Apr ۲۲, ۲۰۱۷ ۱۵:۳۰ Asia/Tehran
  • امریکہ اور اسرائیل ایرانوفوبیا پھیلانے کے درپے

صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے جمعے کے دن تل ابیب میں امریکی وزیر جنگ جیمز میٹس (James Mattis) سے ملاقات میں دعوی کیا کہ امریکہ اور اسرائیل کو مشترکہ خطرات لاحق ہیں اور ان خطرات کا دور کیا جانا ضروری ہے۔

صیہونی وزیر اعظم نے یہ ظاہر کرنے کی بھی کوشش کی کہ یہ خطرات ایران کی قیادت میں ان دونوں ممالک کو لاحق ہیں۔ صیہونی وزیر جنگ اویگڈور لیبرمین نے بھی نے اسی بے بنیاد دعوے کو دہراتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کو دہشت گردی کا سب سے بڑا حامی قرار دیا ہے۔ امریکی وزیر جنگ نے بھی اس ملاقات میں اس بات کو بیان کرتے ہوئے،  کہ اسرائیل خطے میں امریکہ کا ایک قدیم دوست اور اتحادی ہے، کہا کہ واشنگٹن اپنے آپ کو اسرائیل کی سلامتی کے تحفظ کے سلسلے میں پابند جانتا ہے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں ہےکہ امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات اسٹریٹیجک ہیں لیکن یہ بات قابل توجہ ہے کہ ان اسٹریٹیجک تعلقات کے خطے پر کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں؟

نیتن یاہو، لیبرمین اور جیمز میٹس نے ایک موضوع پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے جو کہ ایران پر دہشت گردی کی حمایت کا بے بنیاد الزام لگانے اور اسے خطرہ ظاہر کرنے سے عبارت ہے۔ یہاں دو اہم نکتے ہیں۔ ایک یہ کہ اسرائیل اور امریکہ دونوں ہی ایران کے حمایت یافتہ گروہوں یعنی اسلامی استقامت خصوصا حزب اللہ لبنان کو دہشت گرد گروہ قرار دیتے ہیں حالانکہ یہ گروہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ اسلامی استقامت نے کبھی بھی صیہونی حکومت کے ساتھ سازباز نہیں کی ہے۔اس نے صیہونی حکومت کی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اسے شدید نقصان پہنچایا ہے۔ دوسرا نکتہ ایران کو خطے کے لئے خطرہ ظاہر کرنے سے عبارت ہے۔ لیکن یہاں سوال اٹھتا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے خطے میں کونسا امن قائم کیا ہے جس کو ایران کی جانب سےخطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ تاریخی دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ صیہونی حکومت کو سامراجی سازش کے تحت وجود میں لایا گیا اور یہ حکومت فلسطینی ملت کی سرزمین پر قبضہ کر کے قائم کی گئی ہے۔ امریکہ اور برطانیہ اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں اور اس غاصب حکومت کو اپنا اسٹریٹیجک اتحادی قرار دیتے ہیں تو اس کے معنی جارح کی حمایت کرنےاور اقوام متحدہ کے منشور کو پائمال کرنے کے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صیہونی حکومت کے قبضے کی مذمت میں پیش کی جانے والی ہر قرارداد کو ویٹو کیا ہے۔

اب یہ سوال اٹھتا ہے کہ وہ کونسی طاقتیں ہیں جو خطے میں بدامنی پھیلا رہی ہیں اور دہشت گردی اور قبضے کی ترغیب دلا رہی ہیں؟

ایٹمی معاملے کے سلسلے میں بھی بنیامین نیتن یاہو جولائی سنہ 2015 میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے کو ختم کرانے کی کھل کر کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے بارے میں بھی اہم نکات پائے جاتے ہیں۔ صیہونی حکومت ایسی حالت میں مشترکہ جامع ایکشن پلان کے خلاف اپنے اقدامات جاری رکھے ہوئے کہ جب وہ خود مشرق وسطی کے علاقے میں ایٹمی ہتھیاروں کی حامل واحد حکومت ہے اور اس کی تاریخ جارحیت سے بھری پڑی ہے۔ لیکن وہ عالمی برادری کو دھوکہ دے کر ایران کو خطے کی سلامتی کے لئے خطرہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ سنہ 2003ع میں عراق اور اس کے بعد شام کے امور میں امریکہ ، اسرائیل اور سعودی عرب کی مداخلتوں کی وجہ سے خطہ دہشت گرد گروہوں کے لئے محفوظ مقام بن چکا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کی جانب سے صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات کی وجہ سےمشرق وسطی میں جاری بدامنی میں اضافہ ہوا ہے اور خطے کے تمام بحرانوں کے پیچھے صیہونی حکومت کا ہی ہاتھ ہے۔ 

ٹیگس