May ۲۶, ۲۰۱۷ ۱۶:۱۴ Asia/Tehran
  • ایران کی حقیقی طاقت

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ آل سعود کو جان لینا چاہئے کہ امریکی ہتھیاروں کے گودام میں تبدیل ہوجانے سے سعودی عرب طاقتور نہیں بن جائے گا۔

سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے کے دن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورۂ ریاض کے موقع پر امریکہ کے ساتھ ایک سو دس ارب ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کے معاہدے پر دستخط کئے تھے۔ اس فوجی معاہدے پر ایسی حالت میں دستخط کئے گئے کہ جب سعودی عرب نے اسرائیل اور امریکہ کے تعاون سے ایران مخالف اقدامات کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر رکھا ہے اور وقتا فوقتا وہ ایران کو دھمکیاں بھی دیتا رہتا ہے۔ سعودی حکومت اس گمان میں مبتلا ہے کہ امریکی ہتھیاروں کی وجہ سے اسے طاقت حاصل ہو جائے گی لیکن یہ اس کا  گمان باطل ہے کیونکہ یہ ہتھیار قومی طاقت اور عوامی عزم و ارادے کے حامل نہیں ہیں اور ایران کے وزیر دفاع نے اس کی جانب بہت درست اشارہ کیا ہے اور کہا ہے کہ امریکی ہتھیاروں سے اپنے گودام بھرنے سے سعودی عرب کو طاقت حاصل نہیں ہوگی۔  ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل حسین دہقان نے جمعرات کے دن چار خرداد یعنی یوم استقامت و پائیدار اور یوم دزفول کی تقریبات کے دوران خطے میں سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں انجام دیئے جانے والے اقدامات کا مقصد ایران کو کمزور، استقامت کو ختم، اور اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

بریگیڈیئر جنرل حسین دہقان نے یہ بھی کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہر سازش کا آخر تک مقابلہ کرے گا۔ ایران کے وزیر دفاع نے ایران کی دفاعی صلاحیتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ایران کی دفاعی صنعت ہر فاصلے تک مار کرنے والے ایسے میزائل بنانے پر قادر ہے جو مطلوبہ مقدار میں تباہی مچا سکتے ہوں اور ایران نے ساحل سے سمندر میں تین سو کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائل تیار کر لئے ہیں۔ ایرانی وزیر دفاع کے مطابق ان میزائلوں کی تیاری کی وجہ سے ایران بحر ہند میں موجود کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانے پر قادر ہے۔

دفاعی اور فوجی میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حقیقی طاقت عوام پر بھروسہ کرنا اور ملک کے اندر تیار کردہ ہتھیار ہیں۔ ایران نے عراق کی سابق صدام حکومت کی جانب سے سنہ 1980ع سے سنہ 1988ع تک مسلط کردہ جنگ کے دوران دنیا والوں کے سامنے اس طاقت کا مظاہرہ بھی کیا۔ ملکی صلاحیتوں پر بھروسہ اور دفاع مقدس کے دوران حاصل ہونے والے تجربات سے فائدہ اٹھانے کی وجہ سے آج ایران ایک ایسی دفاعی طاقت بن چکا ہے کہ کوئی بھی ملک اپنی دھمکیوں کو عملی جامہ پہنانے کی جرات نہیں کرے گا۔

عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام کی سعودی عرب سمیت بہت سے ممالک نے حمایت کی تھی لیکن اسے ایرانی عوام کی استقامت اور ان کے عزم کے  مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا  پڑا۔ ایرانی عوام کی استقامت اور عزم ہی مقدس دفاع کے زمانے کا سب سے اہم درس ہے۔ آج اس درس کا جلوہ مخلتف دفاعی اور فوجی میدانوں میں دفاع مقدس کے زمانے سے بھی زیادہ حقیقی صورت میں نظر آتا ہے۔اس حقیقی طاقت کے پیش نظر ایران کے دشمن کسی بھی طرح کی مہم جوئی کی جرات نہیں کریں گے۔ اس طاقت کا سرچشمہ چونکہ ایرانی عوام کا عزم و ارادہ ہے۔ اس لئے ایران آخر تک دشمنوں کے مقابلے میں استقامت کا مظاہرہ کرے گا اور اس کا واضح مصداق مقدس دفاع ہے۔

مسلط کردہ جنگ میں صدامی فوج کی شکست درحقیقت ایرانی خواتین اور مردوں کے مقابلے میں سعودی عرب کے پیٹرو ڈالروں اور امریکہ سمیت مختلف ممالک سے خریدے جانے والے اس کے ہتھیاروں کی شکست تھی۔ رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق مسلط کردہ جنگ کے دوران امریکہ، نیٹو سوویت یونین اور خطے کے قدامت پسند ملکوں سمیت دنیا کی تمام طاقتیں اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابل تھیں لیکن ایران نے ان تمام طاقتوں پر فتح حاصل کی۔

ایران اب بھی درپیش تمام چیلنجز اور مشکلات پر غلبہ پا سکتا ہے کیونکہ وہ دفاع مقدس کے دوران بہت زیادہ اور کٹھن مشکلات پر غلبہ پانے کا تجربہ حاصل کر چکا ہے اور یہی ایران کی حقیقی اور موثر طاقت ہے جس کا مقابلہ دشمن نہیں کر سکتے ہیں۔  

 

ٹیگس