Jul ۲۴, ۲۰۱۷ ۱۸:۳۵ Asia/Tehran
  • اسرائیل کی فلسطین مخالف سازشوں کے خلاف ایران کا رد عمل

فلسطین ان دنوں ایک بار پھر صیہونیوں کی مہم جوئی کے میدان میں تبدیل ہوچکا ہے۔ حالیہ دنوں میں عراق اور شام کے واقعات نیز داعش اور دہشت گردی کے مقابلہ کا موضوع خبروں میں زیادہ چھایا رہا جس کی وجہ سے مسئلہ فلسطین پر کم توجہ دی گئی۔ لیکن مسجدالاقصی میں رونما ہونے والے مسلسل حالیہ واقعات نے ایک بار پھر اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔

صہیونی فوجیوں نے چودہ جولائی جمعے سے لے کر اتوار تک اس حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو کے حکم پر مسجد الاقصی کے دروازے فلسطینی نمازیوں اور اس مسجد کی زیارت کرنے والوں کے لئے بند کر دیئے اور اس کے بعد دروازوں پر الیکٹرانیک گیٹ نصب کر کے نمازیوں کو ان گیٹوں سے گزرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی۔ جس کے خلاف فلسطینیوں میں غم و غصہ پھیل گیا۔ فلسطینیوں نے صیہونی حکومت کے اقدامات کے خلاف احتجاج کیا تو صیہونی فوجیوں نے ان پر گولیاں چلا دیں۔ جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔

تہران کا دورہ کرنے والے فلسطین کی اسلامی تحریک کےنمائندے ناصر ابو شریف نے اتوار کے دن اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام کے ساتھ ملاقات میں مسجد الاقصی اور قدس شریف کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔

بلاشبہ عصر حاضر میں اسلامی دنیا خصوصا فلسطین کو لاحق خطرہ خطے میں صیہونی حکومت کے خطرات سے غافل ہونے کا نتیجہ ہے۔ ان خطرات کا آغاز فلسطینی سرزمین پر قبضے اور فلسطینی قوم کو اس کے وطن سے نکالے جانے سے ہوا۔ اس سازش کے بعد دوسرا قدم فلسطینی قوم کی نسل کشی اور اس کی نابودی کے لئے اٹھایا گیا اور اب تیسرا قدم مسلمانوں کے قبلۂ اول مسجد الاقصی کے انہدام اور اس کی نابودی کی صورت میں اٹھایا جا رہا ہے۔ ان تمام سازشوں سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہےکہ اسرائیل خطے اور دنیا میں بدامنی پھیلانے کی سازشیں رچنے کے مرکز میں تبدیل ہوچکا ہے۔ یہی دلیل مسئلہ فلسطین کی اہمیت کو سمجھنے کے لئے کافی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کے اولین مسئلے کے طور پر اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہر سال عالمی یوم القدس منانے اور بین الاقوامی پلیٹ فارموں اور اداروں میں ملت فلسطین کی مظلومیت کا پیغام پہنچانے سے اسی فرض شناسی کی عکاسی ہوتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فروری سنہ دو ہزار سترہ میں تہران میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں منعقدہ چھٹی بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے خطے میں برپا کئے جانے والے بحرانوں اور مسلط کردہ داخلی جنگوں کا مقصد قدس کی آزادی کے مقدس ہدف کی حمایت کم کرنے کو قرار دیا اور فرمایا کہ جن طاقتوں نے علاقائی پیشرفت اور ثبات و استحکام کا عمل روکنے کے مقصد سے اس خطے پر طویل جنگیں مسلط کیں موجودہ فتنوں میں بھی انھی کا ہاتھ ہے-

بلاشبہ امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے قدس منتقل کرنے کی تجویز، صیہونی بستیوں میں توسیع، فلسطینیوں کی زیادہ سے زیادہ سرزمینوں پر قبضہ، مقبوضہ فلسطینی سرزمینوں میں اذان کی پابندی اور اب مسجد الاقصی میں فلسطینیوں کا داخلہ کم کرنے کے مقصد سے انجام دیئے جانے والے مختلف غیرقانونی اقدامات امریکی صیہونی سازش کا حصہ ہیں۔ لیکن جیسا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے قبلۂ اول کے طور پر قدس شریف اور مسجد الاقصی کے ساتھ دنیا بھر کے تمام مسلمانوں اور فلسطینی قوم  کا ابدی تعلق ہے۔

 

 

ٹیگس