Sep ۱۹, ۲۰۱۷ ۱۷:۵۳ Asia/Tehran
  • عراقی کردستان کی علیحدگی کے تعلق سے ریفرینڈم پر روک

عراقی وزیر اعظم نے اس ملک کے علاقے کردستان میں ریفرینڈم روکے جانے کا حکم صادر کیا ہے - یہ ریفرینڈم پچیس ستمبر کو ہونا طے پایا ہے-

عراق کی سپریم کورٹ نے کردستان میں مجوزہ ریفرنڈم کو معطل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ عراقی کردستان میں 25 ستمبر کو ریفرنڈم ہونا طے پایا ہے لیکن سپریم کورٹ نے اس شکایت پر کہ ریفرنڈم آئین کے مطابق نہیں، اسے معطل کرنے کا حکم دے دیا ہے تاکہ معاملے کی مکمل جانچ پڑتال کر لی جائے۔عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے پیر کے روز اس ملک کی سپریم کورٹ کو کردستان کے علاقے میں ریفرینڈم کے غیر قانونی ہونے کے سلسلے میں ایک درخواست ارسال کرکے اسے روکے جانے کا مطالبہ کیا تھا - عراقی کردستان کی علیحدگی کے تعلق سے ریفرینڈم روکے جانے کا حکم صادر کئے جانے کے بارے میں العبادی کا اقدام کہ جس کی اس ملک کی سپریم کورٹ نے موافقت بھی کردی ہے، رائے عامہ کی تشویش دور کرنے کے ساتھ ساتھ عراقی کرستان کے حکام کو ایک کھلا پیغام ہے-

العبادی کا حکم، عراقی کردستان کے حکام کے لئے ایک بار پھر اس بات پر انتباہ ہے کہ ان کا غیرقانونی اقدام ، کبھی بھی عراق کی حکومت کے لئے قابل قبول نہیں ہوسکتا، اس لئے کہ یہ حکومت ، اس ملک کی مختلف اقوام منجملہ کردوں کی نمائندہ حکومت ہے-  عراقی حکومت نے ہمیشہ قانونی طریقوں سے یہ کوشش کی ہے کہ ایسے عمل کی انجام دہی میں رکاوٹ بن جائے کہ جو اس ملک اور عراقی کردستان کے علاقے کے عوام کے مفادات کو خطرے سے دوچار کردے- اسی سلسلے میں عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے واضح طورپر اعلان کیا ہے کہ وہ ہرگز کردستان کے سلسلے میں غیر قانونی ریفرینڈم کے نتائج کے عملی ہونے کی اجازت نہیں دیں گے- یہ عراقی کردستان کے ان حکام کو ایک واضح پیغام ہے، جو مختلف روشوں سے عراق کے بنیادی آئین کو کنارے لگانے کی فکر میں ہیں- عراق کا بنیادی آئین ، اس ملک میں قومی اتحاد و یکجہتی پر زور دیتا ہے- اس بنیاد پرعراقی کردستان کے بعض حکام ، کردستان کو عراق سے علیحدہ کرنے جیسےاقدامات کے ذریعے اپنے گروہی مفادات حاصل کرنے کے درپے ہیں- 

مختلف شخصیات اور اداروں نے کردستان کو عراق سے الگ کرنے سے متعلق ریفرینڈم کے انعقاد کی مخالفت کی ہے اور ان کے علاوہ عراقی پارلیمنٹ، مجلس اعلائے اسلامی، صلاح الدین کی صوبائی کونسل اور عراقی پارلیمنٹ میں قبائل کے دھڑے نے گزشتہ  دنوں کے دوران یعنی بارہ اور تیرہ ستمبر کو اعلامئے جاری کر کے اس علیحدگی پسندی اور بحران پیدا کرنے کی شدید الفاظ میں نہ صرف مخالفت کی بلکہ اسے ایک نیا فتنہ قرار دیا جس سے حتی عراق کے کردستان علاقے پر شدید ضرب لگے گی۔

عرب لیگ نے بھی خبردار کیا ہے کہ عراق سے کردستان کی علیحدگی عربوں کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچائے گی۔ اس کے سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے عراقی حکومت کے عہدیداروں اور عراقی کردستان کے رہنماؤں سے کہا کہ وہ اعتماد بحال کرنے کے لئے فوری بلا واسطہ مکالمہ شروع کریں۔ دوٹوک گفتگو کریں، ایک دوسرے کی باتیں کھلے دل دماغ سے سنیں۔ ابوالغیط نے ایک اعلامیہ جاری کر کے واضح کیا کہ مکالمہ غیر متزلزل اصولوں کی بنیاد پر ہو۔

گذشتہ برسوں کے دوران عراقی کردستان کے علاقے کے بعض حکام نے بارہا ریفرینڈم کرانے پر زور دیا ہے لیکن مقامی اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی شدید مخالفتوں نے ان کو ناکامی سے دوچار کیا ہے ایسے حالات میں اس بات کا امکان پایا جاتا ہے کہ عراقی کردستان کے حکام ریفرینڈم کے انعقاد کے آخری لمحات میں اپنے ارادے سے منصرف ہوجائیں- یہ ایسی حالت میں ہے کہ سیاسی حلقوں نے بھی اس ریفرینڈم کا انعقاد نہ کرائے جانے، اور مذاکرات اور گفتگو کو اس بحران سے نکلنے کا بہترین راستہ قرار دیا ہے - لیکن عراقی کردستان کے سربراہ مسعود بارزانی کے اصرار کے پیش نظر اس بات کا امکان پایا جاتا ہے کہ داخلی اور عالمی سطح پر ریفرینڈم کے سلسلے میں ہونے والی شدید مخالفتوں کے باوجود یہ ریفرینڈم انجام پا جائے- واضح ہے کہ اس صورتحال سے علاقے کے بحران میں مزید شدت پیدا ہونے کے سوا کوئی اور نتیجہ حاصل نہیں ہوگا- عراقی کردستان کے حکام کی بوکھلاہٹ اور سیاسی بحران کو ہوا دینے کے ان کے اقدامات ، اس علاقے اور مجموعی طور پر عراق میں آئندہ دنوں میں رونما ہونے والی تبدیلیاں غیر واضح ہیں اور اس پیچیدہ صورتحال کے باعث عوام کی تشویش میں بھی اضافہ ہوگیا ہے-                

ٹیگس