Apr ۱۷, ۲۰۱۸ ۱۸:۵۸ Asia/Tehran
  • جزیرہ نمائے کوریا میں برطانوی فوج کی موجودگی پر شمالی کوریا کا ردعمل

شمالی کوریا نے جزیرہ نمائے کوریا میں برطانیہ کے جنگی جہازوں کی تعیناتی کو جنگی اقدام قرار دیا ہے-

پیونگ یانگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جزیرہ نمائے کوریا کے اطراف کے سمندروں میں جنگی جہازوں کی تعیناتی، شمالی کوریا کے خلاف جنگی اقدام کے مترادف ہے کہ جس سے جزیرہ نمائے کوریا کا امن و ثبات کمزور ہوگا- 

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کے لئے بہتر ہے کہ وہ غیر ضروری مسائل میں مداخلت کے بجائے اپنے ملک کے داخلی مسائل پر توجہ دے۔ شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق برطانیہ نے ایچ ایم ایس سٹرلینڈ  آبدوز اور دو دیگر جنگی جہاز، جزیرہ نمائے کوریا میں تعینات کردیئے ہیں- 

یورپی یونین سے نکلنے کے برطانوی فیصلے کے بعد، لندن کی حکومت نے مختلف علاقوں میں اپنی فوجی موجودگی کو مستحکم کرنے کے لئے کوششوں میں اضافہ کردیا ہے تاکہ اپنے ماضی کی نام نہاد قوت و اقتدار کی واپسی کے ساتھ ہی، علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں پر اثرانداز ہو۔ شام پر امریکی حملے میں برطانیہ کی شرکت، مشرقی ایشیاء میں جنگی بحری بیڑوں کی روانگی، جاپان کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کا انعقاد اور شمالی کوریا کے اطراف میں برطانوی بحری بیڑوں کی تعیناتی اسی تناظر میں قابل غور ہے۔ شمالی کوریا اور چین پر امریکی دباؤ میں اضافے اور علاقے میں بحران کو ہوا دینے کے اقدامات کے پیش نظر، برطانیہ بھی درحقیقت مشرقی ایشیاء میں اپنے فوجیوں کی تعیناتی کے لئے موقع کو مناسب سمجھ رہا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ شمالی کوریا ، برطانیہ کے اقدامات پر نظر رکھے ہوئے ہے اور اس ملک  کے بحری بیڑوں کی کسی بھی قسم کی مہم جوئی پر خبردار کر رہا ہے لیکن برطانیہ کے سیاسی حلقے بدستور شمالی کوریا کو خوفناک ظاہر کرنے کے ذریعے مشرقی ایشیا میں اپنی فوجی پوزیشن کو مضبوط کر رہے ہیں۔

برطانیہ میں سیاسی مسائل کے ماہر جیمس ایڈورڈ کہتے ہیں  کہ اس علاقے میں مغرب کی پوزیشن کمزور کرنا، ممکن ہے پیونگ یانگ کا ایک طویل المدت منصوبہ ہو۔ شمالی کوریا سازشیں رچانے کو آمادہ ہے اور اس میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہے۔ شمالی کوریا کو مکمل طور پر ہتھیاروں سے عاری کرنے کی ضمانت دینا ناممکن ہے کیوں کہ آپ کو پتہ نہیں ہے کہ کس چیز کا آپ کو سامنا ہے۔

اس امر کے پیش نظر کہ حالیہ مہینوں میں جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کی جانب سے کشیدگی کے خاتمے کے لئے مثبت قدم اٹھائے گئے ہیں اور شمالی کوریا کے رہنما نے بھی کشیدگی ختم کرنے کے لئے امریکی صدر کے ساتھ مذاکرات کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے ، برطانیہ کی جانب سے مشرقی ایشیا میں لشکر کشی ممکن ہے جزیرہ نمائے کوریا میں کشیدگی کے خاتمے کے لئے ہونے والی تمام کوششوں پر پانی پھیر دے۔  

جنوبی کوریا یورپ تعاون فورم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے توسط سے جزیرہ نمائے کوریا میں جنگی جہازوں کے روانہ کئے جانے سے، دونوں کوریاؤں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے اور کشیدگی کو کم کرنے کی مثبت کوششوں کو، نقصان پہنچے گا۔ 

بہرصورت جزیرہ نما‏ئے کوریا کے مسائل کا فوجی راہ حل نہیں ہے اور جب بھی دونوں کوریاؤں کے درمیان کشیدگی پیدا ہوتی ہے تو مغربی ممالک بحران کو ہوا دے کر اور جزیرہ نمائے کوریا کے اطراف میں فوجی اقدام کے ذریعے اس سلسلے میں ہونے والی کوششوں میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ اور شمالی کوریا کے اطراف میں برطانوی بحری بیڑوں کی تعیناتی اور جاپان کے ساتھ فوجی مشقوں کا انعقاد بھی اسی تناظر میں قابل غور ہے۔ 

ٹیگس