Dec ۲۱, ۲۰۱۷ ۱۵:۰۹ Asia/Tehran
  • دنیا کی جانب سے ایک بار پھر صدر ایران کی تجویز کا خیرمقدم

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بدھ کو " دنیا انتہاپسندی اور تشدد کی مخالف " کے زیرعنوان اسلامی جمہوریہ ایران کی مجوزہ قرار داد کو دنیا نے تیسری بار اتفاق رائے سے منظور کر لیا-

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے دنیا کے مختلف علاقوں میں بڑھتے ہوئے تشدد اور انتہاپسندی کے پیش نظر دوہزارتیرہ میں پہلی بار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں " دنیا تشدد و انتہاپسندی کی مخالف " کے زیرعنوان ایک تجویز پیش کی جس کا دنیا کے مختلف ملکوں نے خیرمقدم کیا تھا اس کے بعد اس تجویز کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کیا گیا جو ایک سو ننانوے ممالک کے ووٹوں سے ایک قرار داد میں تبدیل ہوگئی - صدرمملکت ڈاکٹر حسن روحانی کی تجویز کے قرار داد کی شکل اختیار کرنے کے بعد اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری ، ہردوسال میں ایک بارتشدد اور انتہاپسندی کے بارے میں ایک رپورٹ جنرل اسمبلی میں پیش کرنے کے پابند ہوگئے-

تشدد اور انتہاپسندی کے خلاف قرارداد کی دنیا کی جانب سے ایک بار پھر تائید سے پتہ چلتا ہے کہ ممالک اس عالمی خطرے و چیلج کی جانب متوجہ ہیں جسے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے چار سال قبل ہی اس کے نتائج کو سمجھتے ہوئے اس کے مقابلے میں عالمی اتحاد قائم کرنے کا مطالبہ کیاتھا- دوہزارتیرہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دنیا کو انتہاپسندی اور تشدد کے جس خطرے سے آگاہ کر رہے تھے آج بھی اس کے خلاف مہم چلانے کی اہمیت برقرار ہے اور اس کے خلاف سب کا تعاون جاری رہنے کا مطالبہ کرتا ہے-

اگرچہ سب سے زیادہ پرتشدد دہشتگرد گروہ کی نابودی یعنی شام و عراق سے داعش کا خاتمہ انتہاپسندی کے خلاف جدوجہد کی راہ میں ایک مثبت قدم رہا ہے تاہم ہرطرح کی انتہاپسندی اور تشدد کے خلاف جدوجہد خاص طور سے اس کی فکری اور نظریاتی بنیادوں کو جڑ سے ختم کرنا بہت ضروری ہے جو چیز اس سلسلے میں نہایت اہمیت کی حامل ہے اور تشدد اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لئے اجتماعی کوششوں کو کامیاب بناتی ہے وہ نفرت پھیلانے سے اجتناب اور تشدد کو کسی بھی مذہب و قوم سے منسوب نہ کرنا ہے-

آج ہر قوم و مذہب نے داعش جیسے پرتشدد اور انتہاپسند گروہوں سے نقصان اٹھایا ہے اور کسی خاص قوم و مذہب پر دہشتگردی کی حمایت کا الزام لگانے سے تشدد اور انتہاپسندی کے خلاف عالمی اتحاد میں کوئی مدد نہیں ملے گی- انتہاپسندی اور دہشتگردی ایک عالمی چیلنج ہے اور اس کی بنیادیں بعض ملکوں کی پالیسیوں میں پیوست ہیں- دہشتگردی کوہتھکنڈہ سمجھنا، تشدد پھیلنے کا باعث بنتا ہے اور کسی بھی قوم و مذہب اور ملک پر دہشتگردی کی حمایت کا الزام لگانا موجودہ حقائق سے بھاگنا ہے- 

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اس نکتے پر تاکید کرتے ہوئے کہ انتہاپسندی ایک عالمی چیلنج ہے، دنیا کو تشدد اور انتہاپسندی کے خطرے سے آگاہ کیا- اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس قرارداد کی ایک بار پھرمنظوری سے ایران کی حقانیت اور مستقبل پر اس کی نگاہ کا پتہ چلتا ہے اور سب بڑھ کر اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ ایران کسی خاص قوم و مذہب پر دہشتگردی کی حمایت کا الزام نہیں لگاتا-

 اس سلسلے میں اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے بدھ کی شام جنرل اسمبلی میں تشدد اور انتہاپسندی کے مقابلے کے لئے ایران کی مجوزہ قرارداد کو ایک بار پھر منظورکر لئے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد اقوام متحدہ میں ایران کی کامیابی کا ایک نمونہ ہے-

 اسلامی جمہوریہ ایران قوم و مذہب سے بالاتر ہوکر دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعمیری کردار ادا کررہا ہے- شام و عراق میں داعش کی شکست اور دنیا تشدد و انتہاپسندی کی مخالف نامی قرارداد پر ایک بار پھر عالمی توجہ سے سیاست اور عمل دونوں میدانوں میں ایران کی کامیابی کا پتہ چلتا ہے- تہران کی عالمی اور علاقائی کوششوں نے دنیا میں اسلامی جمہوریہ ایران کا امن پسند ہونا ثابت کردیا ہے-

ٹیگس