Jun ۲۰, ۲۰۱۸ ۱۶:۰۸ Asia/Tehran
  • سعودی عرب، علاقے کے امن و ثبات کا دشمن

جارح سعودی اتحاد نے تیرہ جون سے مغربی یمن میں واقع الحدیدہ بنررگاہ پر قبضے کے لئے بڑے پیمانے پر حملے شروع کردیئے گئے ہیں- سعودی عرب کا دعوی ہے کہ وہ یمن کے خلاف جنگ جاری رکھنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا اور یمن کے مفرور و مستعفی صدر منصور ہادی کی واپسی کے لئے سیاسی راہ حل کا خواہاں ہے۔

لیکن درحقیقت سعودی عرب نے چودہ ہزار سے زیادہ یمنی عوام کو قتل کرکے جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں ، یمن کو کھنڈرات اور ویرانے میں تبدیل کردیا ہے- جس طرح بچوں کی قاتل صیہونی حکومت نے غزہ کو محصور کررکھا ہے اسی طرح سعودی عرب نے بھی یمن کی اہم اور اسٹریٹیجک بندرگاہ کو محاصرے میں لے لیا ہے- یہ اقدامات دو پہلؤوں سے جائزہ لئے جانے کے قابل ہیں - اس کا ایک پہلو تو یمن میں سعودی عرب کے جرائم اور اس کی جنگ کا جائزہ ہے- 

ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر بریگیڈیئرجنرل محمد علی جعفری یمن کے حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ : الحدیدہ میں عرب مغربی اتحاد ناکام ہوچکا ہے اور مستقبل قریب میں ہم ملت یمن کی کامیابی دیکھیں گے- دوسرا پہلو،علاقے میں پراکسی وار چھیڑنے پر مبنی وہ اہداف ہیں کہ جن پرامریکہ اور صیہونی حکومت کی نیابت میں سعودی عرب عمل پیرا ہے- اس تناظر میں سعودی عرب کا ایک اسٹریٹیجک ہدف ، عدم استحکام پیدا کرنا ہے جس پرعلاقے میں امریکہ اور سعودی عرب سختی سے عمل پیرا ہیں تاہم سعودی عرب کی اونچی اڑان بھرنے کی کوششوں نے اس ملک کو اقتصادی و عسکری میدانوں اور خارجہ پالیسی میں سخت چیلنجوں سے دوچار کردیا ہے-

شاید اسی وجہ سے سعودی حکام حیرانگی کا شکار ہیں اور وہ اپنی غلطیوں اور کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کے لئے غلطیوں پر غلطیاں کرتے جا رہے ہیں- ان غلطیوں کا سلسلہ ، یمنی عوام کے قتل عام سے لے کر بحرین و سعودی عرب میں سماجی ومذہبی شخصیات اور مظاہرین و مخالفین کو کچلنے، تیل کی منڈی کو درہم برہم کرنے،  تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپک کے اراکین کے درمیان ہونے والے سمجھوتوں کو پامال کرنے تک آگے بڑھ چکا ہے- 

ماضی پر ایک نگاہ ڈالنے اور گیارہ ستمبر کے واقعات پر غور کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب خود علاقے میں حمایت یافتہ دہشتگردی کا ایک حصہ ہے- 

گیارہ ستمبر کے سلسلے میں سامنے والی سرکاری رپورٹ سے ثابت ہوچکا ہے کہ گیارہ ستمبر کے واقعے میں یعنی طیاروں کو اغوا کرنے اور انھیں نیویارک کے ورلڈٹریڈ سینٹرسے ٹکرانے کے منصوبے میں شامل انیس افراد میں سے پندرہ کا تعلق سعودی عرب سے تھا تاہم رپورٹ کا یہ حصہ کئی برسوں تک وائٹ ہاؤس میں خفیہ رکھا گیا تھا-  ایران کے سابق وزیرخارجہ اور خارجہ تعلقات کونسل کے سربراہ سید کمال خرازی نے چیٹم ہاؤس میں اپنے ایک خطاب میں کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادی اس علاقے میں عدم استحکام پیدا کرنے میں اصلی کردار ادا کر رہے ہیں - ایسا نظر آتا ہے کہ امریکہ، اسرائیل اور رجعت پسند عرب حکومتوں کے مشترکہ مفادات اس علاقے کے بڑے ممالک کی تقسیم اور ان کے حصے بخرے کرنے میں ہی پوشیدہ ہیں- انھیں اپنی سیکورٹی، مضبوط حکومتوں کو کمزور کرنے انھیں تقسیم کرنے اور ان کا تختہ الٹنے میں ہی نظر آتی ہے-  علاقے بالخصوص یمن کی بحرانی صورت حال درحقیقت نامناسب رویوں کا ہی نتیجہ ہے جو ممالک علاقے میں پراکسی وار کی قیادت کررہے ہیں وہ متعدد اہداف کے درپے ہیں جن میں سب سے اہم علاقے میں سیاسی و سیکورٹی توازن کو تبدیل کرنا ، اربوں ڈالر کے اسلحے بیچنا اور استقامت کے محور کو کمزور کرنا ہے-   

ٹیگس