May ۰۴, ۲۰۱۷ ۱۸:۰۰ Asia/Tehran
  • عوامی انتفاضہ کے مقابلے میں آل خلیفہ کی ناتوانی

بحرین کے علما اور چودہ فروری انقلاب کے جوانوں کےاتحاد نے دو الگ الگ بیان جاری کر کے اس ملک کے جید عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف ہر طرح ممکنہ فیصلے کے مقابلے کو واجب قرار دیا ہے۔

بحرین کی ایک عدالت میں سات مئی کو آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے کیس کی سماعت ہونے والی ہے۔ اس سے قبل آل خلیفہ حکومت نے اس مجاہد اور انقلاب بحرین میں موثر عالم دین پر مقدمہ چلائے جانے کے منفی نتائج کے پیش نظر پندرہ مارچ کو ان کے مقدمے کی سماعت سے اجتناب کیا تھا۔ آل خلیفہ نے بارہا آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف مقدمہ چلانے کے منفی نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے ملتوی کیا اور اب پھر وہی حالات پیدا ہونے والے ہیں۔

بحرینی علما اور چودہ فروری انقلاب کے جوانوں کےاتحادکی جانب سے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی حمایت کے اعلان کی بنا پر ایک بار پھر آل خلیفہ حکومت فیصلہ کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوجائے گی اور وہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی مذہبی شخصیت کی توہین کرنے کی جرات نہیں کرے گی۔

علمائےبحرین کے مطابق اس جید عالم دین کو نشانہ بنایا جانا اور ان پر مقدمہ چلایا جانا اس ملک کے دینی تشخص اور اہم رکن کو نشانہ بنائے جانے کے مترادف ہے۔  اس لئے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف جاری کیا جانے والا ہر فیصلہ باطل ہوگا اور اس کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی۔

چودہ فروری انقلاب کے جوانوں کےاتحاد نے بھی ایک بیان میں آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے دفاع کے سلسلے میں تا دم مرگ عہد، وفاداری اور فداکاری پر تاکید کی ہے اور اسے  ایک شرعی فرض اور دین و عقیدے کی نصرت قرار دیا ہے۔

بحرین پر حکمفرما سیاسی ماحول اور انقلاب کو کامیاب بنانے کے سلسلے میں اس ملک کے انقلابی عوام کے عزم کے مدنظر  ایسا لگتا ہے کہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے مقدمے کے نتائج بحرین میں انقلاب کے راستے کو بدل دیں گے اور اس ملک کے انقلاب کی تاریخ میں ایک نیا موڑ آجائے گا جس کے اثرات بحرین کے باہر تک پھیل جائیں گے۔

جون سنہ دو ہزار سولہ سے لے کر اب تک منامہ کے علاقے الدراز کے عوام کی جانب سے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی حمایت میں دھرنا جاری رکھنے کے عزم اور انقلابی صلاحیت کی وجہ سے بحرینی عوام ایک نئے مرحلے میں داخل ہونے کے زیادہ قریب ہوگئے ہیں اور انہی امور کے پیش نظر بحرین کے علما اور جوانوں نے آل خلیفہ حکومت کو انتباہ دیا ہے۔

الدراز کے علاقے میں آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی حمایت میں شروع ہونے والے عوامی انتفاضہ کا دائرہ پھیلتا جا رہا ہے۔ گزشتہ جون میں آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت منسوخ کئے جانے کے بعد اس جید عالم دین کی حمایت میں انتفاضہ کا آغاز ہوا اور آل خلیفہ کی جانب سے روا رکھا جانے والا تشدد بھی اس انتفاضہ کو ناکامی سے دوچار نہ کر سکا۔

عوام ، سیاسی اور سماجی کارکنوں پر طویل المدت تک مقدمہ چلانا اور ان کو تشدد کا نشانہ بنانا ہی آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی حمایت میں جاری عوامی انتفاضہ کو روکنے کے سلسلے میں آل خلیفہ کے پاس واحد آپشن تھا۔ ان حالات میں آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف ممکنہ طور مقدمہ چلایا جانا تمام ریڈ لائنز کا عبور کیا جانا شمار ہوتا ہے جس کی وجہ سے بحرینی عوام کے احتجاج کے مقابلے میں آل خلیفہ حکومت فیصلہ کرنے کی توانائی سے محروم ہوجائے گی۔

ٹیگس