May ۲۰, ۲۰۱۷ ۱۹:۱۸ Asia/Tehran
  • افغانستان کی سرزمین میں دہشت گرد گروہوں کی تربیت کے بارے میں پاکستان کا دعوی

پاکستان کی فوج نے دعوی کیا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین میں دہشت گرد گروہوں کے عناصر کو تربیت دے رہا ہے۔

پاکستانی فوج نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ سیٹیلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر اور دوسری رپورٹوں سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ طالبان اور دوسرے دہشت گرد گروہ مشرقی افغانستان سے پاکستان کی سرزمین میں دراندازی اور حملے کرتے ہیں۔ پاکستان کےفوجی کمانڈر کرنل ہارون نے پشاور میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین میں پاکستان کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ انہوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ سیٹیلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ طالبان کا سرغنہ عبدالولی افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں موجود ہے اور دہشت گردانہ حملے اسی کی نگرانی میں ہو رہے ہیں۔ ہارون نے مزید کہا کہ ہم اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ پاکستان کی سرزمین افغانستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لئے استعمال کی جائے۔ افغانستان کی سرزمین میں دہشت گرد گروہوں کے عناصر کو تربیت دینے کا دعوی پاکستان کی جانب سے ایسی حالت میں کیا گیا ہے کہ جب پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں حالیہ مہینوں کے دوران بہت کشیدگی پائی جاتی ہے اور کچھ عرصہ قبل پاکستان کے پارلیمانی اور فوجی وفود کے دورۂ کابل سے بھی اس کشیدگی میں بظاہر  کمی واقع نہیں ہوئی ہے خاص طور پر اس بات کے پیش نظر کہ افغان صدر محمد اشرف غنی نے کابل میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ جنرل نوید مختار کی جانب سے دورۂ پاکستان کے لئے دی جانے والی دعوت کے جواب میں کہا کہ جب تک افغانستان میں جنگ جاری رہے  گی اور جب تک کابل حکومت، پاکستان کی نیک نیتی کے بارے میں یقین حاصل نہیں کر لیتی تب تک وہ اسلام آباد کا دورہ نہیں کریں گے۔

افغانستان یا پاکستان کی سرزمین میں دہشت گردوں کی موجودگی اور انتہا پسندوں کی جانب سے ان دونوں ممالک کی سرزمینوں کا ایک دوسرے پر حملے کرنے کے لئے استعمال کیا جانا ہی وہ سب سے بڑا الزام ہے جو کابل اور اسلام آباد کی حکومتیں  ایک دوسرے پر لگاتی ہیں۔ البتہ اس بات کی جانب بھی توجہ رہنی چاہئے کہ دونوں  ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگائے جانے کی لڑائی میں علاقائی اور علاقے سے باہر کے ممالک پاکستان کے موقف کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔ پاکستان کے بعض ہمسایہ ممالک نے اس ملک کی حکومت کو بارہا اس بنا پر اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ یہ حکومت دہشت گرد گروہوں پر قابو پانے کی ضرورت پر توجہ نہیں دے رہی ہے اور ہمسایوں پر حملوں کے لئے پاکستان کی سرزمین استعمال ہونے کی روک تھام بھی نہیں کر رہی ہے۔ حتی یہ صورتحال بعض ہمسایہ ممالک کے ساتھ اسلام آباد کے تعلقات کشیدہ ہونے کا باعث بھی بنی ہے۔ امریکہ سمیت خطے سے باہر کے مغربی ممالک نے بھی پاکستان کا یہ دعوی مسترد کر دیا ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کی حمایت کرتا ہے۔ امریکہ نے اسلام آباد پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے انتہا پسندی کے مقابلے کے سلسلے میں دوہرا رویہ اختیار کر رکھا ہے اور وہ افغانستان میں دہشت گردی کے مقابلے کی راہ میں بھی رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ حتی اسی مسئلے کی وجہ سےامریکہ نے، ہندوستان کے اس موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہ پاکستان دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے، حالیہ برسوں کے دوران اسلام آباد کو اپنی مالی اور فوجی امداد میں بہت حد تک کمی کر دی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ علاقائی اور علاقے سے باہر کے ممالک نے پاکستان کے اس دعوے کو قبول نہیں کیا ہے کہ افغانستان، دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے لیکن اس کے باوجود اسلام آباد کی حکومت، افغانستان پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگاتی ہے تو در اصل وہ پاکستان کی جانب سے انتہاپسندی کی حمایت کئے جانے کے مسئلے سے علاقائی اور عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹانا اور اسے خطے کے دوسرے ممالک کی جانب مبذول کرانا چاہتی ہے۔

ٹیگس