Feb ۱۰, ۲۰۱۸ ۱۵:۱۹ Asia/Tehran
  • یمن آل سعود کے لئے ویتنام

برطانوی اخبار انڈیپنڈنڈنٹ نے اپنے ایک مقالے میں سعودی ولیعھد محمد بن سلمان کی خارجہ پالیسی اور اس میں ان کی ناکامی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سعودی ولیعھد کی پالیسی درہم برہم اور الجھی ہوئی ہے۔

مقالہ نگار بیتھن میک رینن ، اپنے مقالے میں اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بن سلمان کی خارجہ پالیسی اب تک تباہ کن حد تک درہم برہم آشفتہ اور الجھی ہوئی رہی ہے کیونکہ لبنان و قطر میں اثرانداز ہونے کے لئے بن سلمان کے اکثر اقدامات کا الٹا نتیجہ نکلا ہے- تجزیہ نگار رینن نے تاکید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سعودی عرب کو یمن جنگ میں بھی کوئی پیشرفت نہیں ملی ہے اور وہ ایک محدود دائرے میں پھنسا ہوا ہے اور یمن آج اس کے لئے ایک ویتنام سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

گذشتہ عشروں میں جن لوگوں نے یمن پر جارحیت کی ہے سب کا یہی انجام ہوا ہے- یمن میں غیر ملکی مداخلتوں کی تاریخ پرایک نگاہ ڈالنے سے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ انیس سو ساٹھ کے عشرے میں مصر بھی یمن میں ایک طویل اور پرخرچ جنگ میں پھنس گیا تھا اور حکومت قاہرہ کو اس فوجی مداخلت کی بھاری قیمت چکانا پڑی تھی - اس جنگ میں دس ہزار سے زیادہ مصری ہلاک ہوئے اور ملک بھاری قرضوں تلے دب گیا- اس دور میں بھی اس جنگ کو ویتنام مصر کا لقب دیا گیا تھا اور مغربی ذرائع ابلاغ نے اس زمانے میں یمن میں مداخلت کو دور دراز علاقے میں ایک کلاسیک غلطی سے تعبیر کیا تھا- یہ ا یسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب ،  یمن میں فوجی کارروائیاں کر کے اپنی طاقت کا مظاہرہ اور علاقے میں اپنی ہیکڑی قائم کرنا چاہتا ہے - لیکن یمن کی تاریخ میں کم ہی ایسا ہوا ہے کہ کسی بھی بیرونی مہم جو کو اپنے منصوبے میں کامیابی ملی ہو- لہذا بہت جلد ایک بار پھرتاریخ دہرائی گئی اور اس بار ذرائع ابلاغ نے یمن کو سعودی عرب کے ویتنام سے یاد کیا- اس طرح کی توصیف کہ جو جنگ ویتنام میں امریکہ کے پھنس کررہ جانے کی یاد دلاتی ہے اور اس کی جنگ افروزیوں کے لئے ایک اور ذلت آمیزشکست شمار ہوتی ہے، علاقے میں جارح حکومتوں کی پالیسیوں کی ناکامیوں کی گہرائی کی عکاسی کرتی ہے- اس سلسلے میں سعودی عرب کا سیاسی مبصر اور تجزیہ نگار جنگ یمن میں سعودی فوج کو شکست خوردہ سمجھتا ہے- سعودی عرب کی فعال سیاسی شخصیت مجتہد کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی فوج، جنگ یمن میں فوجی سیاسی اور انٹیلیجنس کے لحاظ سے ناکام ہوچکی ہے اور تحریک انصاراللہ اس جنگ میں کامیاب ہے-

سعودی عرب کو اپنے تمام تر فوجی وسائل اور امریکی حمایت کے باوجود جنگ یمن میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے لیکن ریاض حکام اس کا کھل کراعتراف کرنے سے اجتناب کرتے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس سے ان کی حیثیت کو نقصان پہنچے- سعودی عرب نے جب مارچ دوہزارپندرہ میں یمن پر حملہ کیا تھا تو اسے توقع تھی کہ اسے بہت جلد اس جنگ میں کامیابی مل جائے گی ، تحریک انصاراللہ کو شکست ہوگی اور اس ملک کے مستعفی و مفرور صدر منصورہادی اقتدار میں واپس آجائیں گے لیکن یمن کے عوام کی استقامت و پائداری کے نتیجے میں سعودی عرب نے گھٹنے ٹیک دیئے اور اس نے جن اہداف کا اعلان کیا تھا ان میں سے اب تک اس کا کوئی بھی ہدف پورا نہیں ہوا ہے- یمن کے تمام واقعات پر ایک نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی حکام ایک بڑی دلدل میں پھنس گئے ہیں اوراس سے باہر نکلنے کے لئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں- ان حالات میں اگر یمن کے خلاف سعودی عرب کی جارحیت جاری رہتی ہے توسعودیوں کو سنگین اور ناگوار شکست برداشت کرنا ہوگی- یمن کے حالات و واقعات اس ملک کے عوام کی شجاعت و دلیری کا ثبوت اور اس حقیقت پر تاکید ہیں کہ سعودی عرب اس پراکسی وار میں شروع سے ہی ہارا ہوا ہے اور اپنی ہی دلدل میں پھنس کر رہ گیا ہے-

ٹیگس