Dec ۰۲, ۲۰۱۶ ۱۶:۵۶ Asia/Tehran
  • یمن کے بحران کے حل کے لئے اقوام متحدہ کے نمائندے کا روڈ میپ

یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسماعیل ولد شیخ احمد نےیمن کے بحران کے لئے حل کے لئے بنائے گئے روڈ میپ کے بارے میں تبادلہ خیال کے لئے اس ملک کے مستعفی اور فراری صدر منصور ہادی سے عدن میں ملاقات کی ہے

یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسماعیل ولد شیخ احمد  نےیمن کے بحران کے لئے حل کے لئے بنائے گئے روڈ میپ کے بارے میں تبادلہ خیال کے لئے اس ملک کے مستعفی اور فراری صدر منصور ہادی سے  عدن میں ملاقات کی ہے ۔ان دونوں کے درمیان اقوام متحدہ کے ترتیب دئے گئے روڈ میپ پر تبادلہ ہوا۔ 26 مارچ 2015 وہ دن ہے جب سعودی عرب نے یمن کے خلاف اپنی جارحیت کا آغاز کیا۔یہ ایک مکمل طور پر غیر مساوی جنگ تھی جسکے ایک طرف سعودی عرب جیسا عرب دنیا کا امیر ترین ملک تھا حس کا دفاعی بجٹ امریکہ اور چین کے بعد دنیا کا سب سے بڑا دفاعی بجٹ سمجھا جاتا ہے جبکہ اسکے مقابلے میں یمن کا شمار علاقے کے غریب ترین ملکوں میں ہوتا ہے جسکی اقتصادی صورت حال اتنی کمزور ہے کہ وہ اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے دوسرے ممالک کا محتاج ہے ۔سعودی حملے کے نتیجے میں جانی نقصان کو اگر ایک طرف بھی رکھا جائے تو اس جارحیت کا نتیحہ ایک انسانی المیے کی صورت میں ظاہر ہونے والا ہے ۔سعودی جارحیت نے اس ملک کے اسی فیصد انفرااسٹرکچر کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے ۔اقوام متحدہ جس نے ابھی تک اس جارحیت کو روکنے کے لئے  اور سعودی عرب کے جنگی جرائم کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں کہا ہے اب اپنے نمائندے کے زریعے متحارب گروہوں کے درمیان بات چیت اور مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کررہا ہے لیکن ابھی تک اسے خاطر خواہ کامیابی نصیب نہیں ہوئی ہے۔اقوام متحدہ کے نمائندے اسماعیل ولد شیخ نے اس سے پہلے بھی فریقین کے درمیان مذاکرات کی کئی کوششیں کی ہیں جس میں طولانی ترین مذاکرات کویت میں انجام پائے ہیں جسکا کوئی خاص نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا۔کویت میں ایک سو دن تک مذاکرت انچام پآئے تاہم ان مذاکرات کی ناکامی کے بعد اسمعیل ولد شیخ نے مذاکرات کے نئے دور کے لئے کوششیں شروع کیں۔ تاہم انہیں کوئی نمایاں کامیابی نصیب نہ ہوئی۔

ان مذاکرت کی ناکامی کی بنیادی وجہ سعودی عرب کا تخریبی کردار اور یمن کے مفرور صدر منصور ہادی کی اقتدار پسندانہ پالیسیاں اور اسکی جاہ پرستی ہے ۔سعودی عرب انسانی احساسات و جذبات سے عاری اور اپنے غیر انسانی رویے کی وجہ سے یمن کے غریب اور نہتے عوام کو مسلسل حملوں کا نشانہ بنا رہا ہے اور وہ اس حوالے سے تمام عالمی قوانین اور اقدار کو پامال کرکے خطے کے سب سے غریب ملک پر مظالم ڈھا رہا ہے ۔سعودی عرب اپنی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کے تناظر میں سیکوریٹی کونسل کی قرارداد 2216 پر عمل درآمد کے مطالبے کے ساتھ ساتھ یمن کی سب سے بڑی اور عوامی تحریک انصار اللہ کو سیاسی میدان سے باہرنکالنے کا خواہش مند ہے جو یمن کی موجودہ صورت حال میں ہرگز مناسب اورزمینی حقائق کے مطابق نہیں ہے ۔

یمن کا مستعفی اور فراری صدر منصور ہادی نہ صرف اپنا مقررہ سیشن پورا کرچکا ہے بلکہ اس نے اپنی ایک سال کی اضافی مدت بھی پوری کرلی ہے اسکے باجود اسکے زہن سے اقتدار کا نشہ اور بھوک ختم نہیں ہورہی ہے منصور ہادی کا یہ رویہ اقوام متحدہ کے نمائندے کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ تصور کیا جارہا ہے ۔

قوام متحدہ کے نمائندے الشیخ احمد کے نئے منصوبے میں یمن کے اس مستعفی صدر کو اقتدار سے علیحدہ کرنا شامل ہے لیکن منصورہادی اسکو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔البتہ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ منصور ہادی کی اس خواہش کے پیچے سعودی عرب کا بھی مکمل ہاتھ ہے کیونکہ سعودی عرب کو اس وقت منصور ہادی کا سب سے بڑا حامی تصور کیا جاتا ہے ۔اور اسن نے منصور ہادی کو اقتدار میں رکھنے کے لئے بہت زیادہ کوششیں کی ہیں حسکا سلسلہ اب بھی بدستور جاری ہے ۔اقوام متحدہ کے نمائندے نے جتنی بار منصور ہادی سے ملاقات کی ہے ہر ملاقات کے بعد اس نے ریاض کا بھی دورہ کیا ہے اور سعودی حکام سے تفصیلی ملاقاتیں کی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ بعض خبری زرائع نے خبر دی ہے کہ ۔اقوام متحدہ کے نمائندے اسماعیل ولد الشیخ نے منصور ہادی سے  گزشتہ روز کے ناکام مذاکرات کے بعد ایک بر پھر ریاض کا سفر اختیار کیا ہے

 

 

 

 

 

 

ٹیگس