Jan ۲۵, ۲۰۱۸ ۱۶:۵۵ Asia/Tehran
  • دونوں کوریاؤں کو متحد کرنے پر پیونگ یانگ کی تاکید

شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے تمام کوریائی باشندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دونوں کوریاؤں کے درمیان تعلقات، آمد و رفت اور باہمی تعاون کو تقویت دینے اور دونوں ملکوں کو دوبارہ متحد کرنے کے لئے کوششیں بروئے کا لائیں۔

شمالی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ کوریائی باشندوں کو چاہئے کہ وہ فوجی کشیدگی سے دوری اختیار کریں اور جزیرہ نمائے کوریا میں پرامن فضا قائم کریں۔ جنوبی کوریا کے سلسلے میں شمالی کوریا کے لچکدار موقف کا اعلان، چند لحاظ سے قابل غور ہے۔ اول یہ کہ شمالی کوریا کے رہنما کیم جون اون نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اس ملک کے میزائیلی اور ایٹمی پروگرام جنوبی کوریا کے خلاف نہیں ہیں اور وہ انہیں صرف امریکہ کے خلاف استعمال کرے گا کہ جس کا جنوبی کوریا کی مختلف پارٹیوں اور حلقوں نے خیرمقدم کیا ہے۔

دوسرے یہ کہ سرمائی المپیک کھیلوں "پیونگ چانگ" نے دونوں کوریاؤں کے لئے مناسب موقع فراہم کیا ہے تاکہ وہ باہمی اتحاد و تعاون اور کشیدگی کے خاتمے کی جانب قدم بڑھائیں۔ شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی جانب سے دونوں کوریاؤں کے درمیان اتحاد کے بارے میں تازہ موقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ دنوں پیانگ یانگ اور سیؤل کے اعلی سطحی وفود کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں سرمائی اولمپک میں مشترکہ طور پر اور اتحادی پرچم تلے حصہ لینے پر اتفاق کیا گیا تھا جس سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ دونوں کوریاؤں میں ہر سطح پر باہمی تعاون اور اتحاد قائم کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے۔

تیسرے یہ کہ جنوبی کوریا کے صدر "مون جائہ این "  کہ جو شمالی کوریا کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ برسراقتدار آئے تھے، علاقے میں امن وسلامتی کے قیام کے ذریعے معاشی مسائل کے حل اور زیادہ سے زیادہ سرمایہ جذب کرنے میں کوشاں ہیں۔ کیوں کہ جنوبی کوریا کے رہنماؤں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ کسی بھی قسم کی ممکنہ لڑائی میں انہیں سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا وہ بھی معاشی لحاظ سے بڑا نقصان ہوگا۔

شمالی کوریا بھی دونوں کوریاؤں کے درمیان اتحاد بحال کرنے کی پیشکش کرکے، کہ جس کا دونوں کوریاؤں کے عوام نے خیرمقدم کیا ہے، اس کوشش میں ہے کہ پیونگ یانگ کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جارحانہ پالیسیوں کو ناکام بناتے ہوئےعلاقے کی کشیدہ صورتحال کو شمالی کوریا کے حق میں کردے۔ چین پر امریکہ کے معاشی دباؤ، اور جزیرہ نمائے کوریا کی تبدیلیوں کے تعلق سے چین کے لچکدار موقف  پر شمالی کوریا کی ممکنہ تشویش کے پیش نظر پیونگ یا نگ کی حکومت اس کوشش میں ہے کہ جنوبی کوریا کی رائے عامہ کی توجہ حاصل کرنے اور سئول حکومت کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے کے لئے ایسی صورتحال پیدا کرے جو دونوں کوریاؤں کے فائدے میں ہو۔ 

دونوں کوریاؤں کے رہنما اس حقیقت سے مکمل طور پر واقفیت رکھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات کے حل کی واحد راہ مذاکرات اور افہام و تفہیم ہے- جزیرہ نمائے کوریا کہ جو دوسری عالمی جنگ اور پچاس کے عشرے کے ابتدائی برسوں کی جنگوں کے بعد دوحصوں شمالی اور جنوبی میں تقسیم ہوگیا تھا اب ایک بار پھر متحد ہونے اور آپس میں ملنے کا بہت زیادہ رجحان رکھتا ہے اور حالیہ برسوں کے دوران اس سلسلے میں اقدامات بھی عمل میں لائے گئے ہیں۔ اس کے باوجود اس راہ میں بہت سی ایسی مشکلات اور رکاوٹیں بھی موجود ہیں کہ جن میں سب سے پہلے دونوں کوریاؤں کی فوجی اور صنعتی صورتحال کا غیرمتوازن ہونا ہے-

بہر صورت دونوں کوریاؤں کے رہنماؤں اور حکام نے بارہا مشکلات کے حل کے لئے مذاکرات انجام پانے کے سلسلے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور اس سلسلے میں قدم بھی اٹھائے ہیں لیکن وہ چیز جو اہم ہے یہ ہے کہ جنوبی کوریا کو چاہئے کہ وہ امریکہ سے الگ ہوکر خود مستقل طورپر موقف اختیار کرے اور ایسے میں جبکہ شمالی کوریا نے جزیرہ نمائے کوریا میں اتحاد و وحدت کی آواز بلند کی ہے اور دونوں کوریاؤں کو ملانے کے لئے کورین باشندوں کو آپس میں قریب لانے کی کوشش کر رہا ہے، بلاشبہ امریکہ اس عمل میں رخنہ ڈالنے کے لئے اپنے تخریبی اقدامات میں مزید اضافہ کردے گا کیوں کہ واشنگٹن کسی بھی طور، دو صنعتی اور ایٹمی کوریاؤں کے آپس میں ملنے کے حق میں نہیں ہے۔

ٹیگس