Nov ۲۲, ۲۰۱۷ ۱۵:۲۹ Asia/Tehran
  • پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت کو تنقید کا سامنا

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ نے پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت کو اس جماعت کے نائب سربراہ کے اغوا کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت کو ناصر شیرازی کے اغوا کے سلسلے میں جواب دے ہونا چاہئے - انھوں نے عوام کو سیکورٹی فراہم کرنے میں پاکستان کی مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی کمزور کارکردگی پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج کی دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کے نتیجے میں دہشتگردوں کے ہاتھوں شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کم ہوا ہے تاہم ان کی جگہ حکومت پاکستان نے لے لی ہے اور شیعوں کا قتل عام کر رہی ہے- مجلس وحدت مسلمین کے نائب سربراہ ناصرشیرازی کے اغوا کے خلاف گذشتہ دو ہفتوں سے احتجاج کیا جا رہا ہے تاہم اب تک ان احتجاجات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور ان کی کوئی خبر نہیں ہے -

مجلس وحدت مسلمین کے نائب سربراہ کے اغوا کے سلسلے میں حکومت پاکستان کی خاموشی نے اس ملک کی مذہبی اور سیاسی جماعتوں ، اہم  شخصیتوں اورعوام کو مشتعل کردیا ہے اور ان میں شدید نفرت اور غم و غصہ پایا جاتا ہے- پاکستان کے عوام اس سلسلے میں صوبائی اور مرکزی حکومتوں کوجواب دے سمجھتے ہیں- کیونکہ پاکستان میں مختلف سطح پر شیعہ مسلمانوں کے اغوا سے یہ شبہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کی پوزیشن کمزور کرنے کے لئے ایک منظم تحریک چل رہی ہے-

شہرکراچی کے امام جمعہ علامہ مرزا یوسف حسین کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب کے وزیراعلی شہباز شریف اور ان کے حکام پاکستان کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں- انھوں نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہ کرو کہ ہم تمھارے محلوں کا رخ کرلیں کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے جدھر بھی قدم بڑھائے ہیں اپنے اہداف حاصل کرلئے ہیں-

پاکستانی معاشرے میں جہاں ایک عرصے سے سنی اور شیعہ مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ پرامن زندگی بسر کرتے رہے ہیں کچھ گروہ منظم شکل میں ان کے درمیان اختلاف و تفرقہ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں- گذشتہ چالیس برسوں کے دوران پاکستان میں وہابیت پھیلنے، ان کے دینی مدارس قائم ہونے اور دہشتگرد گروہوں کی تشکیل کے بعد سے شیعوں کے خلاف حملے تیز ہوگئے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہابی، پاکستان میں خانہ جنگی شروع کرانا چاہتے ہیں - یہ ایسی حالت میں ہے کہ پاکستان کے شیعہ اور سنی علماء نے مختلف اجلاس کرکے عملی طور پر یہ ثابت کردکھایا ہے کہ نہ صرف یہ کہ ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے بلکہ وہ پاکستان میں امن و ثبات کو مضبوط بنانے کی کوشش کررہے ہیں-

پاکستان کے معروف عالم دین اور مبلغ سید موسی رضا نقوی کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ پوری طرح منظم سازش کا نتیجہ ہے - وہ شیعوں کو برا اور پاکستان میں بدامنی ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ یہ سب  نسلی اور مذہبی اختلافات کا نتیجہ ہے جبکہ پاکستان میں شیعہ اور سنی مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ پرامن زندگی گذارتے رہے ہیں - انھوں نے کہا کہ یہ سب وہابیت کرا رہی ہے-

بہرحال اس میں کوئی شک نہیں کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے نائب سربراہ کی عدم بازیابی برسراقتدار جماعت مسلم لیگ نواز کے حق میں نہیں ہے لہذا اس گروہ کے رہنما شیعہ مسلمانوں کے مطالبات اور توقعات کو پورا کرکے یہ ثابت کریں کہ وہ دہشتگردی اور فرقہ واریت کے خلاف ہیں اور وہ پاکستان میں امن و استحکام قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں- اس میں کوئی شک نہیں کہ آئندہ برس کے انتخابات سیاسی پارٹیوں خاص طور سے مسلم لیگ نواز کے لئے فیصلہ کن حیثیت کے حامل ہیں اور اسے ایسی روش نہیں اختیار کرنا چاہئے کہ جس سے  شیعہ اس کی حریف  جماعت کی جانب چلیں جائیں-

ٹیگس