Jun ۱۸, ۲۰۱۸ ۱۵:۴۸ Asia/Tehran
  • یمن کے امور میں اقوام متحدہ کا نمائندہ،غیرجانبدار ثالث یا جنگ پسندوں کا حامی؟

یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے مارٹین گریفتھس اتوار کے روز دارالحکومت صنعا پہنچے اور یمن کی قومی نجات حکومت کے حکام کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کی-

مارٹین کا پے در پے دورۂ صنعا ایسی حالت انجام پا رہا ہے کہ یمنیوں کے درمیان اقوام متحدہ کی کارکردگی پرسخت عدم اعتماد پایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ، بحران یمن کے بازیگروں میں سے ایک ہے۔ یہ بازیگری ہرچیز سے زیادہ یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نمائندے کے تعین کی صورت میں انجام پاتی ہے۔ اقوام متحدہ نے بحران یمن کے آغاز سے اب تک گذشتہ سات برسوں کے دوران اس ملک کے لئے تین نمائندے متعین کئے ہیں- یمن کے امور میں پہلے نمائندے جمال بن عمر تھے جو مراکشی سفارتکار تھے۔ اس مراکشی سفارتکار نے ستمبر2014 میں انصاراللہ اور منصور ہادی کی حکومت کے درمیان سمجھوتہ کرانے میں اہم کردار ادا کیا- اس کے باوجود منصورہادی کے توسط سے ستمبر 2014 کے سمجھوتے کی خلاف ورزی اور مارچ 2015 میں یمن کے خلاف سعودی عرب کی جنگ اس بات کا سبب بنی کہ جمال بن عمر نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا -

اس کے بعد جمال بن عمر کی جگہ اپریل 2015 میں ، یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے دوسرے نمائندے کی حیثیت سے موریطانیہ کے سفارتکاراسماعیل ولد شیخ احمد کا تعین عمل میں آیا-  ولد شیخ احمد کی جانب سے سیاسی طریقہ کار کے حصول کی کوششیں خاص طور پر کویت امن مذاکرات میں کہ جو 2016 میں سو دن کی مدت کے لئے انجام پائے، نہ صرف نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں بلکہ اگست 2016 سے اب تک یعنی تقریبا دو سال سے یمنی گروہوں کے درمیان مذاکرات ٹھپ پڑے ہیں اور ولد شیخ احمد نے فروری 2018 میں اپنی جگہ مارٹین گریفیتھس کو دے دی ہے جو برطانوی سفارتکار ہیں- 

بحران یمن کے حل میں اسماعیل ولد شیخ احمد کی ناکامی کی ایک اہم ترین وجہ یہ تھی کہ وہ اور اقوام متحدہ نے کبھی بھی اس بحران میں غیر جانبدار ثالث کی حیثیت سے عمل نہیں کیا - یمن کی موجودہ سیاسی صورتحال یہ ہے کہ تحریک انصاراللہ اس ملک میں سیاسی اور سیکورٹی کے میدان میں سب سے زیادہ منظم طور پر عمل کر رہی ہے۔ لیکن ولد شیخ احمد نے بحران یمن میں اپنی بتیس ماہ کی سرگرمیوں کے دوران ہمیشہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2216 پر عملدرآمد کی تاکید کی، جبکہ یہ قرارداد انصاراللہ کی مخالفت میں منظورکی گئی تھی۔ یہ قرارداد ایسے میں منظور کی گئی تھی کہ یمن کے خلاف سعودی عرب کی جنگ کو شروع ہوئے ایک مہینے سے بھی کم کا عرصہ گذرا تھا- 

گریفیتھس بھی اس وقت ولد شیخ احمد کی روش اختیار کئے ہوئے ہیں اور وہ بھی قومی نجات حکومت کے حکام کے ساتھ جو مذاکرات انجام دے رہے ہیں اس میں  2216 قرارداد پر عملدرآمد پر زور دے رہے ہیں، یعنی انصاراللہ سےان کا مطالبہ یہ ہے کہ یہ گروہ اپنے کنٹرول والےعلاقوں سے نکل جائے اور ہتھیار ڈال دے۔ مارٹین گریفیتھس نے کل جو یمن کا دورہ انجام دیا اس کا مقصد بھی الحدیدہ کا کنٹرول، اقوام متحدہ کے حوالے کرنے کے لئے مذاکرات انجاد دینا تھا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ الحدیدہ کے خلاف جنگ کے خاتمے کے لئے سعودی عرب اور امارات کے ساتھ مذاکرات کی کوئی علامت، مارٹین گریفیتھس کی سرگرمیوں میں نظر نہیں آرہی ہے۔ واضح رہے کہ الحدیدہ کے خلاف جنگ تیرہ جون سے شروع ہوئی ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ الحدیدہ کے محاصرے کے سبب، کہ جو یکم جون 2018 سے شروع ہوا ہے تقریبا پانچ ہزار گھرانے اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور ہوگئےہیں- یمن میں اقوام متحدہ کی انسان دوستانہ امور کی کوآرڈینیٹر لیزا گرینڈ نے بھی اعلان کیا ہے کہ الحدیدہ کے خلاف حملے میں ڈھائی لاکھ افراد کی جاںیں ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ 

یمن کے خلاف سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سنگین جرائم کے باوجود، اقوام متحدہ کے نما‏ئندے بدستور انصاراللہ سے ہی پسپائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بالفاظ دیگر گریفیتھس ایک غیر جانبدار ثالث کے بجائے سعودی حامی بن کر اس کے مفادات کے لئے کام کر رہے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ انصاراللہ اور یمن کی قومی نجات حکومت کو سعودی عرب کے سامنے جھکنے پر مجبور کریں-                    

ٹیگس