Feb ۱۸, ۲۰۱۸ ۱۸:۰۰ Asia/Tehran
  • فلوریڈا میں ہتھیاروں کے خلاف مظاہرے

فلوریڈا کے شہر پارک لینڈ میں واقع ایک ہائی اسکول میں فائرنگ کے واقعے کے کچھ دنوں بعد، فائرنگ کے اس واقعے کی بھینٹ چڑھنے والوں کے اہل خانہ، اور سماجی کارکنوں نے امریکی اسکولوں میں خونریز تشدد اور ہتھیار لے کر چلنے کے قوانین کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔

ان مظاہروں میں امریکی حکام اور قانون سازوں کو، اسکولی طلبا کے قتل عام سے بے توجہی کے سبب شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ جبکہ زیادہ تر لوگ امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کر رہے تھے۔ مظاہرین اور مقررین کا کہنا تھا کہ رائفل ایسوسی ایشن سے فنڈز لینے والے سیاستدانوں کو شرم آنی چاہئے۔ ریلی کے دوران شرکاء، متاثرہ اسکول کے طلبہ،ان کے والدین اور اساتذہ نے صدرٹرمپ کے نیشنل رائفل ایسوسی ایشن سے رابطوں پر’شرم کرو‘کے نعرے بھی لگے۔ واضح رہے کہ فلوریڈا کے شہر پارک لینڈ میں بدھ کے روز نکولس کروز نے ہائی اسکول میں داخل ہو کر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں سترہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

 فلوریڈا کے شہر پارک لیںڈ کے اس ہائی اسکول کے  خونریز واقعے پر امریکی صدر کا ردعمل، عوام کے غیض وغضب میں اضافے کا سبب بنا ہے۔ ٹرمپ نے اس غم انگیز حادثے کی مناسبت سے اپنی تقریر میں ایک لفظ بھی ہتیھاروں کے قوانین کے بارے میں نہیں کہے بلکہ انہوں  نے پارک لینڈ کے اپنے دورے میں حادثے کے زخمیوں کے ساتھ ملاقات کے وقت ڈاکٹروں اور نرسوں کے ساتھ ہنستے ہوئے تصویریں بھی کھینچوائیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ ٹرمپ کو 2016 میں رائفل ایسوسی ایشن کی جانب سے انتخابات میں لاکھوں ڈالرز فنڈز بطور اعانت دیئے گئے تھے ٹرمپ نے اپنے انتخابی مشن میں ہتھیاروں کی لابی کی بھرپور حمایت کی بات کہی تھی اور وعدہ دیا تھا کہ اگر انہوں نے وائٹ ہاؤس میں قدم رکھا تو ہتھیاروں کی آزادی کے مسئلے پر جو سختیاں عائد کی گئی ہیں ان میں کمی لانے میں کوئی دریغ نہیں کریں گے۔ چنانچہ ٹرمپ نے اپنے اس وعدے پر عمل کیا اور وائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے کے ابتدائی ہفتوں میں ہی، انہوں نے ہتھیاروں کی فروخت پر شدید نگرانی کے لئے گذشتہ حکومت کے وضع کردہ قوانین کو منسوخ کردیا۔ 

البتہ ہتھیار بنانے والی لابیوں کے نقطہ نگاہ سے کہ جو امریکہ میں کسی حد اور حدود کے بغیر ہتھیاروں کی فروخت اور اس پر کسی بھی قسم کی نگرانی نہ ہونے پر تاکید کرتی ہیں، ٹرمپ وہ واحد صدر نہیں ہیں جن کی نیشنل رائفل ایسوسی ایشن نے مدد کی ہے بلکہ تمام حکومتی اراکین اور کانگریس کے نمائندے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر رائفل ایسوسی ایشن سے مالی امداد حاصل کرنے والوں میں سے ہیں۔ یہاں تک کہ ہتھیاروں پر کنٹرول کے قوانین پر بھی اعلی حکام اور مقامی و ریاستی اور فیڈرل حکام کے توسط سے عملدرآمد نہیں ہوتا ۔ مثال کے طور پر موجودہ قوانین کے مطابق نیکلس کروز کو، جو ہائی اسکول کے سترہ افراد کا قاتل ہے اسے ہتھیار خریدنے کا جواز نہیں ہے اور اگر فیڈرل پولیس اپنے فر‏ائض پر عمل کرتی تو اس طرح سے سترہ گھرانے اپنے بچوں پر آنسو نہ بہاتے۔ اس درمیان امریکی صدر، کہ جن کے کاندھوں پر امریکی شہریوں کو فائرنگ اور یا دہشت گردانہ واقعات کے تعلق سے سب زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے، دیگر حکام سے زیادہ جواب دہ ہیں۔ 

اس ہائی اسکول کے سینئر طالب علم گونزالس نے پارک لینڈ میں ہفتے کے روز کی ریلی میں کہا کہ اگر صدر ٹرمپ آئیں میرے پاس اور یہ کہیں کہ یہ ایک غم انگیز ٹریجڈی تھی اور وہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لئے کوئی اقدام نہ کریں تو میں بہت خوش ہوکر ان سے پوچھوں گا کہ انہوں نے نیشنل رائفل ایسوسی ایشن سے کتنے پیسے لئے ہیں۔ تو جواب اس طرح ہوگا : گیارہ ملین ڈالر براہ راست ڈونلڈ ٹرمپ نے بطور مدد لئے ہیں اور انیس ملین ڈالر ان کی حریف ہیلری کلنٹن نے لئے ہیں جو مجموعی طور پر تیس ملین ڈالر ہوجائیں گے۔ 

اخبار ڈیلی نیویارک کے مطابق امریکہ بھر میں دو سو ستر ملین سے تین سو ملین تک آتشیں ہتھیار موجود ہیں اور تقریبا ہر آدمی کے بدلے ایک اسلحہ موجود ہے۔اس سے قبل شکاگو یونیورسٹی نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ملک میں رونما ہونے والے فائرنگ کے واقعات میں روزانہ اوسطا ستاسی افراد ہلاک اور ایک سو تراسی زخمی ہوجاتے ہیں۔امریکہ کی سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطالبات کے باوجود، اسلحہ لابی کے بے پناہ اثرورسوخ کی وجہ سے، اسلحے کی فروخت کو قانون کے دائرے میں لانے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ ماؤں کی انجمن اور سیاہ فاموں کی زندگی بھی اہم ہے، نامی تحریک سمیت مختلف سماجی اور شہری تنظیموں کے رہنماؤں نے ملک بھر میں آٹومیٹک ہتھیاروں کی کھلے عام فروخت پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مبصرین کے مطابق امریکہ بھر میں اسلحے کے ذریعے تشدد کے واقعات اسلحہ ساز فیکٹریوں کے مالکان، اسلحہ لابی اور ایسے دلالوں کی سود جوئی کا نتیجہ ہیں جو عوامی نمائندوں کے بھیس میں عوام سے خیانت کر رہے ہیں اور ان کے ہاتھ تشدد کی بھینٹ چڑھنے والوں کے خون سے رنگیں ہیں۔   

ٹیگس