Jun ۱۷, ۲۰۱۸ ۱۹:۳۱ Asia/Tehran
  • طالبان کے ساتھ افغان حکومت کی یکطرفہ جنگ بندی کی مدت میں توسیع

افغانستان کے صدر نے ایک ویڈیو پیغام میں طالبان گروہ کے ساتھ یکطرفہ جنگ بندی کی مدت میں توسیع کی خبر دی ہے-

محمد اشرف غنی نے کہا ہے کہ انہوں نے افغان سیکورٹی فورسیز کو حکم دیا ہے کہ وہ موجودہ جنگ بندی کی مدت میں عید فطر کے چوتھے روز سے مزید توسیع کریں۔ انہوں نے طالبان گروہ سے بھی اپیل کی کہ اپنی تین روزہ  جنگ بندی کی مدت میں توسیع کردیں۔ افغانستان کی حکومت نے بارہ جون سے عید فطر کی مناسبت سے ایک ہفتے کے لئے طالبان گروہ کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا-

طالبان گروہ نے بھی اگرچہ کم مدت کے لئے ہی سہی ، لیکن جنگ بندی کا اعلان کیا تھا - افغانستان میں طالبان گروہ اور حکومت کابل کے درمیان جنگ بندی کے قیام کا ملکی ، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر خیرمقدم کئے جانے کے پیش نظر، صدر افغانستان محمد اشرف غنی نے اس کی مدت میں توسیع کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہیں امید ہے کہ ان کے اس فیصلے پر طالبان کی جانب سے مثبت ردعمل اور جواب، افغانستان میں امن کا عمل مستحکم ہونے اور مفاہمت کی زمین ہموار کرنے پر منتج ہوگا-

افغانستان کے صوبے ننگرھار میں عید سعید فطر کی مناسبت سے طالبان گروہ اور افغان سیکورٹی فورسیز کے جشن پر داعش دہشت گرد کروہ کا حالیہ حملہ اس امر کا غماز ہے کہ ان کے مشترکہ دشمن  وہ دہشت گرد ہیں جو داعش کے نام سے ان کو نشانہ بنا رہے ہیں- اس بناء پر جنگ بندی کی مدت میں توسیع، طالبان گروہ کے لئے یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ کھلی آنکھوں سے افغانستان کی صورتحال کا مشاہدہ کرے اور اس کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرے-

افغانستان میں فوجی مسائل کے ماہر عتیق اللہ امرخیل کہتے ہیں

اشرف غنی کا یہ فیصلہ بہت بروقت اور صحیح فیصلہ ہے۔ وقت کے لحاظ سے بھی اہم ہے اس لئے کہ عید کے موقع پر یہ فیصلہ لیا کہ جو مسلمانوں کی سب سے بڑی عید ہے اور پھر اجتماعی اور عالمی نقطہ نگاہ سے بھی اہم ہے کہ اس لئے علاقے اور دنیا کے ملکوں نے اس فیصلے کی حمایت کی ہے اور  یہ موثر جدت عمل ہے- 

افغان حکومت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے مکمل طور پر آمادگی کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس گروہ کو مراعات  بھی دے گی منجملہ یہ کہ طالبان گروہ دنیا کے کسی بھی علاقے میں سیاسی دفتر قائم کرسکے گا ، ایسے میں طالبان گروہ کا امریکہ کے ساتھ مذاکرت کا رجحان ، نہ صرف  قومی مفادات سے دفاع کے لئے اس گروہ کے نعروں کے منافی ہوگا بلکہ ممکن ہے کہ طالبان کی پوزیش کو بھی افغان عوام کے درمیان خراب کردے۔ افغانستان کے صدر حامد کرزئی کے اس بیان سے، کہ امریکہ نے اس ملک اور علاقے کے عوام سے خیانت کی ہے، یہ پتہ چلتا ہے کہ طالبان نے امریکہ سے قریب ہونے کے لئے غلط راستہ اختیار کیا ہے- 

سیاسی مسائل کے ماہر وحید مژدہ کہتے ہیں

افغانستان میں داعش کا خطرہ موجود ہے اور اس کا باعث بھی امریکی ہیں۔ درحقیقت افغانستان کے مسائل و مشکلات کا اصلی عامل اس ملک میں امریکی فوج کی موجودگی ہے کہ جسے تمام اندرونی عوامل کے تعاون سے حل کیا جانا چاہئے اور اس کے لئے جنگ بندی ایک مناسب موقع ہے۔

بہرحال طالبان گروہ کی جانب سے ولو مختصر سہی ، کابل حکومت کی جنگ بندی کی حمایت کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ گروہ بھی افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی سمت رغبت کے بغیر نہیں بڑھ رہا ہے۔ اس صورت میں ، افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا جیسی طالبان کی توقعات بھی پوری ہوں گی۔ کیوں کہ جب تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہوگا امریکہ اسی بہانے سے افغانستان پر قبضہ جاری رکھے گا-

ٹیگس