Apr ۲۶, ۲۰۱۷ ۱۷:۵۶ Asia/Tehran
  • ہندوستان کی جانب سے دہشت گردی کے مقابلے کے سلسلے میں افغانستان کی حمایت کا اعلان

ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے افغان صدر کے نام خط میں اس بات پر تاکید کی ہے کہ نئی دہلی کی حکومت ہر طرح کی دہشت گردی کے مقابلے کے سلسلے میں کابل کی حمایت کرتی ہے۔

مودی نے اس خط میں گزشتہ جمعے کے دن افغانستان کے صوبہ بلخ میں واقع شہر مزار شریف میں افغانستان کے آرمی ہیڈکوارٹر پر ہونے  والے دہشت گردانہ حملے کے متاثرہ افراد کو نئی دہلی کی جانب سے مدد دینے پر تاکید کرنے کے ساتھ لکھا ہے کہ ہندوستان دہشت گردی کے مقابلے کے سلسلے میں کابل کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

ہندوستانی وزیر اعظم نے اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے مزید لکھا ہے کہ ہمیں افغانستان کے اندر اور باہر موجود دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو تباہ کرنے کے لئے اپنی پوری طاقت صرف کر دینی چاہئے۔ ہندوستانی وزیر اعظم نے انتہا پسندی کے مقابلے کے بارے میں اپنے ملک کی جانب سے حمایت کئے جانے سے متعلق جو خط افغان صدر کو لکھا ہے وہ درحقیقت افغانستان میں پاکستان کے مقابلے میں ہندوستان کا اثرو رسوخ بڑھانے کے تناظر میں لکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نریندر مودی علاقے کی صورتحال خصوصا دہشت گردی کے مقابلے کے بارے میں پاکستان کے کردار پر دوبارہ توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں۔

نئی دہلی کے نزدیک یہ کردار منفی اور تباہ کن ہے۔ پاکستان اور ہندوستان ایک دوسرے  کے فوجی اور ایٹمی حریف ہیں اور اس کے علاوہ مسئلۂ کشمیر اور دہشت گردی کے مقابلے سمیت مختلف موضوعات کے بارے میں ان دونوں ملکوں کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ یہ دونوں ملک افغانستان کو اپنے مقابلے کا میدان سمجھتے ہیں۔ البتہ اس مقابلے کے سلسلے میں دونوں ملکوں کا زاویۂ نگاہ ایک دوسرے سے مختلف ہے۔

ہندوستان اور افغانستان کے نزدیک پاکستان افغانستان میں اثرورسوخ کے لئے انتہا پسند گروہوں سے فائدہ اٹھاتا ہے اور وہ کابل حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے ان گروہوں کو استعمال کرتا ہے ۔ دوسرے لفظوں میں پاکستان افغانستان میں پراکسی وار میں مصروف ہے۔

یہی وجہ ہے کہ کابل حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان میں اپنے پولیٹیکل اور اسٹریٹیجک مفادات کے حصول کے لئے طالبان کو استعمال کرتا ہے اور افغانستان میں امن قائم نہ ہونا بھی اسلام آباد کی پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے۔ پاکستان کی جانب سے طالبان کو ایک حربے کے طور پر استعمال کئے جانے سے متعلق افغانستان اور ہندوستان کے اسی مشترکہ زاویۂ نگاہ کی بنا پر مودی نے افغان صدر محمد اشرف غنی کے نام اپنے خط میں افغانستان کی سرحدوں سے باہر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی جانب اشارہ کیا ہے۔

کابل کے حکام نے بارہا کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہیں اور جب تک یہ خفیہ ٹھکانے تباہ نہیں کئے جائیں گے تب تک افغانستان میں انتہا پسندی کے خلاف جنگ کسی نتیجے پر نہیں پہنچے گی۔

اگرچہ افغان حکومت نے مزار شریف میں واقع آرمی ہیڈکوارٹر پر حالیہ دہشت گردانہ حملے کا الزام پاکستان پر نہیں لگایا ہے لیکن مودی نے اپنے خط میں افغانستان سمیت خطے میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کا الزام بالواسطہ طور پر پاکستان پر لگانے اور کابل حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی کوشش کی ہے۔ مودی کا یہ موقف پاکستان کو علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ کرنے پر مبنی ہندوستان کی پالیسی کے تناظر میں ہے ۔ ہندوستان اس بات پر بھی تاکید کرتا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے مقابلے میں دوہرا رویہ اختیار کر رکھا ہے۔ افغانستان کے صدر نے بھی دہشت گردوں کو اچھے اور برے دہشت گردوں میں تقسیم کرنے کو پاکستان کی پالیسی قرار دیا ہے۔

 

ٹیگس