May ۰۹, ۲۰۱۸ ۱۷:۵۷ Asia/Tehran
  • ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلنا ، عالمی برادری سے دشمنی

آخرکار امریکہ، ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکل گیا- اس سمجھوتے پر عمل درآمد کی ذمہ داری اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارد اد کے توسط سے دی گئی تھی -

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ملت ایران کے خلاف توہین آمیز بیان کے ذریعے ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلنے کا اعلان کیا- ٹرمپ گذشتہ پندرہ مہینوں سے ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلنے کی دھمکی دے رہے تھے-

درحقیقت ٹرمپ نے اس فیصلے سے ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں امریکہ کی اس خلاف ورزی کا اعلان کردیا جو وہ ایک مدت سے کررہا تھا- البتہ ایٹمی سمجھوتہ، امریکہ کی ایران کے ساتھ دشمنی اورعالمی برادری کے ساتھ امریکہ کے قوم پرستوں کی بےلگام من مانی کی پہلی قربانی نہیں ہے - ایران کے عوام، فروری انیس سو اناسی میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے دوسرے دن سے ہی امریکہ کی شدید اور کھلم کھلا دشمنی کا شکار ہے اور اس کی واضح مثالیں ایران کے مقابلے میں صدام کی کھلی حمایت اور خلیج فارس میں ایران کے مسافربردارطیارے کو مار گرانا ہے-

ایٹمی سمجھوتے سے پہلے بھی امریکہ کی موجودہ اور سابق حکومتیں کئی دیگر معاہدوں کی خلاف ورزی کرچکی ہیں جن میں بل کلنٹن حکومت میں ماحولیات سے متعلق کیوٹومعاہدے سے باہر نکلنا اور جارج ڈبلیو بش کے دور میں اینٹی میزائل میزائلوں کی پیداوار پر پابندی سے متعلق معاہدے کی خلاف ورزی اور ٹرمپ کے دور میں مختلف بین الاقوامی معاہدے شامل ہیں-

گذشتہ پندرہ مہینوں کے دوران امریکہ ماحولیات سے متعلق پیرس معاہدے، تجارت سے متعلق ٹرانس - پیسفک معاہدے سے باہر نکل چکا ہے جبکہ بین الاقوامی مطالبات کے برخلاف اقدام کے تحت یونسکو سے باہرنکل چکا ہے اور بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرچکا ہے-

جبکہ امریکی حکومت کا ہر یکطرفہ رویہ، واشنگٹن کے قریبی ترین اتحادیوں کی ناراضگی کا باعث بھی بنا ہے-

اس وقت ٹرمپ نے ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلنے کا اعلان کرکے اس سمجھوتے کی صورت حال واضح کردی ہے اور اس کے بعد ایٹمی سمجھوتہ ایران اور پانچ ممالک کے درمیان ہے- ایٹمی سمجھوتے میں باقی رہنے والے ممالک نے معاہدے کی پابندی کا اعلان اور امریکہ کی جانب سے ہونے والے نقصان کی تلافی کا وعدہ کیا ہے- اور اب زیادہ ذمہ داری یورپ پر ہے کہ وہ اپنے سیاسی  و اخلاقی اصولوں کی پابندی کریں اور عالمی مشارکت کے دشمن انتہاپسندوں کے مطالبات کے آگے نہیں جھکیں گے-

البتہ یورپیوں کی جانب سے شکوک و شبہات اور پس وپیش کی صورت میں بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس امریکیوں کی خلاف ورزیوں اور زیادہ طلبیوں کے مقابلے میں اپنے حقوق کے حصول کے متعدد راستے موجود ہیں-

پندرہ سال قبل بھی تین یورپی ملکوں کے ساتھ ایران کے ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں واشنگٹن کا ایسا ہی رویہ آخرکار ایران کے ایٹمی پروگرام کی کیفیت و کمیت میں بہتری پر منتج ہوا اور امریکی اس وقت مذاکرات کی میز پر آئے جب ایران کے سینٹری فیوج کی تعداد چند سو سے بیس ہزار تک پہنچ گئی اور یہ صورت حال دوبارہ پیدا ہوسکتی ہے - جیسا کہ صدرمملکت ڈاکٹرحسن روحانی نے ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد اعلان کیا اور کہا کہ میں نے ایٹمی انرجی کے ادارے کو ہدایت دے دی ہے کہ وہ لازمی اقدامات کے لئے تیار رہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر بغیر کسی محدودیت کے یورے نیم کی صنعتی افزودگی شروع کردی جائے- ایران کا یہ فیصلہ دشمن کی تاریخی پشیمانی کا باعث بنے گا-

ٹیگس