Apr ۲۴, ۲۰۱۷ ۱۶:۴۹ Asia/Tehran
  • امن قائم کرنے میں شام کے کردار پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا اعتماد

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنتونیو گوترش نے شام کے صدر بشار اسد کے نام ایک پیغام ارسال کرکے اس ملک کے یوم آزادی کی مناسبت سے انہیں اور شامی قوم کو مبارکباد پیش کی ہے-

سترہ اپریل 1946 کو شام نے فرانسیسی سامراج سے رہائی حاصل کی تھی- شام کے صدر کے نام اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے پیغام مبارکباد میں آیا ہے کہ دنیا ایک عظیم ترقی و پیشرفت کی دہلیز پر ہے لیکن ساتھ ہی بدامنی نے بہت سے علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے- گوترش نے اسد کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ نیا سال دنیا میں امن و صلح کے قیام کی کوششوں سے شروع ہوا ہے اور اقوام عالم  ایک انسانی گھرانے کی حیثیت سے، جس شرافت و بزرگی ، عدل و انصاف اور ترقی و پیشرفت کی خواہاں ہیں، اس سے امن و صلح کے سائے میں ہمکنار ہوں گی-  

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اسی طرح امید ظاہر کی ہے کہ شام ، اقوام متحدہ کے لئے طاقتور ڈھانچہ قائم کرنے اور امن و سلامتی کے قیام میں مدد کرنے کے ذریعے، ترقی و پیشرفت اور انسانی حقوق کی راہ میں تعاون کرے گا - شام کے صدر کے نام اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا پیغام دو زاویوں سے قابل غور ہے- اول یہ کہ ایسے میں جبکہ چاروں طرف سے بشار اسد کو اقتدار سے برطرف کرنے کے لئے یلغار ہو رہی ہے، دنیا کے اہم ترین عالمی ادارے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل گوترش نے بشار اسد کا احترام کیا ہے اور شام کے یوم آزادی کے موقع پر انہیں مبارکباد پیش کی ہے- دوسرے یہ کہ اقوام متحدہ نے شام کی حکومت سے، جو اس ادارے کا رکن بھی ہے، مطالبہ کیا ہے کہ ان کے مشن کی انجام دہی میں ان کی مدد کرے اور یہ امر شام کی قانونی حکومت پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے اعتماد اور عالمی امن و صلح کے قیام میں ان کے کردار کا آئینہ دار ہے-

عزت و کرامت ، عدل و انصاف اور ترقی و پیشرفت سے ، امن و صلح کے سائے میں ہی ہمکنار ہوا جاسکتا ہے اور کوئی بھی زمین کے کسی بھی خطے میں زندگی کے ان بنیادی اور اہم عناصر سے مستثنی نہیں ہے- اقوام متحدہ کا ادارہ ، قانونی ملکوں سے تشکیل شدہ ایک گھرانے کی حیثیت رکھتا ہےاور عالمی سطح پر امن قائم کرنے کے سلسلے میں اس کے کاندھوں پر اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں تاکہ سارے انسان عزت و شرافت ، عدل و انصاف اور ترقی وپیشرفت کا تجربہ کرسکیں- اقوام متحدہ کو اپنی ذمہ داری  بنحو احسن اور کامیابی سے انجام دینے کے لئے بنیادی شرط ، مشترکہ اور باہمی تعاون کی ضرورت ہے لیکن آج اس بین الاقوامی ادارے پر حکمراں سیاسی طرز فکر نے عالمی امن و سلامتی کو خطرے سے دوچار کردیا ہے-

طاقتور ممالک اپنے غیر مروجہ مفادات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اقوام متحدہ پر توجہ نہیں دیتے جس کے نتیجے میں دنیا کے بیشتر علاقوں میں بدامنی پائی جاتی ہے- مغربی ایشیا کا علاقہ ان علاقوں میں سے ایک ہے کہ جہاں جنگ وبدامنی کا سلسلہ جاری ہے - بڑی طاقتوں کی مداخلت کے باعث اپنے فرائض کی انجام دہی میں اقوام متحدہ کی ناکامی نے مغربی ایشیاء کے علاقے میں بدامنی کو ایک ثابت اور پائیدار عنصر میں تبدیل کردیا ہے- اس علاقے میں شام ، سن دوہزار گیارہ سے اغیار کی مداخلت کے سبب جنگ کا میدان بنا ہوا ہے اوراس درمیان ، امن و صلح قائم کرنے والے ادارے کی حیثیت سے اقوام متحدہ کو شام کے مسئلے میں کوئی اہمیت حاصل نہیں ہے-  

ایسے حالات میں شام کی حکومت اور فوج ، اپنے شہریوں کے دفاع کے لئے مختلف دہشت گرد گروہوں سے برسر پیکار ہے تاکہ زندگی کے اہم ترین عنصر یعنی امن و سلامتی کو عملی جامہ پہناسکے اور شام کے عوام اس کے سائے میں شرافت وعزت، عدل و انصاف اور ترقی و پیشرفت کا تجربہ کریں- شام کی حکومت اور فوج نے جنگ میں اب تک جو کردار ادا کیا ہے وہ عملی طور پر اقوام متحدہ کی مدد ہے اورعلاقائی اور عالمی سطح پر امن کے قیام کے سلسلے میں شام ، اس عالمی ادارے میں ایک ذمہ دار رکن ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہا ہے-              

ٹیگس