Nov ۲۲, ۲۰۱۷ ۱۵:۳۲ Asia/Tehran
  • موگابے کا استعفی اور زمباوے کا سیاسی مستقبل

تقریبا ایک ہفتے کی ہنگامہ آرائی اور فوج کے اقدامات کے بعد آخرکار رابرٹ موگابے نے صدارت کے عہدے سے علیحدگی اختیار کر لی- موگابے کا یہ اقدام پارلیمنٹ میں طلب کئے جانے کا عمل شروع ہونے کے بعد انجام پایا ہے-

موگابے کے استعفے سے زمباوے پر ان کی چالیس سالہ حکومت کا سلسلہ ختم ہوگیا- اگرچہ موگابے کے استعفے پر بہت سے شہریوں اوران کی پارٹی کے رہنماؤں نے خوشی منائی تاہم بہت سے رنجیدہ بھی ہوئے- چنانچہ زمباوے کے ممبرپارلیمنٹ اور حکمراں پارٹی کے رکن ٹرنس موکوپہ نے کہا کہ ان کی پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ نہیں چاہتے تھے کہ ان کے صدر کا اختتام ایسا ہو- ہم اپنے صدر کو چاہتے ہیں تاہم اب وقت آگیا ہے کہ وہ ریٹائرڈ ہوجائیں- انھوں نے کہا کہ ان کے ارد گرد کے لوگ انھیں بہت خراب مشورے دیتے تھے ہمیں ان کے اس طرح کے اختتام اور انجام پر بہت افسوس ہے-

رابرٹ موگابے زمباوے میں سامراج کے خلاف جد و جہد کی جانی مانی شخصیت کی حیثیت سے انیس سو اسی میں برسراقتدار آئے- وہ جنوبی افریقہ میں نسل پرستی اور اپارتھائیڈ کے خلاف جد و جہد میں ایک نمایاں شخصیت و کردار کے حامل تھے- موگابہ نے آزادی و خودمختاری کے حصول تک تحرک آزادی کی  قیادت کی اور آزادی کے بعد اس ملک کے وزیراعظم بنے- انھوں نے غیرملکیوں کو باہرنکالنے کے لئے اتحاد کا نعرہ دیا اور آشتی کی پالیسی اختیار کی- وزیراعظم نے حساس عہدوں کو سفیدفاموں کے حوالے کردیا اور اس طرح تقریبا ایک عشرے تک زمباوے نے خوب اقتصادی ترقی کی - موگابے نے معاشرے کے اکثریتی طبقے یعنی سیاہ فاموں کے لئے اسکول، میڈیکل سینٹر،اسپتال اور مکانات تعمیر کرائے اور ملک کو ترقی کے راستے پرگامزن کیا- اس کے باوجود مخالفین کے سلسلے میں تشدد اور ون پارٹی پالیسی، موگابہ کی جملہ پالیسیاں تھیں- ان حالات میں موگابہ کی عمر کا زیادہ ہونا، حکومتی امور میں ان کی بیوی گریس کی مداخلتیں، اقتدار سے چپکے رہنے کی کوششیں ، خراب اقتصادی صورت حال اور برسراقتدار پارٹی سے وابستہ افراد کی بدعنوانیوں نے موگابہ کی مخالفتوں کا سلسلہ تیزکردیا- اس وقت موگابہ کے اقتدار سے الگ ہونے سے اس ملک کی سیاسی صورت حال تبدیل ہوگئی ہے - رپورٹوں کے مطابق موگابے کے معزول معاون امرسون منان گاگوا کہ جو پارٹی کے سربراہ منصوب ہوگئے ہیں، صدارت کا عہدہ سنبھالیں گے- بہت سے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ وہ فوج کے سہارے موگابے کی پالیسیاں جاری رکھیں گے-  اس کے باوجود بہت سے لوگوں کو زمباوے میں سیاسی عدم استحکام کے باعث پارٹی کے اندر سیاسی انتقام جوئی اور سیاسی عدم استحکام کے سلسلے میں تشویش ہے - چنانچہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوٹرش نے زمباوے کے تمام شہریوں کو امن و امان بحال رکھنے اور صبر و تحمل سے کام لینے کی دعوت دی ہے-

سیاسی استحکام ، عسکریت پسندی اور آمریت سے اجتناب، علاقے اور علاقے سے باہر کے ملکوں کے ساتھ اشتراک عمل میں اضافہ، اقتصادی حالات میں بہتری اور قانون کے مطابق دوہزار اٹھارہ میں پرامن انتخابات کا انعقاد، زمباوے کے عوام کی وہ اہم توقعات ہیں جو اگر پوری نہ کی گئیں تو بہت سے لوگ موگابے کا دورحکومت یاد کرتے رہیں گے-

ٹیگس