Feb ۱۹, ۲۰۱۸ ۱۶:۱۹ Asia/Tehran
  • افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے مشیر کا دورہ سعودی عرب

افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے مشیر حنیف اتمر سعودی ولیعہد محمد بن سلمان آل سعود کی دعوت پر ریاض پہنچ گئے ہیں

افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان قادرشاہ کا کہنا ہے کہ اس دورے میں حنیف اتمر سعودی عرب کے بعض حکام سے ملاقات کریں گے اور باہمی تعلقات و علاقائی حالات کے بارے میں گفتگو کریں گے-

اس بات کے پیش نظر کہ حنیف اتمر افغانستان کے اعلی سیکورٹی عہدیداراوراس ملک کی بااثرشخصیت شمار ہوتے ہیں ان کا دورہ سعودی عرب ہرچیزسے زیادہ سیکورٹی ہدف کے تحت انجام پایا ہے کہ جوکئی پہلؤوں سے قابل غوراورجائزہ لیئے جانے کے قابل ہے- سب سے پہلی بات یہ ہے کہ افغانستان کے مختلف حلقوں کی نظر میں اس ملک کے بہت سے تشددپسند اور دہشتگرد گروہوں کی حمایت و مدد سعودی عرب کی جانب سے کی جاتی ہے - دوسرے یہ کہ سعودی عرب نے شام و یمن میں جنگ کی آگ بھڑکا کریہ ثابت کردیا ہے کہ دہشتگرد گروہ خاص طورسے داعش، سعودی عرب کی حمایت و سرپرستی میں دہشتگردانہ کارروائیاں انجام دیتے ہیں اور اس وقت شام و عراق میں شکست سے دوچار ہوگئے ہیں لہذا سعودی عرب اس وقت دہشتگردوں کو افغانستان منتقل اور انھیں ازسرنو منظم کرنا چاہتا ہے اور تیسرے یہ کہ سعودی عرب نے افغانستان میں مذہبی مدارس اوریونیورسٹیاں بنانے کی کوششیں تیز کردی ہیں کہ جس کے نتیجے میں افغانستان میں تشدد اور انتہاپسندی کو ترویج ملے گی-

افغان ممبرپارلیمنٹ حسین ناصری کا کہنا ہے کہ سعودی حکام طالبان کو لاکھوں ڈالر ادا کرتے ہیں اور ان کا مقصد افغانستان میں فرقہ وارانہ جنگیں چھیڑنا اور افغانستان و پاکستان میں نسلی کشیدگی پھیلانا ہے-

افغانستان کے مختلف علاقوں خاص طور سے کابل میں حالیہ خونریز تشدد میں شدت آنے کے پیش نظر حکومت افغانستان کو سعودی عرب سے دو توقعات ہیں ایک یہ کہ وہ انتہاپسند اور دہشتگردگروہوں میں اپنے اثر ونفوذ کو استعمال کرتے ہوئے ان پرافغان امن مذاکرات میں شامل ہونے کے لئے دباؤ ڈالے اور دوسرے یہ کہ سعودی عرب پاکستان پر اپنے اثر و نفوذ کو استعمال کرتے ہوئے اس ملک کو افغانستان میں تعاون کے لئے تشویق دلائے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب افغانستان کے سیاسی اور قانون ساز حلقے سعودی عرب کو افغانستان میں فتنہ و دہشتگردی کا عامل سمجھتے ہیں-  افغان ممبرپارلیمنٹ جمال فکوری بہشتی کا کہنا ہے کہ : حکومت افغانستان سے مطالبہ کیا جا چکا ہے کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کرے کیونکہ آل سعود حکومت صرف افغانستان میں ہی نہیں بلکہ پاکستان اور دیگرممالک میں بھی دہشتگردوں کی حمایت کرتی رہی ہے- 

بہرحال افغانستان کے اعلی سیکورٹی عہدیدار کا دورہ سعودی عرب اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کابل حکومت افغانستان میں تشدد و خونریزی روکنے کے لئے تمام ہتھکنڈے اور وسائل بروئے کار لانا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں تشدد کے اصلی عاملوں و حامیوں سے افغان حکومت کی مدد کی درخواست سے پتہ چلتا ہے کہ کابل حکومت کا پیمانہ صبر لبریز ہوچکا ہے کیونکہ بدامنی کا جاری رہنا اورخونریز تشدد افغان حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج اور مسئلہ ہے کہ جو افغان حکام کے بقول انتہاپسندوں اور دہشتگردوں پر اثر و نفوذ رکھنے والے ممالک کے تعاون کے بغیر حل نہیں ہوسکتا-

ٹیگس