Dec ۱۱, ۲۰۱۷ ۱۵:۴۴ Asia/Tehran
  • عرب عوام کو نئے رہنماؤں کا انتظار

مختلف عرب ممالک میں ہونے والے عوامی مظاہرے امریکی صدر ٹرمپ اور صیہونی وزیراعظم نتن یاہو کے ہی خلاف نہیں بلکہ دنیائے عرب میں سازباز مذاکرات کے حکام کو بھی کھلی تنقیدوں اور اعتراض کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں -

حقیقت یہ ہے کہ بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا امریکی صدر ٹرمپ کا فیصلہ، دنیائے عرب میں ایک عظیم شگاف پیدا ہونے کا باعث بنا ہے- ساز باز مذاکرات میں شامل عرب ممالک کے عوام کے مطالبات اور شناخت کے درمیان اور حکمرانوں کے کام اور سیاسی تشخص  کے بیچ کافی دوری پائی جاتی ہے اور ان حکمرانوں کو عوامی حمایت حاصل نہیں ہے- ایسے عالم میں کہ جب عرب ممالک کے عوام نے ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف متحدہ طور پر سخت موقف اختیار کیا تو سازباز مذاکرات میں شامل ممالک خاص طور سے سعودی عرب کے سیاسی ردعمل کے خلاف نہ صرف بڑے پیمانے پرعوامی احتجاج شروع ہوگیا بلکہ بعض عرب حکام نے بھی اس پراعتراض و تنقیدیں کیں- اردن کے عوام نے قدس اور فلسطین کی حمایت میں مظاہرے کر کے نہ صرف ٹرمپ اور نیتن یاہو بلکہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کے خلاف بھی نعرے لگائے-

ٹرمپ کے فیصلے کے سلسلے میں عرب ممالک خاص طور سے سعودی عرب کا انفعالی ردعمل جو قدرے حمایت کا رنگ بھی لئے ہوئے ہے قاہرہ میں سنیچر کو ہونے والے عرب لیگ کے رکن ممالک کے اجلاس میں نمایاں تھا اور اس پر دوسرے ممالک کے ان کے بعض اتحادیوں نے بھی اعتراض اور تنقید کی ہے- عراقی وزیرخارجہ ابراہیم جعفری نے عرب لیگ کے موقف کو نہایت کمزور قرار دیتے ہوئے کہا کہ عرب لیگ کا موقف شہر بیت المقدس کو درپیش خطرے کے تناسب اور مطلوبہ سطح کا نہیں تھا - لبنان نے بھی کہا کہ قدس کے بارے میں عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کا اختتامی بیان، مسئلہ فلسطین کی سنگینی کے مطابق نہیں ہے- حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل اور امریکہ نے حتی بیت المقدس کو اسرائیل کے نئے دارالحکومت کے طور پر پیش کئے جانے سے پہلے ہی اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ بعض عرب حکام خاص طور سے عرب دنیا میں قیادت و رہبری کے دعوے دار ممالک صرف بیان کی حد تک اس فیصلے کی مخالفت کررہے ہیں لیکن عمل میں نہ صرف کوئی اقدام نہیں کررہے ہیں بلکہ اس فیصلے پر راضی ہیں- جبکہ فلسطین کے عوام نے تیسری تحریک انتفاضہ کا آغاز کردیا ہے جس کی پوری عرب دنیا حمایت کررہی ہے حتی اردن کے وکلاء نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہیگ کی عالمی عدالت میں ڈونالڈ اور نیتن یاہو کے خلاف مقدمہ دائر کریں گے- ساز باز مذاکرات میں شامل ممالک کے حکام صرف لاحاصل اجلاسوں اور نمائشی مذمتی بیان دینے میں ہی لگے ہوئے ہیں جس کی تازہ ترین مثال قاہرہ اجلاس ہے جس میں پیر کو مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی ، نام نہاد فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس اور اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم بھی شرکت کریں گے- ان ثبوت و شواہد کے پیش نظر سی این این نے بیت المقدس کو صیہونی حکومت کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کئے جانے کے ٹرمپ کے یکطرفہ فیصلے کے خلاف مشرق وسطی میں ہونے والے زبردست عوامی مظاہروں کو کوریج دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ علاقے کے عوام کا کہنا ہے کہ اس وقت عرب ممالک میں نئی روش اور نئے رہنماؤں کے برسراقتدار آنے کا وقت آگیا ہے- 

ٹیگس