Mar ۲۴, ۲۰۱۷ ۱۸:۰۲ Asia/Tehran
  • سعودی عرب کی جارحیتوں میں شدت اور یمن میں انسانی بحران کی المناک صورتحال

چھ غیر سرکاری بین الاقوامی تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ یمن کے عام شہریوں کو انسانی امداد پہنچائے جانے کی ممانعت اور ساتھ ہی بمباری جاری رہنے کے سبب انسانی بحران اور قحط و بھوک جیسی صورتحال، خطرناک پوزیشن اختیار کرتی جا رہی ہے-

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز پر مشتمل ان چھ تنظیموں کے نمائندوں نے پیرس میں ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ تقریبا ساٹھ فیصد یمنی باشندے غذائی قلت سے دوچار ہیں کہ جن میں سے تیس لاکھ خواتین اور بچے بری کپوشن کے شکار ہیں اور یمن کے نصف سے زائد طبی مراکز میں مریضوں کے علاج معالجے کی کوئی سہولت نہیں ہے اور خیال کیا جا رہا ہے تقریبا بیس ہزار افراد ہیضے کی بیماری میں مبتلا ہیں-

خیال رہے کہ یمن پر چھبیس مارچ دوہزار پندرہ سے سعودی عرب کے وحشیانہ حملے جاری ہیں جن میں اب تک دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں یمنی باشندے بے گھر ہوئے ہیں۔ ان حملوں کا مقصد یمن کے مستعفی صدر منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں لانا ہے- یہ حملے امریکا برطانیہ اوراسرائیل کی ایما پر کئے جارہے ہیں اور علاقے کی  بعض عرب حکومتیں بھی سعودی عرب کا ساتھ دے رہی ہیں۔ آل سعود حکومت علاقے کے ملکوں کے عوام میں پائی جانے والی بیداری سے خائف ہے اسی لئے وہ یمن اور بحرین جیسے ملکوں میں عوامی تحریکوں کو کچلنے کے لئے ان ملکوں کے عوام پر ظلم ڈھارہی ہے۔ یمن پر سعودی عرب کے وحشیانہ حملوں میں اس ملک کی  بنیادی شہری تنصیبات بری طرح تباہ  ہوچکی ہیں، جن میں اسکول، اسپتال اور مساجد بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے خاص طور پر سلامتی کونسل کی جانب سے بحران یمن سے بے توجہی اس بات کا باعث بنی ہے کہ سعودی عرب تمام بین الاقوامی کنوینشنوں اور قوانین کو نظر انداز کرکے یمن کے بے گناہ اور مظلوم عوام کے خلاف اپنے شدید حملے جاری رکھے ہوئے ہے- ان عالمی اداروں کی یہ بے توجہی سعودی عرب کو ہری جھنڈی دکھانے کے مترادف ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب کو یمن میں اپنے اہداف کے حصول میں شکست کا سامنا ہے اس لئے یہ حکومت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے ہولناک جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے - یمن کے خلاف جنگ بھڑکانے پر سعودی حکام کا اصرار اس بات کا باعث بنا ہے کہ ہر دن یمن میں انسانی بحران بدترین صورت اختیار کرتا جا رہاہے-

اہم مسئلہ یہ ہے کہ یمن کے بحران کے بارے میں بعض بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کی جانب سے خبردار کئے جانے اور تشویش کا اظہار کئے جانے کے باوجود اقوام متحدہ نے اب تک یمن کے بحران کے خاتمے کے لئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا ہے اور نہ ہی آل سعود کے وحشیانہ جرائم کے خلاف کوئی اقدام کیا ہے- کہا جا سکتا ہے کہ اقوام متحدہ نے بحران یمن کے تعلق سے کم از کم گذشتہ ایک عشرے سے خاموشی اختیار کر رکھی ہے- عالمی بحرانوں کے حل میں اقوام متحدہ کی کمزور کارکردگی کے پیش نظر یہ ادارہ جو عالمی امن و سلامتی کا محافظ ہے، سعودی لابی سے متاثر ہوکر آل سعود کی جارحیتوں میں اس کا ساتھ دے رہا ہے- اسی تناظر میں یہ بات قابل غور ہے کہ اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل بان کی مون نے پہلے تو سعودی عرب کا نام  بچوں کے قتل عام میں ملوث ملکوں اور گروہوں کی بلیک لسٹ میں شامل کردیا، لیکن سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے دھمکی ملنے کے بعد، بان کی مون نے فورا پینترا بدلتے ہوئے سعودی عرب کا نام یمنی بچوں کے قاتلوں کی فہرست سے نکال دیا-

سعودی عرب نے دھمکی دی تھی کہ اگر اس کا نام اس فہرست سے نہ نکالا گیا تو وہ اقوام متحدہ کے لئے اپنی امداد بندکر دے گا - سعودی عرب کا نام بلیک لیسٹ سے نکالنے کے اقوام متحدہ کے اقدام پر دنیا کے مختلف حلقوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید احتجاج کیا تھا - انسانی حقوق کی بیس عالمی تنطیموں نے بان کی مون کے نام اپنے خط میں کہا تھا کہ یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے ذریعے بچوں کے حقوق کی پامالی سب پر واضح ہے اور ان جرائم کی ذمہ دار سعودی حکومت اور اس کے اتحادی ممالک ہیں- انسانی حقوق کی ان تنظیموں نے کہا تھا کہ سعودی عرب کے دباؤ میں آکر بان کی مون کا اپنا فیصلہ تبدیل کرنا اور سعودی عرب کا نام بلیک لیسٹ سے باہر نکالنا ایک ایسا اقدام ہے جس کی وجہ سے مستقبل میں ہونے والی جنگوں کے دوران بچوں کے حقوق کے تحفظ میں مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں-

بہرحال اقوام متحدہ نے بحران یمن کے سلسلے میں کوئی قابل قبول کارنامہ انجام نہیں دیا ہے اور نہ ہی وہ یمن کے خلاف سعودی عرب کے جارحانہ حملے بند کرا سکا ہے لیکن ایسے میں جبکہ زیادہ تر انگلیاں اقوام متحدہ کی جانب اٹھ رہی ہیں ایسے میں اقوام متحدہ کے بعض عہدیدار بے پرکی اڑا رہے ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ اقوام عالم نے یمن کے بحران کے تعلق سے اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں - یہ ایسے میں ہے کہ زیادہ تر بین الاقوامی اور علاقائی اداروں اور تنظیموں نیز ملکوں کے عوام نے یمن میں انسانی المیہ رونما ہونے پر بارہا اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے - سعودی عرب کے خلاف اقوام متحدہ کی جانب سے کوئی اقدام نہ کئے جانے کے سبب یہ جارح حکومت یمن کے مظلوم عوام کے خلاف اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور اقوام عالم، یمن میں انسانی المیہ رونما ہونے کا مشاہدہ کر رہی ہیں-    

            

 

ٹیگس