سمجھوتوں کی ترغیب دلانے کے لئے مزید اقدامات عمل میں لائے۔ یورپی بینک، کہ جن میں سے بعض بینکوں کو ایران کے خلاف پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے کی بناء پر تادیبی کارروائیوں کا سامنا ہے، ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات کے دوبارہ آغاز میں پس و پیش کا شکار ہیں۔ ان بینکوں کا کہنا ہے کہ انھیں اس بات کی ضمانت فراہم کی جائے کہ دوبارہ ان کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

امریکہ کی اندرونی صورت حال سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس ملک میں بعض دھڑوں کے رویوں سے، باوجود اس کے کہ ان کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی، اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے کے خلاف ہیں۔اس سلسلے میں ایٹمی معاہدے سے متعلق امریکہ کی ریپبلکن پارٹی کی ایسی دستاویزات کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے کہ جن میں آیا ہے کہ ریپبلکن پارٹی، ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں ختم کئے جانے کے بارے میں تہران کے ساتھ حکومت امریکہ کے سمجھوتے کو ایران کے ساتھ امریکی صدر کا ایک ذاتی سمجھوتہ سمجھتی ہے اور امریکہ کے آئندہ کے صدر کے لئے اس سمجھوتے پر عمل درآمد کرنا ضروری نہیں سمجھا جا سکتا۔

ظاہر ہے کہ امریکہ میں صدر کی تبدیلی کی صورت میں ایٹمی معاہدے کے بارے میں اس قسم کے مواقف اور بیانات، صیہونی لابی کے زیر اثر اور امریکہ کے صدارتی انتخابات کے ماحول میں نیز انتخابی مہم میں رائے عامہ کی توجہ حاصل کرنے کے لئے دیئے جا رہے ہیں۔ایک سال قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قرارداد نمبر بائیس اکّتیس منظور کی تھی جس میں ایران کے جوہری مسئلے کے بارے میں مشترکہ جامع ایکشن پلان کی تائید کی گئی ہے اور جس پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے۔

جیساکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی اپنی رپورٹ میں اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے تمام فریقوں کو چاہئے کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان پر مکمل طور پر عمل درآمد کریں۔اسلامی جمہوریہ ایران، اس بات کی توقع کرتا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل ایٹمی معاہدے پرعمل درآمد کے سلسلے میں امریکہ اور گروپ پانچ جمع ایک کے بعض رکن ملکوں کی کوتاہیوں پر مزید روشنی ڈالیں گے۔ اس بارے میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے مذاکرات کے عمل میں روسی مذاکرات کار اور اس ملک کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے بدھ کے روز ایک بیان میں ایٹمی معاہدے پر امریکہ اور یورپی ملکوں کی جانب سے صحیح طرح سے عمل درآمد نہ کئے جانے سے متعلق ایران کی شکایت کا سنجیدگی سے جائزہ لئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ روس، ایٹمی معاہدے پر مکمل طور پرعمل درآمد نہ کرنے پر ایران کی جانب سے کی جانے والی تنقید پر غور کرے گا۔

واضح رہے کہ ایٹمی معاہدے کا اسی صورت میں تحفظ ہوسکتا ہے کہ اس معاہدے کے دونوں فریقوں کی جانب سے مکمل طور پرعمل درآمد پراطمینان کا اظہار کیا جائے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ مقابل فریق کی جانب سے ایٹمی معاہدے پر کاربند نہ رہنے کی صورت میں ضروری جوابی اقدام یقینا عمل میں لایا جائے گا۔

ایران کی مجلس شورائے اسلامی کے فیصلے کے مطابق ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں واپسی کی راہ موجود ہے اور مقابل فریق اگر اس معاہدے پرعمل درآمد نہیں کرتا ہے تو ایران بھی اس معاہدے سے دستبردار ہو سکتا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا اگرچہ ایٹمی معاہدے تیار کئے جانے کے عمل میں کوئی کردار نہیں رہا ہے تاہم اس معاہدے کو اس وقت ایک سال کا عرصہ پورا ہو گیا ہے اس لئے وہ اس معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کی ضرورت پر تاکید کر رہے ہیں چونکہ انھیں اس بات کا یقین ہے کہ ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد میں تعطل اس معاہدے کے تمام فریقوں کے ساتھ ساتھ  عالمی برادری کے بھی حق میں نہ ہو گا۔

ٹیگس