Mar ۱۶, ۲۰۱۷ ۱۷:۱۲ Asia/Tehran
  • جنوبی کوریا اور چین میں کشیدگی

جنوبی کوریا کی جانب سے امریکی تھاڈ میزائل سسٹم کی تنصیب پرتاکید سے جنوبی کوریا اور چین کے تعلقات میں کشیدگی آگئی ہے۔

جنوبی کوریا کی جانب سے امریکی تھاڈ میزائل سسٹم کی تنصیب پرتاکید سے جنوبی کوریا اور چین کے تعلقات میں کشیدگی نے دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ جنوبی کوریا کی حکومت نے دعوی کیا ہے کہ چین کی پولیس نے جنوبی کوریا کے دو شہریوں کو گرفتار کرلیا ہے جو پادری تھے اور بظاہر شمالی کوریا کے پناہ گزینوں کو چین میں سکونت اختیار کرنے میں مدد کرتے تھے۔

ادھر جنوبی کوریا کی تاجر برادری نے چین کی انتقامی کاروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ چین کے لئے جنوبی کوریا کی پروازوں میں کمی بھی تھاڈ میزائل کی تنصیب کے خلاف نتیجہ بخش رہی ہیں اور چین نے اپنے شہریوں کو جنوبی کوریا کا سفر نہ کرنے پر راضی کرکے جنوبی کوریا کی صنعت سیاحت کو متاثر کیا ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا میں امریکہ کے تھاڈ میزائل سسٹم کے نصب کئے جانے سے علاقے میں اسٹراٹیجیک توازن بگڑ جائے گا اور اس سے چین کی قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔

اسی سبب چین جس کے اعتراضات کا کوئی فائدہ نہیں ہوا تھا، اس نے جنوبی کوریا کے خلاف تنبیہی اقدامات اپنائے ہیں تا کہ وہ جنوبی کوریا کو تھاڈ میزائل نصب کرنے سے باز رکھ سکے۔ واضح رہے کہ جنوبی کوریا نے امریکہ کے ساتھ فوجی تعاون جاری رکھنے کا انتخاب کیا ہے جس کے سبب جنوبی کوریا میں چین کے ہاتھوں سئول کے اقتصادی بائیکاٹ کی بابت تشویش پیدا ہوچکی ہے۔ ہر چند چین اور جنوبی کوریا کی منڈیاں برآمدات پرچلتی ہیں اور ایک دوسرے کے بازار پر منحصر ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ چین اپنے اطراف میں امریکہ کی موجودگی کو اپنی قومی سلامتی کے لئے خطرہ سمجھتا ہے اور یہ کوشش کر رہا ہے کہ اقتصادی حربے سے استفادہ کرکے جنوبی کوریا کو ذمہ دارانہ موقف اپنانے پر مجبور کرسکے۔

حقیقت یہ ہے کہ جنوبی کوریا اور شمالی کوریا نے بارہا گفتگو کے ذریعے اپنے اختلافات کو حل کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ علاقے میں امن و استحکام قائم ہوسکے، یہاں تک کہ دونوں ملکوں کے اتحاد کی بات بھی کی گئی لیکن امریکہ شمالی کوریا کے بحران کو مشرقی ایشا میں رہنے اور چین کا محاصرہ کرنے کا بہترین موقع سمجھتا ہے اور اب تک کسی بھی طرح کی سیاسی کوششوں کو کامیاب ہونے نہیں دیتا ہے۔

امریکہ نے اب تک نہ صرف سئول اور پیونگ یانگ کے درمیاں کسی طرح کی سیاسی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا بلکہ جزیرہ نمائے کوریا کے چھے فریقی مذاکرات کو بھی ناکام بناتا رہا ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ امریکہ کے ساتھ جنوبی کوریا اور جاپان کا سکیورٹی تعاون اور جنوبی کوریا کے خلاف چین کی جانب سے تنبیہی اقدامات کا انجام دیا جانا، علاقے میں اقتصادی جنگ کو ہوا دے سکتا ہے جس سے صرف امریکہ کو ہی فائدہ ہوگا کیونکہ امریکہ یہ چاہتا ہے کہ مشرقی ایشیا میں نفسیاتی اور تجارتی جنگ شروع کرکے اس علاقے میں اقتصادی لحاظ سے ترقی میں رکاوٹ بن سکے بالخصوص چین کی ترقی کو روک سکے۔

امریکہ، جنوبی کوریا کی حکومت کی حمایت کرکے جو انتخابات کے لئے آمادہ ہو رہی ہے وزیر اعظم ہوانگ کیو کی پوزیشن مضبوط کرنا چاہتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ چین بھی جنوبی کوریا کے ساتھ اقتصادی جنگ شروع کرکے امریکہ کے فوجی منصوبوں کے مخالفین کی حمایت کرنا چاہتا ہے۔ ان حقائق کے پیش نظر یہ کہا جاسکتا ہے کہ جنوبی کوریا کا سیاسی میدان دو دھڑوں یعنی امریکہ سے نزدیک دھڑے اور چین سے کشیدگی کم کرنے کی حمایت کرنے والے دھڑے کی رقابت کا میدان بن جائے گا۔

ٹیگس