Apr ۲۵, ۲۰۱۷ ۱۹:۲۷ Asia/Tehran
  • رہبر انقلاب اسلامی کے زاویۂ نگاہ سے ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کے اہداف

اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام اور تہران میں متعین اسلامی ملکوں کے سفیروں نے منگل کے دن پیغمبراسلام (ص) کی مبعث کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی-

رہبرانقلاب اسلامی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے  تاکید فرمائی کہ امریکی اور صیہونی حکام کی اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دشمنی کی وجہ یہ ہے کہ ایران میں اسلام کو ہی برتری حاصل ہے اور اس نے امریکیوں اور صیہونیوں کے مفادات کا راستہ بند کر دیا ہے-

رہبر انقلاب اسلامی نے اس مسئلے پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسلام کے ساتھ سامراجیوں کی دشمنی کے سبب کا ادراک تمام اسلامی ممالک کے حکام کا فرض ہے فرمایاکہ اسلامی حکومتوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ایک اسلامی ملک کا ساتھ دینے اور ایک اسلامی ملک سے دشمنی برتنے کا امریکی مقصد، عالم اسلام کے اتحاد کی روک تھام اور اسلامی معاشروں کے مفادات کے ادراک کے مقصد سے امت مسلمہ کے، ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنا ہے-

اس میں شک نہیں ہے کہ اتحاد بین المسلمین کو ضرب لگانے کے لئے مسلمانوں کے درمیان اختلافات ڈالنا سامراج اور صیہونزم کی اولین ترجیح ہے۔ یہی وجہ ہےکہ اتحاد بین المسلمین کا شمار ان اہم موضوعات میں ہوتا ہے جن پر ہمیشہ سے رہبر انقلاب اسلامی نے توجہ دی ہے۔ اس سے درحقیقت خطے کی حساس صورتحال کی جانب توجہ مبذول ہوتی ہے۔ اس صورتحال سے کسی بھی طرح کی غفلت اسلامی ملکوں کی کمزوری اور خطے میں اسلام کے دشمنوں کے اثر و رسوخ میں اضافے کا کا باعث بنے گی۔

رہبر انقلاب اسلامی کے زاویۂ نگاہ سے اسلامی ممالک اپنے اتحاد کے جذبے کی تقویت کے ذریعے خطے میں اختلافات ڈالنے پر مبنی دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد قائم ہونے کی راہ میں  ہمیشہ رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔ عراق اور شام کی موجودہ صورتحال اور افغانستان میں رونما ہونے والے ناخوشگوار واقعات خطے میں امریکہ کی مداخلتوں اور اسلامی ممالک کی کمزوری کا نتیجہ ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں انسانی معاشروں کی ترقی اور پیشرفت میں اسلام کی بے مثال صلاحیت، مادی اور معنوی تمدن کو وجود میں لانے کی استعداد، نیز ظلم اور جارحیت کے مقابلے سے متعلق اسلام کی طاقت کو دین مبین اسلام کے ساتھ سامراجیوں کی دشمنی کی اصلی وجہ قرار دیا اور فرمایا کہ اسلام کے نام پر دہشت گرد گروہوں کو وجود میں لانا اور اسلامی ملکوں کے درمیان تفرقہ انگیزی، امریکہ اور صیہونی حکومت کی سازشیں ہیں-

امریکہ اور تسلط کے نظام کے خلاف ڈٹ جانے والے ایک ملک کے طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کے علل و اسباب سے متعلق رہبر انقلاب اسلامی کے زاویہ نگاہ سے درحقیقت خطے کی اقوام کے مشترکہ دشمنوں کی ماہیت کی حقیقت پسندی پر مبنی شناخت اور ادراک کی عکاسی ہوتی ہے۔ یہ ایسے دشمن ہیں جنہوں نے ماضی میں صدام کے حامیوں کے روپ میں مشرق وسطی کے علاقے  کو جنگ اور بدامنی کا شکار کیا اور آج اسی تسلط پسندانہ سوچ لیکن دہشت گردی کے مقابلے کے پرفریب بہانے کے ساتھ خطے کا سیاسی جغرافیہ بدلنے کی سازش تیار کر رہے ہیں۔

اسی وجہ سے رہبر انقلاب اسلامی نے اس اہم نکتے کی جانب اشارہ کیا ہے کہ عالمی لٹیرے علاقے کے بعض ملکوں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور اپنی اس سازش کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران یا شیعہ مذہب کو ان کا دشمن ظاہر کریں لیکن سب کو اس بات پر توجہ رکھنی چاہئے کہ منہ زور طاقتوں کے مقابلے میں اتحاد اور استقامت ہی عالم اسلام کی ترقی اور سربلندی کا راستہ ہے-

بلاشبہ اگر اسلام کے دشمنوں کی سازشوں کو ٹھیک طرح سے سمجھا نہ گیا تو امریکہ کی جانب سے لگائی جانے والی ضرب بہت شدید ہوگی۔ رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے اس دشمنی کے ادراک کی ضرورت پر تاکید سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اسلامی جمہوری نظام ملت اسلامیہ کی تقدیر اور سرنوشت پر خصوصی توجہ دیتا ہے۔ واضح سی بات ہے کہ ایرانی قوم نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کےبعد کے تقریبا چار عشروں کے دوران امریکی حکام کے اہداف کو سمجھتے ہوئے کبھی بھی امریکہ سے نیک نیتی پر مبنی رویے کی توقع نہیں رکھی ہے۔ جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے آج کے خطاب میں فرمایا ہے  کہ امریکہ کے سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کی ایرانی عوام  کے خلاف  مشترکہ اور دھمکی آمیز پالیسیاں امریکہ کی سبھی سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کے ناپاک عزائم کی علامت ہیں۔

امریکی حکام نے ماضی میں بھی اور حال میں بھی میز پر تمام آپشن ہونے کی بات کی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کے فرمان کے مطابق امریکیوں نے ہر دور میں ایران پر ضرب لگانے کی اپنی پوری کوشش کی لیکن سب کو یہ جان لینا چاہئے کہ جس نے بھی ایرانی عوام کے خلاف دست درازی کی کوشش کی خود اسی کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔

 

ٹیگس