Jan ۰۶, ۲۰۱۸ ۱۵:۲۷ Asia/Tehran
  • ایران کی میزائلی توانائی، دشمنوں کی آنکھ  کا کانٹا

اسلامی جمہوریہ ایران نے دشمنوں کے خطرات کا مقابلہ کرنے اور اپنی دفاعی صلاحیت و طاقت کو مستحکم کرنے نیز علاقے میں امن و استحکام کے تحفظ کے لئے اہم قدم اٹھائے ہیں۔

 علاقے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران کو حاصل ہونے والی کامیابیاں، اس حقیقت پر واضح دلیل ہیں کہ اگر مغربی ایشیاء کے علاقے میں نسبتا امن کی صورتحال قائم ہے تو وہ علاقے میں امن و سلامتی کو نقصان پہنچانے والے ان عناصر کے مقابلے میں بھرپور طاقت کے ساتھ استقامت اور دفاعی طاقت کا نتیجہ ہے جو علاقے میں امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں کی حمایت سے آشوب برپا کرنے اور بدامنی پھیلانے کے درپے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ ایران کی قوت و اقتدار کو اپنی تسلط پسندی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ سمجھتا ہے اور اسی سبب سے وہ اس کوشش میں ہے کہ پابندیوں کے ہتھکنڈے کے ذریعے ایران کی دفاعی طاقت کو کمزور کردے۔ امریکی حکومت نے اسی مقصد سے ایران مخالف پابندیاں وضع کی ہیں۔

امریکی وزارت خزانہ نے اپنے تازہ ترین اقدام میں اعلان کیا ہے کہ ایران کے پانچ صنعتی گروہوں کے خلاف پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور نئی پابندیوں کے تحت امریکہ میں ان صنعتی گروہوں کے اثاثے منجمد کئے جانے کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ کسی بھی قسم کی تجارت پر پابندی لگادی گئی ہے اور امریکہ کے مالی نظام تک ان کی دسترسی کو ختم کر دیا جائے گا۔ امریکی وزارت خزانہ نے اٹھارہ جولائی 2017  کو بھی ایران کی اٹھارہ کمپنیوں اور شخصیات پر مختلف بہانوں من جملہ میزائیلی پروگرام سے مرتبط  رہنے کے الزام کے تحت اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ امریکی محکمہ خزانہ نے اس سے قبل سترہ مئی کو بھی سات ایرانی شخصیات اور ایرانی اور چینی کمپنیوں پر ایران کے میزائیلی پروگرام سے منسلک رہنے کے بہانے پابندی عائد کی تھی۔

البتہ اس طرح کے اقدامات صرف ٹرمپ کےدور سے مختص نہیں ہیں۔ امریکہ کی مختلف حکومتیں، علاقے اور دنیا میں ایران کی با اثر طاقت و قوت کا اعتراف کرنے کے ساتھ ہی ہمیشہ ایران کی فوجی طاقت خاص طور پر میزائل طاقت کو کمزور کرنے کے درپے رہی ہیں۔ اگست 2017 میں امریکن انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ نے ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ ایک ایسا شعبہ جس میں ایران نے انتہائی مہارت حاصل کرلی ہے وہ بیلسٹیک میزائلوں کی پیداوار کا شعبہ ہے۔ ایران کے بیلسٹیک میزائل ، اس ملک کی دفاعی طاقت کا محور ہیں اور تہران نے اب تک اپنی دفاعی صنعت میں بیلسٹیک میزائل سے زیادہ کسی اور شعبے میں اس حد تک سرمایہ کاری کی ہے نہ ہی اس پر توجہ مرکوز کی ہے۔ 

مسلط کردہ جنگ کے زمانے میں، کہ جو عالمی طاقتوں کی جانب سے صدام کی حمایت کے ساتھ شروع ہوئی تھی، عراق کی بعثی حکومت کے میزائل حملوں کے سبب، ایران کے بہت سے شہروں اور رہائشی علاقوں کو نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ میزائل کے دفاعی شعبے کو مستحکم کرنے کی وجوہات میں سے ایک، ماضی کے تجربات اور مسائل تھے کہ جس کا اسے مسلط کردہ جنگ کے دوران سامنا کرنا پڑا تھا۔ ایران نے خلیج فارس کے بعض عرب ملکوں کی طرح کبھی بھی اربوں ڈالر کے ہتھیاروں کی خریداری نہیں کی ہے کیوں کہ اس نے خود میں اتنی توانائی پائی ہے کہ اپنی دفاعی ضروریات کو بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں ، مقامی ماہرین اور ٹکنالوجی کے ماہرین کے توسط سے پوری کرے۔

ایران کی مسلح افواج نے کبھی بھی اپنی اس صلاحیت کو دوسرے ملکوں پر حملے یا خطرہ بننے کے لئے استعمال نہیں کیا ہے لیکن جو بھی ملک ایران کے خلاف کسی بھی قسم کا خطرہ بنے گا یا امن و استحکام کو درھم برھم کرے گا تو ایران یقینا اس کے خلاف دفاعی اقدامات انجام دے گا۔ایران کے وزیر دفاع جنرل امیر حاتمی نے کچھ عرصہ قبل ایران کی دفاعی صنعت کے مقامی ہونے پر تاکید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی دھمکی ، دباؤ یا پابندی سے متاثر نہیں ہوگا اور ایران کے ماہرین اس راہ کو بدستور جاری رکھیں گے۔ 

ٹیگس