Nov ۱۳, ۲۰۱۷ ۲۱:۱۴ Asia/Tehran
  • رہبر انقلاب اسلامی کے نقطہ نگاہ سے اربعین کے ملین مارچ کی عظمت

رہبر انقلاب اسلامی نے پیر کے روز قم اور مشرقی آذربائیجان صوبوں کے اعلی عہدیداروں اور ثقافتی میدان میں کام کرنے والے لوگوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اربعین حسینی کے عظیم اور پیدل سفر کو پورے عالم اسلام میں، جہاد فی سبیل اللہ کے جذبے کی تقویت اور شہادت کے لیے آمادگی کی علامت قرار دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے دہشت گردی کے خطرات کے باوجود، اربعین مارچ میں دنیا کے مختلف ملکوں کے لوگوں کی بڑے پیمانے شرکت کو ایسا عظیم واقعہ قرار دیا کہ جس سے راہ خدا میں جہاد کی سوچ بلند ہونے اور عمومی آمادگی اور تیاری کی نشاندہی ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ جمعے کو عراق میں رسول خدا کے نواسے حضرت امام حسین علیہ السلام کا چہلم انتہائی عقیدت و احترام سے منایا گیا۔ گذشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی اربعین کے مراسم میں لاکھوں زائرین نے دنیا کے اسّی ملکوں سے شرکت کی اور داعش دہشت گردوں کے پیدا کردہ خطروں کے باوجود، حکومت عراق کی سیکورٹی کے سائے میں یہ مراسم پرشکوہ طریقے سے انجام پائے۔ 

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اربعین حسینی کے اس پرشکوہ اور حیرت انگیز مارچ کی قدر دانی کی نیز زائرین کی زیارتوں کی قبولیت کی دعا کے ساتھ ہی اربعین مارچ کے منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اربعین مارچ کے الہی اور روحانی واقعے کو بے مثال واقعہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ حکومت عراق اور عراقی عوام کا شکریہ ادا کیا جانا چاہیے جنہوں نے انتہائی مخلصانہ اور والہانہ انداز میں زائرین حسینی کی مہمان نوازی کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے زائرین کو سیکورٹی فراہم کرنے پر عراقی فوج، پولیس فورس اور عوامی رضاکاروں کی خدمات کو بھی سراہا۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نجف اشرف اور کربلائے معلی کے مقدس روضوں کی انتظامیہ کا بھی شکریہ ادا کیا اور برکات الہی کی فراوانی کی دعا کی۔

اربعین حسینی کے اجتماع کو ایک نقطہ نگاہ سے، تحریک عاشورا کے تحفظ کی ایک دیرینہ روایت قرار دیا جا سکتا ہے۔ لیکن ایک اور نقطہ نظر سے اربعین حسینی کا پرشکوہ ملین مارچ ، عظیم سیاسی اور اجتماعی کارکردگی کا مظہر ہے۔ اس عظیم اجتماع کے انعقاد کی اہمیت، اربعین کی ثقافت کے جاری و ساری رہنے اور دینی اقدار کے محور میں سماج پر پڑنے والے اس کے اثرات میں پنہاں ہے ۔

اربعین کا عظیم اجتماع  اس وقت عالم اسلام کی ایک نشانی اور علامت میں تبدیل ہوگیا ہے کہ جو درحقیقت ظلم سے مقابلے کے خلاف انسانی معاشروں اور مسلمانوں میں بیداری کے پہلو کو آشکارا کر رہا ہے۔ یہ چالیس روز ایک مناسب موقع ہے تاکہ لوگ امام حسین علیہ السلام سے اپنے عشق و محبت کے جذبے کو ہر سال تازگی بخشیں اور اربعین کو ہر سال گذشتہ سال سے زیادہ عاشقانہ اور والہانہ انداز میں منائیں۔ کوئی مسئلہ نہیں کہ ہم اسے چہلم کہیں یا اربعین ، 20صفر شہدائے کربلا اور سرور و سالار شہیدان کے پیغام کو زندہ و تابندہ رکھنے کے لئے تجدید عہد و وفا کا دن ہے۔   

رہبر انقلاب اسلامی نے اس سے قبل بھی اپنے ایک خطاب میں اربعین ملین مارچ کو ایک عظیم تاریخی حقیقت اور عظمت الہی کا مظہر قرار دیا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ عاشقان حسینی کے اربعین ملین مارچ نے دنیا والوں کو دکھا دیا کہ یہ راہ عشق بصیرت کے ساتھ ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس عظیم نعمت الہی کا شکر ضروری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس نعمت الہی کا شکر یہ ہے کہ اربعین ملین مارچ کے دوران جو برادری، اخوت بھائی چارے، مہربانی اور عشق ولایت کا جذبہ کار فرما رہا اس کو محفوظ رکھا جائے۔ 

اس لئے یہ عظیم اجتماع بذات خود اسلامی مذاہب کے درمیان اتحاد کے منشور کی حیثیت سے مورد توجہ قرار پا سکتا ہے۔ اس بناء پر اربعین حسینی میں نجف سے کربلا تک کا پیدل مارچ ، مشترکہ عقائد و اقدار کا مظہر ہے جو اجتماعی قدم اٹھائے جانے اور انفرادیت سے دوری اختیار کرنے کا سبق دیتا ہے۔ اس لئے بلا وجہ نہیں ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ، خاص طور پر آل سعود حکومت اور داعش جیسے تکفیری گروہ، اربعین حسینی کے عظیم اجتماع میں اتحاد و وحدت کا عنصر دیکھ کر بوکھلائے ہوئے ہیں اور اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔

رہبرانقلاب اسلامی نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ اربعین حسینی کی یہ مشی یا پیدل مارچ ایک بہت ہی عظیم واقعہ ہے جس کو انجام دینے کے لئے خداوند عالم نے اہلبیت اطہار علیھم السلام کے پیرو کاروں کو منتخب کیا ہے فرمایا کہ اس نعمت پر خداوند عالم کا شکرادا کرنا چاہئے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اربعین حسینی کا یہ اجتماع اہل بیت اطہار علیھم السلام کے پیروکاروں اور عقیدت مندوں کا ایک انتہائی پرشکوہ اور خوبصورت کارنامہ ہے۔

واضح رہے کہ بیس صفر امام حسین علیہ السلام اور ان کے اصحاب باوفا کا چہلم منانے کے لئے پوری دنیا سے دسیوں لاکھ زائرین اور سوگواراوں نے کربلائے معلی کا سفر کیا، جس مقام پر سن اکسٹھ ہجری کو امام عالی مقام نے انسانیت اور دین اسلام کی بقا کے لئے بے مثال قربانی پیش کی تھی۔

  

ٹیگس