Jan ۱۵, ۲۰۱۷ ۱۵:۴۰ Asia/Tehran
  • آل خلیفہ اور آل سعود کا بڑھتا تشدد

انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے یہ اپیل کئے جانے کے باوجود بھی کہ بحرین میں تین افراد کو پھانسی کی سزا سے بچانے کی کوشش کریں آل خلیفہ نے سامی المشیمع، علی السنقیس اور عباس السمیع کو موت کی سزا دیدی ہے۔ ان تینوں افراد کو موت کی سزا آج صبح دی گئی ۔

دوسری تفسیر

انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے یہ اپیل کئے جانے کے باوجود بھی کہ بحرین میں تین افراد کو پھانسی کی سزا سے بچانے کی کوشش کریں آل خلیفہ نے سامی المشیمع، علی السنقیس اور عباس السمیع کو موت کی سزا دیدی ہے۔ ان تینوں افراد کو موت کی سزا آج صبح دی گئی ۔

انسانی حقوق کی آٹھ تنظیموں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنتونیو گوترس کو خط بھیج کر اپیل کی تھی کہ بحرین میں بعض ملزمین بالخصوص اپنا عقیدہ اظہار کرنے کے جرم میں گرفتار کئے گئے افراد جن میں سامی المشیمع، علی السنقیس اور عباس السمیع شامل ہیں اور جنہیں موت کی سزا سنائی گئی ہے، جلد از جلد اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے انہیں سنائی گئی پھانسی کی سزا کو ختم کروائیں اور ان کی آزادی کے لئے کوشش کریں۔

آل خلیفہ کی عدالتوں نے فروری دوہزار گیارہ سے غیر منصفانہ فیصلے کرتے ہوئے بہت سے افراد کو موت کی سزا سنائی ہے جو انسانی حقوق کے عالمی منشور کی شق دس اور شہری اور سیاسی حقوق کے خصوصی معاہدے کی چھٹی شق کے خلاف ہے۔

بحرین میں مخالفین کو بہت کم پھانسی دی گئی ہے لیکن اس مرتبہ آل خلیفہ نے رائے عامہ کے رد عمل کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے تین افراد کو پھانسی دینے کی مجرمانہ کاروائی انجام دی ہے۔یہ ایسے عالم میں ہے کہ آل خلیفہ کی حکومت نےعالمی اداروں کی خاموشی اور آل سعود کی حمایت جو مخالفین کو موت کی سزا دینے میں دنیا میں سب سے آگے ہے مخالفین کے خلاف متعدد مرتبہ پھانسی کی سزا کے فیصلے سنائے ہیں۔

بحرین دوہزار گیارہ سے آل خلیفہ کے خلاف عوامی تحریک  کا شاہد ہے۔ بحرین کے عوام آزادی، عدل و انصاف کی برقراری اور متعصبانہ پالیسیوں کے خاتمے اور جمہوری حکومت کے بر سر اقتدار آنے کے خواہا ں ہیں۔ لیکن بحرین کے عوام کے احتجاج اور مظاہروں کو آل خلیفہ نے بے رحمی سے کچل کر رکھ دیا ہے اور اسے اس میں آل سعود کی مکمل حمایت بھی حاصل ہے۔ اسی غرض سے وہ آل سعود کے ہزاروں فوجیوں کی میزبانی بھی کررہا ہے۔ بلاشک بحرین میں

 آل سعود کی تشدد آمیز مداخلت ایسے عالم میں ہے کہ آل سعود کی حکومت خود اپنے ملک میں اپنے عوام کو بری طرح کچل رہی ہے اس سلسلے میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہےکہ آل سعود کی کال کوٹھریوں میں ہزاروں سیاسی قیدی موجود ہیں۔

اس مسئلے سے  ایک بار پھر اس امر کی طرف توجہ چلی جاتی ہےکہ آل سعود اس کی پیروی کرنے والی حکومتوں جیسے آل خلیفہ کی حکومت کواپنی پالیسیوں کا ڈکٹیشن دیے کر  اسے بھی اپنے مخالفین کو موت کی سزا دینے پر اکسا رہی ہے۔ علاقے میں ڈکٹیٹر حکومتوں کے حق میں آل سعود کی حمایت اور مداخلت سے یہ حکومتیں عوام کو سرکوب کرنے میں گستاخ ہوگئی ہیں۔ اس مسئلے  پرعالمی سطح پر رد عمل ظاہر کیا گیا ہے۔ آل خلیفہ کی حکومت اپنے مخالفیں کو موت کی سزا دیے کر اور رعب و وحشت پھیلا کر ہر طرح کی مخالفت کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ آل خلیفہ کی حکومت نے اپنی انٹلیجس پالیسیوں سے بحرین کو عملی طور پر قید خانے میں تبدیل کردیا ہے لیکن  بحرین پر حاکم ڈکٹیٹر حکومت عوام کی تحریک کو ناکام نہیں بناسکی ہے۔

اس تناظرمیں دارالحکومت سمیت بحرین کے متعدد شہروں میں نئے عیسوی سال کےآغاز میں بڑے بڑے مظاہرے ہوئے تھے جن میں عوام نے ڈٹ کر آل خلیفہ کی مخالفت کی۔ بحرین میں آل خلیفہ کے خلاف احتجاج کے میدان میں عوام کی موجودگی جو اپنے ملک میں جمہوری حکومت چاہتے ہیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ آل خلیفہ کی تشدد آمیز  پالیسیاں اور دیگر حربے عوام کو ا پنے انقلاب کے اھداف حاصل کرنے سے نہیں روک سکتے ۔

 

ٹیگس