Feb ۰۱, ۲۰۱۸ ۱۷:۵۵ Asia/Tehran
  • امریکہ کا منافقانہ رویہ اور ایرانی عوام کی ہوشیاری

اسلامی جموریہ ایران کے صدر نے ان امریکی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے، جو ایرانی عوام کی حمایت کے لئے مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہیں، کہا ہے کہ ایران کے عوام نے علاقے میں تمہارے جارحانہ اقدامات کو بھلایا نہیں ہے، تم نے افغانستان اور عراق پر حملہ کیا اور داعش کی مدد کی اور وہ تم ہو جو چاہتے ہو کہ علاقہ میں امن قائم نہ ہو-

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کی مناسبت سے منعقدہ عشرہ فجر کے پہلے دن جمعرات کے روز اپنے صوبائی دوروں کے سلسلے میں کرمان صوبے کے علاقے 'سیرجان' میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن میں بیٹھ کر کوئی یہ نہ سوچے کہ وہ ایرانی عوام کے لئے فیصلہ کرے کیونکہ ایرانی عوام کو آپ کے جرائم نہیں بھولے ہیں اور نہ ہی خطے میں وہ آپ کے منفی اقدامات بھولے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے عوام نےطول تاریخ میں تمہارے جن جرائم اور بربریت کا مشاہدہ کیا ہے اور ساواک ، جو تمہاری پیداوار تھے، کے شکنجوں اور ایذائوں کو برداشت کیا ہے، انہیں ابھی بھلایا نہیں ہے۔ ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ ایرانی قوم نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ہمیشہ اپنی فداکاری کے ذریعے پیشقدم ہوتے ہوئے ایران کو درپیش ہر مشکل سے باہر نکالا اورخود ہی مشکل کو حل کیا ہے۔ 

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کا اشارہ، ایرانی قوم کے خلاف امریکی حکام کے دشمنانہ رویوں اور گذشتہ چند دنوں قبل ایران کے بعض شہروں میں ہونے والے فسادات کی امریکیوں کی جانب سے حمایت کی طرف تھا کہ جو ایرانی عوام کے نام نہاد حامی بن کر ایران میں داخل ہوئے تھے لیکن ستمبر 2017 کو یہی امریکی حکام تھے جنہوں نے ایرانی عوام کو اپنے زعم ناقص میں دہشت گرد قرار دیا تھا۔ امریکہ نے گذشتہ چالیس برسوں کے دوران ایرانی عوام کے خلاف بہت زیادہ دشمنانہ اور منافقانہ رویہ اپنایا ہے یہا ںتک کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی سے قبل کے دور میں بھی ایران کی اس وقت کی قانونی حکومت (مصدق کی حکومت) کے مقابلے میں ایرانی عوام کے خلاف ان کی ظاہری دوستی کی علامات ظاہر ہوگئیں۔

اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ ہی ان کے منافقانہ رویوں میں تیزی آگئی اور امریکہ کی مختلف حکومتوں "خواہ وہ ڈموکریٹ ہوں یا ریپبلکن"  نے جب بھی چاہا ایران پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور علاقے میں اسلامی جمہوریہ کی جانب سے دہشت گردی کی حمایت کا الزام تھونپ دیا اور ملت ایران کے خلاف پابندیاں عائد کردیں۔ اس دائرے میں ان حکمرانوں نے جو انسانی حقوق کا دم بھرتے ہیں، ایرانی قوم کے خلاف دواؤں پر بھی پابندی کو اپنے ایجنڈے میں شامل کرلیا۔ اسلامی انقلاب کے تاریخی مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ نے ہمیشہ ایرانی قوم اور اسلامی جمہوری نظام کے خلاف انتہائی سخت اور دشمنانہ رویہ اپنایا ہے ایسے میں ملت ایران سے اس کا دوستی کا نعرہ محض فریب ہے۔  جولائی 1988 میں امریکہ کے بحری جنگی جہاز نے ایران کی قومی ایئر لائن، ایران ایئر کے مسافر بردار طیارے کو مار گرایا تھا، جہاز میں سوار تمام 290 افراد جاں بحق ہو گئے تھے یہ واقعہ بھی ملت ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کا ٹھوس اور بین ثبوت ہے اس کے علاوہ امریکہ کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیج فارس کے لئے ایک جعلی اصطلاح استعمال کرکے، ایرانی قوم کی تاریخ کے ساتھ اپنی دشمنی کو ظاہر کردیا۔ 

ایٹمی معاہدے کے بارے میں بھی امریکہ کی دشمنی انپے عروج پر پہنچ گئی ہے ۔ ایٹمی معاہدے پر امریکہ کی دستخط کے باوجود مختلف پابندیاں عائد کئے جانے نے ایک بار پھر، ایرانی قوم اور اقوام عالم پر یہ ثابت کردیا ہے کہ امریکی قابل اعتماد نہیں ہیں۔ ان سب دشمنانہ رویوں سے ایک ہی بات ثابت ہوتی ہے اور وہ یہ کہ امریکہ کو، ایران کے اسلامی جمہوری نظام کے اصولوں سے دائمی دشمنی ہے۔ اسی تناظر میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر علی اکبر ولایتی کہتے ہیں کہ ایک کہتا ہے کہ ہم ایٹمی معاہدے کا تحفظ کریں گے البتہ تمہیں اپنی میزائیلی سرگرمیوں کو محدود کرنا پڑے گا ، ایک کہتا ہے کہ علاقے میں تم (ایران) اپنی موجودگی محدود کرو ۔ آخر کس وجہ سے ہم یہ کام کریں؟ کیا یہ ہٹ دھرمی اور غنڈہ گردی نہیں ہے؟ یہ غنڈہ گردی شاہ کی فاسد حکومت کے دور میں تو چل سکتی تھی لیکن اب نہیں۔

ٹیگس