Dec ۳۰, ۲۰۱۷ ۱۵:۱۴ Asia/Tehran
  • اسرائیل مزید فلسطینیوں کے قتل عام کے درپے

صیہونی حکومت کے وزیرجنگ نے فلسطینیوں کے مظاہروں کا سلسلہ مزید بڑھنے کے خوف سے، فلسطینی شہریوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

صیہونی حکومت کے وزیرجنگ اویگدور لیبرمین نے سوشل میڈیا پر اپنے پیج پر فلسطینیوں کو سزائے موت دیئے جانے کے قانون کی منظوری کے مطالبے پر تاکید کی اورامریکہ میں اس جیسے قانون کی موجودگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بہتر ہے کہ اسرائیل بھی اس سلسلے میں امریکہ جیسے قانون کی پیروی کرے- صیہونی حکومت کے چھے فریقی اتحاد کے رہنماؤں نے چند روز پہلے ایک بل پر اتفاق کیا ہے جس کی اسرائیلی پارلیمنٹ کینسٹ سے منظوری ملنے کے بعد فلسطینی مظاہرین کو سزائے موت دی جا سکے گی-

صیہونیوں کے اس منصوبے کی بنیاد پر اگرغرب اردن کے فلسطینی شہری کسی مظاہرے میں شرکت کریں گے تو اسرائیلی وزیر برائے سیکورٹی امور،  فوجی عدالت کے اختیارات کے پیش نظر مظاہرین کو موت کی سزا دے سکتا ہے- صیہونی حکومت کا یہ اقدام ، فلسطینی جوانوں کے امریکہ و اسرائیل مخالف احتاجاج میں شدت کے خوف سے انجام پایا ہے- ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو صیہونی حکومت کے دارالحکومت کے عنوان سے تسلیم کئے جانے کے بعد سے غرب اردن اور غزہ پٹی کے مختلف علاقوں میں مسلسل احتجاجی مظاہرے اور جھڑپیں ہو رہی ہیں-

تیسری تحریک انتفاضہ کے عنوان سے فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہروں کی نئی لہر نے صیہونی حکومت اور امریکہ کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے- ان حالات میں صیہونی حکومت، امریکہ کے اشارے اور تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فلسطینیوں کو بری طرح کچل دینے کا منصوبہ تیار کرنے میں مشغول ہے- امریکہ کو نسل پرستی کا مقابلہ کرنے اور قوموں کی سرکوبی کا خاصا تجربہ ہے-

مزید فلسطینیوں کو بری طرح سے کچل دینے کے لئے قانون بنانے کے لئے اسرائیلی اقدامات، فلسطینی عوام کے خلاف امریکہ اور صیہونی حکومت کی مشترکہ سازشوں کے تناظر میں انجام پا رہے ہیں- صیہونی حکومت کے جنون آمیز اقدامات انسانیت کے خلاف جرائم کا کھلا مصداق اور نسل کشی ہے اور حالیہ برسوں میں اسرائیلی جرائم میں وحشتناک شدت نے دنیا بھر کے عوام کے دلوں کو مجروح کیا ہے- اس سلسلے میں امریکہ کی ایک فعال جنگ مخالف شخصیت کین اوکیف تاکید کے ساتھ کہتے ہیں کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حکومت کے جرائم نسل پرستانہ صیہونی فکر کا نتیجہ ہے- کین اوکیف اسرائیل کے جرائم کے بارے میں کہتے ہیں کہ فلسطین تمام ناانصافیوں کا مرکز ہے- امریکہ کے اس فعال جنک مخالف نے مزید کہا کہ فلسطینی، مسلسل صیہونی حکومت اور اس کے مغربی حامیوں کے ستم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں-

فلسطین کے نہتھے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جاری تشدد اور سرکوبی نے دنیا پر صیہونی حکومت کی انسانیت دشمن ماہیت مزید آشکار کردی ہے- فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کی سرکوبی کے بارے میں منظرعام پر آنے والی رپورٹوں اور اعداد و شمار سے ان ہولناک جرائم کا پتہ چلتا ہے جو اس حکومت نے حالیہ دنوں میں فلسطینیوں کے خلاف انجام دیئے ہیں- فلسطینیوں کو مسلسل صیہونیوں کے جرائم کا سامنا ہے اور صیہونی حکومت فلسطینیوں کے خلاف تشدد  کہ جو اس کی دائمی پالیسی کا حصہ ہے، کے نئے دور میں غاصبانہ قبضے کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو سزائے موت جیسی مجرمانہ روش سے مزید فلسطینیوں کو قتل کرنا چاہتی ہے-

اس مجرمانہ روش کے تناظر میں صیہونی حکومت مختلف فلسطینی علاقوں میں فعال فلسطینی شخصیتوں کو ڈراتی دھمکاتی ہے اور تشدد کا نشانہ بناتی ہے- فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم میں شدت ایک طرح کا جنگی جرم اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے نیز جنیوا کنونشن کی ستائیسویں شق کی خلاف ورزی شمار ہوتی ہے کہ جس نے غاصبوں کو مقبوضہ علاقوں کے عوام کی جان و مال کے تحفظ کا پابند بنایا ہے- اسرائیل کو اپنے جرائم تیز کرنے اور اسرائیل کو فلسطینیوں کے قتل عام سے باز رکھنے کے لئے عالمی برادری کے فوری اور سنجیدہ اقدام کی ضرورت بڑھ گئی ہے-

ٹیگس