Oct ۱۸, ۲۰۱۷ ۱۸:۰۹ Asia/Tehran
  • رہبر انقلاب اسلامی کے زاویۂ نگاہ سے ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کی وجوہات

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کی صبح غیر معمولی ذہانت اور صلاحیت کے حامل ایرانی نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کے اہداف کی جانب اشارہ کیا اور اس سلسلے میں بعض اہم نکات کی وضاحت فرمائی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ پر ایران کے انحصار کے مکمل خاتمے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن اسلامی جمہوریہ ایران کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ ایران کے ایک پسماندہ اور وابستہ ملک سے ایک بااثر اور بڑھتی ہوئی سیاسی، دفاعی اور علمی طاقت کے حامل ملک میں تبدیل ہونے کے باعث شدید غم و غصے اور تشویش میں مبتلا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کے آغاز سے ہی ایرانی عوام سے امریکی حکومت کی دشمنی کاذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت نہ تو ایٹمی معاملہ تھا نہ میزائل کا مسئلہ تھا اور نہ ہی علاقائی سطح پر ایران کے اثر و رسوخ میں اضافے کی کوئی بات تھی لیکن امریکی حکام نے سمجھ لیا تھا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران جیسا ان کا فرمانبردار اور نفع بخش ملک ان کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے امریکا کی انتہائی شیطانی حکومت کو امام خمینی کی حقیقی تعبیر میں بڑا شیطان اور شیطان اکبر قرار دیا اور فرمایا کہ امریکی حکومت خطرناک اور خبیث بین الاقوامی صیہونیزم کی آلہ کار، آزاد قوموں کی دشمن اور علاقے اور دنیا کی بیشتر جنگوں کی ذمہ دار ہے اور جونک کی طرح قوموں کی دولت و ثروت کو چوسنے میں لگی ہوئی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی ہمیشہ اس اہم نکتے پر تاکید فرماتے رہتے ہیں کہ اس بات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کی اصلی وجہ شام، لبنان اور عراق سمیت خطے میں امریکہ کی سازشوں کی ناکامی ہے۔ امریکہ اپنے اس غصے کو بے بنیاد دعووں اور مشترکہ جامع ایکشن پلان کے خلاف دیئے جانے والے انتہائی گھٹیا بیانات کی صورت میں ظاہر کرتا ہے اور وہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کی مخالفت کے سلسلے میں یورپ کو بھی اپنے ساتھ ملانے کے لئے کوشاں ہے۔

اگرچہ یورپی یونین نے مشترکہ جامع ایکشن پلان کے سلسلے میں امریکہ کے ساتھ اپنی مخالفت کا اعلان کر دیا ہے لیکن رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں یورپ والوں کو نصحیت کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یورپی حکومتوں نے ایٹمی معاہدے پرزور دیا اور امریکی صدر کے بیانات کی مذمت کی ہے ہم یورپی حکومتوں کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن یہ کافی نہیں ہے کہ وہ صرف اتنا ہی کہنے پر اکتفا کریں کہ ایٹمی معاہدے کو ختم نہ کریں، ایٹمی معاہدہ ان سب کے نفع میں ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے یورپی ملکوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ یورپ کو چاہئے کہ وہ امریکا کے عملی اقدامات کے مقابلے میں ڈٹ جائے اور ایران کے دفاعی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے اور امریکا کی زور و زبردستی والی باتوں کا ساتھ نہ دے۔

امریکی حکام اس حقیقت کو قبول کرنے پر مجبور ہیں کہ اس بار بھی انہوں نے ایران کے بارے میں اندازہ لگانے میں غلطی کی ہے اور جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ اس طرح کے اندازے ذہنی پسماندگی کا نتیجہ ہی ہوسکتے کہ وہ اپنے اہداف کے حصول کے لئے ایران کو بہانہ بناسکتے ہیں۔ امریکہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو، کہ جس نے خطے میں امریکہ اور داعش کے خطرناک اہداف کا سدباب کر دیا ہے،  دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرتا ہے حالانکہ القاعدہ اور داعش کو امریکہ ہی وجود میں لایا ہے اور اسی نے ان کی حمایت کی ہے۔ ٹرمپ نے اس طرح کے اقدامات اور احمقانہ مواقف کے ساتھ ثابت کر دیا ہے کہ ان کو امریکہ اور ایران کے ماضی اور حال کا صحیح ادراک نہیں ہے۔

 آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہمیں امریکی صدر کی حماقت کی بناپر امریکہ کے مکر و حیلے سے غافل نہیں ہوجانا چاہئے فرمایا کہ جب تک ایٹمی معاہدے کا فریق ایٹمی معاہدے کے متن کو پارہ نہیں کرے گا ہم اس کو پارہ نہیں کریں گے لیکن اگر مقابل فریق نے ایٹمی معاہدے کو پارہ کیا تو ہم اس کو پھاڑ کر ریزہ ریزہ کردیں گے۔

ٹیگس