Sep ۲۱, ۲۰۱۷ ۱۷:۵۲ Asia/Tehran
  • اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ٹرمپ کی پہلی تقریر پر شدید عالمی ردعمل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کی جانے والی پہلی تقریر پر، سیاسی حلقوں اور عالمی ذرائع ابلاغ نے وسیع پیمانے پر ردعمل ظاہر کیا ہے-

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے جنگ افروز اور دھمکی آمیز بیانات میں ان تمام ملکوں کو جو امریکہ کی تسلط پسندانہ پالیسیوں سے ہم آہنگ نہیں ہیں، جنگ اور نابود کرنے کی دھمکی دی ہے- امریکی صدر نے ایک بار پھر اپنے بیانات میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے کے تعلق سے اپنے الزامات کا اعادہ کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران پر آزادی کے فقدان، دہشت گردی کی حمایت کرنےاور ایٹم بم حاصل کرنے کا الزام عائد کیا- ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ ایٹمی معاہدہ ، امریکہ کے لئے شرمندگی کا باعث ہے اور امریکہ ہرگز ایک ایسے معاہدے میں باقی نہیں رہے گا کہ جو ان کے ملک کے لئے سودمند نہ ہو- اسرائیلی وزیر اعظم نتنیاہو اور جان بولٹن جیسے انتہاپسند سیاستدانوں کے علاوہ بیشتر نے ٹرمپ کے بے بنیاد دعووں کے سبب ان کے بیان پر نکتہ چینی کی ہے- ٹرمپ کی تقریر کے بعد وہ پہلے سیاستداں کہ جس نے ٹرمپ کی تقریر پر اپنا ردعمل ظاہر کیا، فرانس کے صدر امانوئل میکرون تھے -

فرانس کے صدر امانوئیل میکرون نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران امریکی صدرٹرمپ کے غیر سفارتی بیانات کے جواب میں کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کو ختم کرنا ایک بہت بڑی غلطی ہوگی - فرانس کے صدر  امانوئیل میکرون نے جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے مابین ہونے والے معاہدے کی حفاظت نہ کرنا ایک غیرذمہ دارانہ اقدام ہے - فرانسیسی صدر نے موسمیات اور ماحولیات سے متعلق پیرس سمجھوتے کے بارے میں بھی کہ امریکی صدر جس سے نکلنے کا اعلان  پہلے ہی کرچکے ہیں، کہا کہ فرانس دیگر ملکوں کےساتھ مل کر پیرس سمجھوتے پر عمل درآمد کو جاری رکھےگا - انہوں نے کہا کہ پیرس سمجھوتے پر پھر سے بات نہیں ہوسکتی -

واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر سفارتی زبان استعمال کرنے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹرمپ کی تقریر کو لفاظی، من گھڑت، بے بنیاد اورغیر منطقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بے بنیاد باتوں کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتے۔. محمد جواد ظریف نے اسلامی جمہوریہ ایران کی اندرونی اور خارجہ پالیسی بالخصوص دہشتگردی کے خلاف جنگ کے خلاف ٹرمپ کے بیانات کو شرمناک اور جاہلانہ قرار دے دیا۔ ظریف نے کہا کہ ٹرمپ کی ہرزہ سرائیوں کا مقصد عوام کو دھوکہ دینا ہے اور یہ رویہ امریکہ کی جانب سے غاصب اور جرائم پیشہ صیہونیوں اور خطے میں جابر حکمرانوں کی حمایت کرنے کی واضح مثال ہے. انہوں نے کہا کہ امریکہ، خطے میں دہشتگرد تنظیموں کی تشکیل اور ان کو مضبوط کرنے میں ملوث ہے لہذا ایسی ہرزہ سرائیوں سے دنیا میں امریکہ مزید تنہا اور بے اعتبار ہوگا۔

ونزوئیلا کے صدر نیکولس مادورو نے بھی ونزوئیلا کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کے جواب میں  ٹرمپ کو عالمی سیاست میں ایک نیا ہیٹلر قرار دیا - سوئیڈن کے سابق وزیراعظم کارل بیلڈٹ نے بھی اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ ان کا ملک ایٹمی معاہدے کی حمایت کرتا ہے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ٹرمپ کی تقریرپر تنقید کی انہوں نے اپنے ٹوئیٹر پیج پر لکھا ہے کہ یہ تقریر نامناسب تھی - امریکی وزارت خارجہ کے سابق ترجمان جان کربی نے بھی ٹرمپ کی تقریر کو امریکہ کے لئے شرمندگی کا باعث قرار دیا اور کہا کہ ٹرمپ دوطرفہ احترام اور تعاون کے بجائے جنگ اور تنازعے کی بات کر رہے ہیں - امریکی ریاست کیلی فورنیا کی سینیٹر ڈیانہ فنسٹائن نے بھی اپنے ٹوئیٹر پر پیج پر لکھا ہے کہ اقوام متحدہ ، امن و صلح کی تقویت کا پلیٹ فارم ہے جبکہ ٹرمپ نے اس کو جنگ اور دھمکیوں کے لئے استمعال کیا ہے -

سابق امریکی صدر باراک اوباما کے مشیر بن روڈز نے بھی  ایران کے خلاف ٹرمپ کے مخاصمانہ بیانات پر تنقید کرتے ہوئے اپنے ٹوئیٹر پیج پر لکھا ہے کہ ٹرمپ نے ہمارے اتحادیوں کو مکمل طور پر اپنے سے دور کرلیا ہے - امریکا کے سابق نائب وزیرخارجہ نیکلس برنز نے بھی ٹرمپ کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا بیان مبالغہ آرائی اور لفاظی تھا - انہوں نے کہا کہ ان کی باتوں میں کوئی بھی نکتہ ایسا نہیں تھا جو مذاکرات پر منتج ہوسکتا ہو - نیٹو میں امریکاکے سابق سفیر نے بھی کہا کہ امریکی صدر کو چاہئے کہ وہ دنیا کے ملکوں کو اپنے ساتھ ملا کر رکھیں جبکہ شمالی کوریا کے بارے میں ان کے لب و لہجے نے ہر طرح کی مصالحت اور مذاکرات کے دروازے کو بند کردیا ہے -

ٹیگس