Jul ۲۰, ۲۰۱۷ ۱۹:۲۹ Asia/Tehran
  • سعودی اتحاد کی یمن کے بعض حصوں پر قبضے کی کوشش

یمن مخالف سعودی اتحاد باب المندب کے قریب یمنی جزائر میں فوجی اڈے بنا رہا ہے۔ جنوب مغربی یمن پر قبضہ سعودی اتحاد کا ایک ہدف شمار ہوتا ہے اور اسی تناظر میں متحدہ عرب امارات اسٹریٹیجک آبنائے باب المندب میں حینش (Hanish) اور میون (Myon) جیسے یمنی جزیروں میں فوجی اڈا تعمیرکر رہا ہے۔

 آبنائے باب المندب دنیا کی ایک اہم آبی گزرگاہ ہے جو کہ خلیج عدن کے کنارے پر واقع ہے۔ متحدہ عرب امارات نے حینش اور میون جزیروں کے باشندوں کو ان کے گھر بار سے نکال کر ان دو یمنی جزائر پر سعودی اتحاد کے قبضے کا راستہ ہموار کر دیا ہے۔ یمن میں متحدہ عرب امارات کے اقدامات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ ملک یمن میں سعودی عرب، امریکہ اور صیہونی حکومت کی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنا رہا ہے۔

سعودی عرب کے سیاسی رہنما اور سوشل میڈیا کے سرگرم کارکن مجتہد نے یمن کو شمالی اور جنوبی دو حصوں میں تقسیم کرنے پر مبنی متحدہ عرب امارات کی سازش کو بے نقاب کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات یمن کے شبوہ، حضرموت اور المہرہ کو اس ملک کے دوسرے حصوں سے الگ کرنے کے درپے ہے اور ان الگ ہونے والے حصوں کو اقلیم حضرموت یا مثلث جنوبی الدوم کے نام سے موسوم کیا جائے گا۔

مجتہد کا مزید کہنا ہے کہ جنوبی یمن کو جدا کرنے کے لئے اولین اقدام کے طور پر حضرموت اور شبوہ کے ساحلی راستے کو بند کر دیا جائے گا اور متحدہ عرب امارات کی کمان میں موجود یونٹیں ان دو صوبوں سے صوبہ شبوہ کی بلحاف اور رضوم بندرگاہوں میں واقع تیل اور گیس کی بنیادی تنصیبات کی جانب روانہ ہوجائیں گی۔

سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے مارچ سنہ دو ہزار پندرہ سے یمن کے مفرور اور مستعفی صدر عبد ربہ منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں واپس لانے کے بہانے اس ملک کے خلاف اپنی جارحیت کا آغاز کیا تھا۔ سعودی عرب کا اس جارحیت سے اصل مقصد اس ملک میں اپنی پٹھو حکومت خصوصا عبد ربہ منصور ہادی کی حکومت قائم کر کے اس میں اپنا اثر و رسوخ جاری رکھنا ہے۔ آل سعود کا دوسرا مقصد یمن کے بعض دوسرے حصوں خصوصا اسٹریٹیجک حصوں پر قبضہ کر کے اس ملک  کی تقسیم کا راستہ ہموار کرنا ہے۔ ان حالات میں سعودی اتحاد یمن میں اپنے پٹھووں کے ساتھ ساز باز اور عوام کو دھوکہ دے کر یمنی علاقوں پر قبضہ جمانے، ان علاقوں کی آبادی کا تناسب اپنے حق میں تبدیل کرنے اور اس ملک میں فوجی اڈے قائم کرنے کے درپے ہے۔ متحدہ عرب امارات سعودی عرب کو خوش کرنے کے لئے سعودی اتحاد کے دوسرے ارکان سے زیادہ اقدامات انجام دینے کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر رکھا ہے۔

متحدہ عرب امارات ہمیشہ سے یمن کے دو جزیروں سقطرا اور میون پر تسلط کے درپے رہا ہے۔ اسی تناظر میں متحدہ عرب امارات اور یمن کے مفرور اور مستعفی صدر عبد ربہ منصور ہادی کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کے تحت یہ جزائر ننانوے برسوں تک کے لئے ابوظبی کو کرائے پر دے دیئے گئے۔

دریں اثناء سیاسی مبصرین نے  جاہ طلبی پر مبنی متحدہ عرب امارات کی پالیسیوں کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ اس طرح کی پالیسیاں اس چھوٹے سے ملک کے لئے خطرات کا باعث بن سکتی ہیں۔

مشرق وسطی کے امور کے ماہر لقمان عبداللہ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات یمن کے خلاف جارحیت میں شرکت کے علاوہ جنوبی یمن کی تقسیم کے اقدامات کو بھی اپنے ہاتھ میں لئے ہوئے ہے اور اس نے یمن کے بعض جزائر پر قبضہ بھی جما لیا ہے۔ متحدہ عرب امارات یمن میں جو سیاسی اور فوجی اقدامات  انجام دےرہا ہے وہ اس ملک کی کم آبادی اور رقبے کے ساتھ میل نہیں کھاتے ہیں۔ یہ اقدامات لیبیا اور شام میں ان کے ناکام تجربات کی ہی تکرار ہے۔

بہرحال یمن کے حالات سے اس ملک کے خلاف رچی جانے والی سازشوں کی ماہیت پہلے سے زیادہ کھل کر سامنے آگئی ہے۔ ان حالات میں یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کی جانب سے ان سازشوں کے پس پردہ اہداف کی درست نشاندہی اور ان کے بروقت انکشاف سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ یمن کے عوام اپنے ملک کے خلاف تیار کی جانے والی سازشوں کے بارے میں پوری طرح  ہوشیار ہیں۔

ٹیگس