Dec ۱۲, ۲۰۱۷ ۱۷:۱۷ Asia/Tehran
  • پاکستان پر ہندوستانی وزیر اعظم کا الزام

ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان پر ، ہندوستان کی ریاست گجرات کے پارلیمانی انتخابات میں مداخلت کا الزام عائد کیا ہے-

 وزیر اعظم نریندر مودی نے حزب اختلاف کانگریس پارٹی کے سینیئر رہنماؤں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ریاست گجرات میں بے جے پی کو شکست دینے کے لیے پاکستان سے تعاون لے رہے ہیں ۔ مودی نے کانگریس پارٹی پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ اس پارٹی کے سابق نائب صدر اور اسی طرح سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ نے نئی دہلی میں پاکستانی سفیر کے ساتھ ملاقات کی ہے- ان کے اس الزام پر ہندوستان کے سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کا سخت ردعمل سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے نریندر مودی سے اس الزام تراشی پر معافی کا مطالبہ کیا ہے ۔ پارٹی سطح پر بھی کانگریس نے مودی کے بیان پرسخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ اس پارٹی کے حکام اور پاکستان کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہے۔

ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی ایسی حالت میں پاکستان پر، گجرات میں ہونے والے انتخابات میں مداخلت کا الزام لگا رہے ہیں کہ وہ خود کئی برسوں تک گجرات کے وزیر اعلی رہ چکے ہیں اور روایتی طور پر یہ ریاست ہندوپرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا گڑھ سمجھی جاتی ہے۔ اس لئے ریاست گجرات کے انتخابات میں پاکستان کی مداخلت کا الزام ، اس الزام کے صحیح ہونے سے قطع نظر، اس ریاست میں بی جے پی کی پوزیشن کمزور ہونے کا آئینہ دار ہے اور مودی کو ماضی سے زیادہ اس وقت ، گجرات کی ریاستی حکومت کے ہاتھ سے چلے جانے سے تشویش لاحق ہے۔ کیوں کہ اس ریاست میں حکمراں پارٹی بی جے پی کی شکست، 2019 کے انتخابات میں، اقتدار کانگریس کے حوالے کردینے کے مترادف ہوگی- 

ہندوستان میں سیاسی مسائل کے ماہر شکیل شمسی کہتے ہیں 

چند ریاستوں کے انتخابات منجملہ بہار میں  بھارتیہ جنتا پارٹی کا عوام کی جانب سے حمایت نہ کیا جانا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد کی صورت میں وہ حکمراں پارٹی کو شکست دینے کی قوت رکھتے ہیں۔ بالفاظ دیگر اگر پارٹیاں اتحاد کو، دشمنی کا جاگزیں قرار دیں اور آپسی اختلافات بھلا دیں تو یقینا مختلف انتخابات میں حکمراں پارٹی بے جی پی کے مقابلے میں کامیاب ہوجائیں گی۔ 

ہندوستان کی کانگریس پارٹی نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ بی جے پی کو ہندوستان کی اقتصادی اور سماجی مشکلات حل کرنے میں ناکامی کے سبب، ریاستی اور پارلیمانی انتخابات میں بھاری شکست کا سامنا ہوگا۔ اگرچہ یہ ایک پیشگوئی ، بی جے پی کی موجودہ پوزیشن کے بارے میں ہے لیکن گجرات کے ریاستی انتخابات میں پاکستان کی مداخلت کا الزام، وہ بھی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے عائد کیا جانا، ممکن ہے ہندوستان کے انتخابات میں بی جے پی کے لئے چنداں مساعد نہ ہو۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ ہندوستان میں تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ماضی کے روایتی طریقے اب ووٹوں کو حاصل کرنے میں موثر نہیں رہے ہیں بلکہ عوام پارٹیوں کی کارکردگی کے پیش نظر ووٹ دیتے ہیں ۔ 

بہرحال ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی اور حکمراں پارٹی بی جے پی ، گذشتہ تین برسوں کے دوران عوام کی توقعات پورا کرنے میں کھری نہیں اتری ہے اور اس نے اقتصادی و سماجی مسائل و مشکلات ، روزگار کے موقع فراہم کرنے اور عورتوں کو سیکورٹی فراہم کرنے کے تعلق سے اہم اقدامات نہیں کئے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ کانگریس کے نقطہ نظر سے بی جے پی اپنی مشکلات کا ذمہ دار، دوسروں کو ٹھہرا رہی ہے اور کوشش کر رہی ہے کہ گجرات کے انتخابات میں پاکستان کو مورد الزام ٹھہراکر، اسلام آباد کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ کرے اور گجرات کے دومرحلے کے انتخابات میں اپنی ممکنہ شکست کی وجہ بھی غیرملکی مداخلت قرار دے۔     

 

     

ٹیگس