Oct ۱۸, ۲۰۱۷ ۱۶:۵۹ Asia/Tehran
  • صیہونی حکومت کی شرائط کے خلاف فلسطینیوں کا ردعمل

صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کی قومی آشتی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور اس نے اس قومی آشتی کو قبول کرنے کے لئے بعض شرائط پیش کر دی ہیں۔

فلسطین کے مختلف گروہوں اور جماعتوں نے صیہونی حکومت کے اس اقدام کے خلاف اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے اور اسے فلسطینیوں کے داخلی امور میں تسلط پسند صیہونی حکومت  کی مداخلت سے تعبیر کیا ہے۔

صیہونی حکومت نے منگل کے دن فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی شراکت کے ساتھ فلسطینیوں کی متحدہ قومی حکومت کی تشکیل سے اتفاق کرنے کے لئے چند شرائط پیش کی ہیں۔ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی جانب سے صیہونی حکومت کا تسلیم کیا جانا، تحریک انتفاضہ کا خاتمہ، استقامتی گروہوں کا ہتھیار ڈالنا اور متحدہ قومی حکومت کی قیادت میں فلسطینی گروہوں کا سازباز مذاکرات کی میز پر واپس لوٹنا صیہونی حکومت کی جانب سے پیش کی جانے والی شرائط میں سرفہرست ہے۔

صیہونی حکومت ایسی حالت میں اپنے اس موقف پر تاکید کر رہی ہے کہ جب تحریک حماس کے رہنماؤں نے فتح تحریک کے ساتھ قومی آشتی کے معاہدے پر دستخط کرنےکے بعد تاکید کی ہے کہ حماس کے ہتھیار اس تحریک کی ریڈ لائن شمار ہوتی ہے اور قومی آشتی کے مذاکرات کے دوران وہ ان کے بارے میں گفتگو نہیں کریں گے۔ خود مختار فلسطینی انتظامیہ نے بھی صیہونی حکومت کی جانب سے پیش کی جانے والی شرائط کے خلاف اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اعلان کیا  ہے کہ اس کی جانب سے ان شرائط کا جواب یہ ہے کہ وہ اس مسئلے پر تاکید کرتی ہے کہ قومی آشتی عظیم قومی مفادات کا حصہ ہے۔  فلسطین کی تمام جماعتیں اور گروہ اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ قومی آشتی آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل اور قومی اتحاد کے قیام پر مبنی فلسطینیوں کے مطالبات اور امنگوں کے پورے ہونے کا پیش خیمہ ہے۔ فلسطینی گروہوں کے ردعمل میں توجہ طلب نکتہ یہ ہے کہ سب نے ہی اسرائیل کی مداخلتوں کا جواب دینے کے لئے داخلی محاذ  کی تقویت اور فلسطینی قوم کے اتحاد کے راستے پر گامزن رہنے پر تاکید کی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ فلسطینیوں کا قومی اتحاد اور اس راستے پر ان کے گامزن ہونے سے صیہونی حکام ہمیشہ غم و غصے میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور وہ مختلف حربوں سے فلسطینیوں کے مضبوط ہونے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتے رہتے ہیں۔ صیہونی حکومت ان سازشوں کے ذریعے ایک جانب فلسطینیوں کو ان کے اہداف تک پہنچنے سے روکنے کے درپے ہے اور دوسری جانب وہ مسئلہ فلسطین کا نتیجہ اپنے حق میں نکالنےکے لئے کوشاں ہے۔ حالیہ مہینوں کے دوران فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کی نسل پرستانہ پالیسیوں میں شدت پیدا ہوئی ہے مثلا اس نے فلسطینی سرزمینوں میں صیہونی بستیوں کی تعمیر میں وسعت پیدا کی ہے اور ان علاقوں میں فلسطینیوں کی سرکوبی میں اضافہ کیا ہے۔

ان حالات میں فلسطینی گروہوں اور جماعتوں نے فتح اور حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کی نئی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے قومی آشتی کے معاہدے کو عملی جامہ پہنائیں۔ فلسطینی عوام نے بھی حالیہ مہینوں کے دوران مختلف مقامات پر مظاہرے کر کے داخلی مشکلات و مسائل کے حل کے مقصد سے فتح اور حماس کے اختلافات دور کئے جانے کی حمایت کی ہے۔ فلسطینی عوام ہمیشہ ہی استقامت کی بنیاد پر فلسطینیوں کے درمیان اتحاد کی برقراری پر تاکید کرتے ہیں اور وہ ہر طرح کی سازباز کی مخالفت کے ساتھ ساتھ صیہونی حکومت کے مقابلے کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں۔

فلسطین کے حالیہ مہینوں کے حالات صیہونی حکومت کے مقابلے میں فلسطینی عوام کی جہادی اور سیاسی جدوجہد میں اہم موڑ شمار ہوتے ہیں اور فلسطینی عوام کی تحریک نے فلسطینی کاز کے حصول کا عمل تیز تر کر دیا ہے۔

ٹیگس