Jul ۱۹, ۲۰۱۷ ۱۸:۴۲ Asia/Tehran
  • قطر کا بائیکاٹ کرنے والے عرب ممالک نے اپنی شرائط کم کر دیں

قطر مخالف چار ملکی اتحاد نے اپنی تیرہ شرائط کو کم کر کے ان کی تعداد چھ کر دی ہے۔ اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے سفیر عبداللہ المعلمی نے اٹھارہ جولائی کو نیویارک میں ایک کانفرنس میں کہا کہ قطر کا بائیکاٹ کرنے والے چار عرب ممالک اس بات پر تاکید کر رہے ہیں کہ قطر پانچ جولائی کو قاہرہ میں منعقدہ اجلاس میں طے پانے والے چھ اصولوں کی پابندی کرے ۔

ان چھ اصولوں میں انتہاپسندی اور دہشت گردی کا مقابلہ، دہشت گرد گروہوں کو فنڈنگ اور محفوظ مقامات دینے کی روک تھام کرنا اور نفرت اور تشدد پھیلنے کا سبب بننے والے تمام اشتعال انگیز اقدامات اور تقریروں سے اجتناب کرنا شامل ہیں۔

یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ قطر مخالف اتحاد کی شرائط میں کمی اس اتحاد کی پسپائی شمار ہوتی ہے یا اس اتحاد نے قطر کے خلاف اپنی ٹیکٹیک تبدیل کر لی ہے؟

قطر کے ساتھ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور مصر کی کشیدگی کو شروع پینتالیس دن ہو چکے ہیں۔ اس کشیدگی کا آغاز قطر کے خلاف  سعودی عرب اور دوسرے تین عرب ممالک کی غلط ٹیکٹیک سے ہوا کیونکہ ان ممالک کا خیال تھا کہ دوحہ الٹمیٹم (Ultimatum) ، بائیکاٹ اور محاصرے کی پالیسی کے سامنے گھٹنے ٹیک دے گا لیکن اس عرصے کے دوران قطر کے رویئے سے ثابت ہوگیا کہ دوحہ نہ صرف گھٹنے ٹیکنے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے بلکہ وہ اسے پیش کی جانے والی تیرہ شرائط کو اپنے اقتدار اعلی اور قومی مفادات کے منافی سمجھتا ہے۔

دوسری جانب قطر کی حکومت نے ترکی کے ساتھ اپنے فوجی تعاون اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اپنے اقتصادی تعاون کو تقویت پہنچائی۔ اس کے علاوہ قطر نے دہشت گردی اور اس کے مالی ذرائع کے مقابلے کے سلسلے میں امریکہ کےساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے۔ قطر کے یہ اقدامات عرب ممالک کی اندرونی کشیدگی کا تسلسل تھا جس سے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے مفادات پورے نہیں ہوتے تھے۔ اس لئے آل سعود بہت سیخ پا ہوگئی۔ بنابریں قطر کا بائیکاٹ کرنے والے چار ممالک نے اپنی تیرہ شرائط کو کم کر کے چھ کر دیا ہے۔

اپنے اس اقدام کے ساتھ یہ ممالک تین اسٹریٹیجک اہداف حاصل کرنے کے درپے ہیں۔ یہ اہداف کشیدگی کا خاتمہ کرنے ، قطر کی خود مختاری کو لگام دینے اور اس کشیدگی سے خطے کے سیاسی حریفوں کی جانب سے فائدہ اٹھائے جانے کی روک تھام کرنے سے عبارت ہیں۔ درحقیقت قطر مخالف اتحاد کی یہ اسٹریٹجک پسپائی اس بات کا اعتراف ہے کہ انہوں نے قطر کی حکومت کے خلاف غلط پالیسی اختیار کی تھی۔

دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ چار عرب ممالک کی شرائط میں کمی جہاں پسپائی شمار ہوتی ہے وہیں یہ قطر کے خلاف ایک نئی ٹیکٹیک بھی ہے کیونکہ ان چھ شرائط میں ساری توجہ صرف دہشت گردی پر دی گئی ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ قطر کا بائیکاٹ کرنے والے ممالک گزشتہ پینتالیس دنوں کے دوران قطر پر دہشت گردی کا الزام لگاتے رہے ہیں اور اپنی ان چھ  شرائط کے ساتھ بھی انہوں نے بالواسطہ طور پر دوحہ کے خلاف اسی الزام کی تکرار کی ہے۔

البتہ قطر کی حکومت نے اس الزام کو ہمیشہ مسترد کیا ہے حتی اس نے ایسی دستاویزات پیش کیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ سعودی عرب دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے۔ قطر کی حکومت نے گزشتہ ہفتے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کے دورۂ دوحہ کے موقع پر امریکہ کے ساتھ جو معاہدہ کیا اس کی بنیاد پر وہ اس بات کو اٹھا سکتی ہے کہ وہ اس سے قبل بھی دہشت گردی کی حمایت نہیں کرتی تھی۔

بہرحال مجموعی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ قطر کا بائیکاٹ کرنے والے ممالک کی شرائط میں کمی جہاں ان ممالک کی اپنے سابقہ موقف سے پسپائی ہے وہیں یہ قطر پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگانے کی ایک نئی ٹیکٹیک بھی شمار ہوتی ہے۔

ٹیگس